ملک کے بیشتر علاقوں میں بادل برسیں گے، نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال کا خدشہ

منگل 4 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کشمیر، گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا، اسلام آباد، خطۂ پوٹھوہار اور بالائی پنجاب میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔ اس دوران چند مقامات پر موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔ ملک کے دیگر علاقوں میں موسم شدید گرم اور مرطوب رہے گا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش جبکہ بعض مقامات پر موسلا دھار بارش متوقع ہے۔ خبیر پختونخوا میں چترال، دیر، سوات، کوہستان، مانسہرہ، ایبٹ آباد، بالاکوٹ، چارسدہ، مردان، پشاور، کوہاٹ،کرم، بنوں، وزیرستان اور ڈی آئی خان میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش جبکہ چند مقامات پر موسلادھار بارش متوقع ہے۔

پنجاب میں مری، گلیات، راولپنڈی اور لاہور میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش جبکہ چند مقامات پر موسلا دھار بارش متوقع ہے دیگر اضلاع میں موسم شدید گرم اور مرطوب رہے گا۔

بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا تاہم بعد دوپہر قلات، خضدار، ژوب اور بارکھان میں چند مقامات پر آندھی اور بارش کا امکان ہے۔

سندھ کے بیشتر اضلاع میں موسم شدیدگرم اور مرطوب رہے گا۔ کشمیر اور گلگت بلتستان میں گرج چمک کے ساتھ بارش جبکہ کشمیر میں چند مقامات پر موسلادھار بارش متوقع ہے۔

مون سون کا آغاز: کون سے علاقے سیلابی صورتحال سے دوچار ہوسکتے ہیں؟

ملک بھر میں مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، اس دوران اسلام آباد سمیت کچھ شہروں کے نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا بھی خدشہ ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرہ عرب سے مرطوب ہوائیں ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہو رہی ہیں اور پیر 3 جولائی سے 8 جولائی کے دوران ملک بھر میں مون سون بارشوں کا امکان ہے جس کے باعث اسلام آباد، راولپنڈی، مری اور گلیات میں موسلادھار بارش اور ژالہ باری بھی ہوسکتی ہے۔

علاوہ ازیں بارکھان، لسبیلہ، ڈیرہ اسماعیل خان، ملتان، سکھر، جیکب آباد، ٹھٹھہ، عمر کوٹ اور حیدر آباد میں بھی گرج اور چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔

میٹرولجسٹ راشد بلال نے موسم کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ مون سون بارشوں کا پہلا سلسلہ 3 جولائی کی شب سے شروع ہو گا اور 8 جولائی تک جاری رہے گا جس کے بعد پھر ایک بارشوں کا سلسلہ شروع ہوگا۔ 4 سے 7 تاریخ کے دوران جو بڑے شہروں بشمول اسلام آباد، راولپنڈی، گوجرانوالہ، پشاور اور لاہور کے نشیبی علاقوں میں زیادہ بارش کے باعث اربن فلڈنگ ہو سکتی ہے جب کہ مری گلیات، کشمیر، گلگت اور دیگر پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔

بارشوں کا یہ سلسلہ جب مشرق سے چلتا ہوا آتا ہے تو یہ آگے بڑھتا رہتا ہے اور راہ میں جو بھی علاقے آتے ہیں وہاں بارشیں ہوتی ہیں۔ مشرق سے اگر یہ بارشوں کا سلسلہ آتا ہے تو سب سے پہلے اسلام آباد کے علاقے بھارہ کہو میں بارش کے امکانات ہوں گے۔

عوام کے تحفط کے حوالے سے بات کرتے ہوئے راشد بلال کا کہنا تھا کہ آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش سے کمزور انفرا اسٹرکچر کونقصان پہنچ سکتا ہے اور اربن فلڈنگ، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی صورتحال کے خدشے کے پیش نظر سیاحوں اور متعلقہ اداروں کو محتاط رہنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی جانب سے ضلعی انتظامیہ راولپنڈی کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی۔ اس حوالے سے منیجنگ ڈائریکٹر واسا محمد تنویر کی جانب سے سیکریٹری ہاؤسنگ کو بریفنگ دی گئی اور اسلام آباد میں نالہ لئی میں کوڑا کرکٹ و تعمیراتی ملبہ پھینکے جانے کی روک تھام کے لیے دفعہ 144 کا نفاذ کر دیا گیا ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے ) کے ذرائع کے مطابق اربن فلڈنگ کے خدشے کے باعث ضلعی اداروں کو مطلع کر دیا گیا ہے تاکہ تمام ادارے اس بات کو یقنی بنائیں کہ سیلابی صورتحال میں شہریوں کو بچایا جا سکے۔ راولپنڈی میں پانی بھرنے کی شکایات سے نمٹنے کے لیے 4 سیکٹرز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ لیاقت باغ، موتی محل، کمرشل مارکیٹ، سیٹلائٹ ٹاؤن، باغ سرداراں اور خیابان سرسید میں فلڈ ریسپانس یونٹس قائم کردیے گئے ہیں۔

اس کے متعلقہ اداروں کو نکاسی آب کے نظام کو ملبے اور دیگر رکاوٹوں سے پاک رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں گٹر اور نالہ لئی کی صفائی کے انتظامات بھی جاری ہیں۔ این ڈی ایم اے کے مطابق متعلقہ اداروں کو ہنگامی مشینری و عملے اور ضلعی انتظامیہ کو ایمرجینسی میڈیکل عملے کی موجودگی یقینی بنانے کی بھی ہدایت کر دی گئی ہے۔

دریں اثنا این ڈی ایم اے کی جانب سے کسان اور مویشی مالکان کو موسمی حالات کے پیش نظر ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے اور متعلقہ اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ سیلاب کے خطرے سے دوچار علاقہ مکینوں کو پیشگی اطلاع فراہم کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp