تحریک انصاف کے دور حکومت میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر

منگل 4 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تحریک انصاف کے دور حکومت میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان کے دور حکومت میں 29 سویلینز کے ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہوئے اور انہیں سزائیں سنائی گئیں۔

درخواست گزار نے فوجی عدالتوں میں ملزمان کے ٹرائل کے فیصلے کو کالعدم   قرار دینے کی استدعا کی ہے۔ درخواست گزار نے سوال اٹھایا ہے کہ ایف آئی آر کا اندراج کیے بغیر پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی قانونی حیثیت ہے؟

درخواست گزار کے مطابق فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے افراد کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 13 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا نہ ان کی حوالگی کے لیے باقاعدہ اجازت لی گئی، 29 میں سے 24 افراد کو اپنی مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت تک نہ دی گئی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے ’کسی سویلین کو مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیے بغیر 24 گھنٹے سے زیادہ تحویل میں نہیں رکھا جا سکتا۔ پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت سویلین کی حوالگی کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی منظوری ضروری ہے جبکہ ٹرائل 32 دنوں میں مکمل کیا جانا چاہیے۔ ‘

درخواست گزار نے سوال اٹھایا ہے کہ آیا سابق وزیراعظم عمران خان اس وقت کے آرمی چیف اور دیگر فریقین 29 لوگوں کے اغوا کے مرتکب نہیں؟ سابق وزیراعظم نے سویلینز کے ملٹری ٹرائل کی اجازت دے کر اپنے حلف سے غداری کی۔

کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل وفاقی حکومت کے غیر آئینی احکامات کے تحت کیا گیا جبکہ عمران خان نے اب سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف درخواست دائر کی ہے جو غلطی کے اعتراف کے مترادف ہے اور اب وہ سویلینز کے حقوق کے چیمپئن کے طور پر خود کو پیش کرتے ہیں۔

درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو بنیادی حقوق سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp