تحریک انصاف کے دور حکومت میں سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان کے دور حکومت میں 29 سویلینز کے ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہوئے اور انہیں سزائیں سنائی گئیں۔
درخواست گزار نے فوجی عدالتوں میں ملزمان کے ٹرائل کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔ درخواست گزار نے سوال اٹھایا ہے کہ ایف آئی آر کا اندراج کیے بغیر پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی قانونی حیثیت ہے؟
درخواست گزار کے مطابق فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے افراد کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 13 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا نہ ان کی حوالگی کے لیے باقاعدہ اجازت لی گئی، 29 میں سے 24 افراد کو اپنی مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت تک نہ دی گئی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے ’کسی سویلین کو مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیے بغیر 24 گھنٹے سے زیادہ تحویل میں نہیں رکھا جا سکتا۔ پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت سویلین کی حوالگی کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی منظوری ضروری ہے جبکہ ٹرائل 32 دنوں میں مکمل کیا جانا چاہیے۔ ‘
درخواست گزار نے سوال اٹھایا ہے کہ آیا سابق وزیراعظم عمران خان اس وقت کے آرمی چیف اور دیگر فریقین 29 لوگوں کے اغوا کے مرتکب نہیں؟ سابق وزیراعظم نے سویلینز کے ملٹری ٹرائل کی اجازت دے کر اپنے حلف سے غداری کی۔
کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل وفاقی حکومت کے غیر آئینی احکامات کے تحت کیا گیا جبکہ عمران خان نے اب سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف درخواست دائر کی ہے جو غلطی کے اعتراف کے مترادف ہے اور اب وہ سویلینز کے حقوق کے چیمپئن کے طور پر خود کو پیش کرتے ہیں۔
درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کو بنیادی حقوق سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا جائے۔