بلوچستان کے علاقے وڈھ میں گزشتہ ایک ماہ سے دو قبائل کے درمیان مسلح جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جس سے علاقے کا امن شدید متاثر ہوا ہے۔ تاہم ان مسلح جھڑپوں پر حکومتی خاموشی کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کی کال پر رواں ہفتے پیر کے روز صوبے بھر میں احتجاج کی کال دی گئی تھی۔
جس کے مطابق بی این پی (مینگل) کے کارکنوں نے صوبے کی تمام قومی شاہراہوں کو آمدورفت کے لیے بند کر دیا۔ اس دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک خاتون اپنے بیمار بچے کو ہسپتال لے جانے کے لیے مظاہرین سے ہاتھ جوڑ کر ایمبولنس کو راستہ دینے کی التجا کرتی رہیں۔
تاہم خاتون کی یہ ویڈیو وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا پرتنقید و تبصرے کا آغاز ہو گیا ہے۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کو اچھی خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
خاتون کی ہاتھ جوڑ کر مظاہرین سے التجا کرنے والی ویڈیو دراصل کوئٹہ کو کراچی سے ملانے والی قومی شاہراہ پرحب کے مقام کی ہے۔ احتجاج کے موقع پر موجود ایک صحافی نے وی نیوز کو بتایا کہ ایک خاتون مظاہرے کے مقام پر آئیں اور وہاں انہوں نے کچھ دیر مظاہرین سے بات کی، بعد ازاں مظاہرین نے خاتون کو وہاں سے ایمبولنس کے ساتھ جانے دیا۔
پورے بلوچستان میں ایمبولینس و لوکل ٹریفک کو بی این پی کے کارکن از خود راہنمائی و راستہ دیتے رہے- خاتون کی جو ویڈیو ہے حب شہر کا ہے اور اس متعلق موقف نیچے بیان کیا گیا ہے- https://t.co/ixfvMid0W9 pic.twitter.com/1tnyH3q4w6
— Senator (R) Sana Ullah BALOCH (@Senator_Baloch) July 3, 2023
اس متنازع مگر وائرل ہونیوالی ویڈیو پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) نے ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ احتجاج کے دوران مظاہرین کے ساتھ ایک خاتون گالم گلوچ کرنے لگی۔
’۔۔۔اس دوران نہ تو اس خاتون کے ساتھ کوئی مریض تھا اور نہ ہی وہاں کوئی ایمبولنس موجود تھی۔ اس دوران کسی نے اس واقع کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دی جب کہ خاتون کچھ دیر بعد ہم سے معذرت کرکے وہاں سے چلی گئیں۔‘
جہاں ایک طرف بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کا دعوٰی ہے کہ مذکورہ خاتون کے ذریعہ یہ سارا ڈرامہ کروا کر پارٹی کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے، وہیں دوسری جانب صوبائی حکومت نے بھی ہاتھ جوڑتی خاتون کی وائرل ویڈیو واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے۔
صوبائی وزیرِ داخلہ میرضیاء اللہ لانگو کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کی جانب سے احتجاج آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے کیاجارہا تھا، تاہم سیاسی جماعتوں کو اپنے کارکنوں کو شعور دینے کی ضرورت ہے۔
’احتجاج اور ہڑتالوں کے دوران ایمبولینس اورخواتین کونہیں روکا جاسکتا۔ ویڈیومیں خاتون کے ساتھ رویہ ظالمانہ تھا، جس پر افسوس اوردکھ ہوا۔ معاملے میں قصوروار وہ لوگ ہیں جو احتجاج میں موجود تھے۔ اس واقعے میں پوری جماعت کو قصوروار ٹھہرانا درست عمل نہیں ہے۔‘