رنگ برنگے راجستھانی لباس زیب تن کیے اور گردن سے لٹکتے ڈھول کی تھاپ پر مارواڑی لوک گیت گاتی مریم ناز جنوبی پاکستانی صحرائی علاقے تھرپارکر میں زندگی کے غیر یقینی سفر میں عزم و ہمت کا ایک استعارہ ہیں، جو ریت کے ٹیلوں پر کھڑے ہوکر ڈھول کی سنگت میں اپنی منفرد گائیکی کے ذریعے اپنے گھرانے کی بقا کی جنگ لڑرہی ہیں۔
برصغیرمیں مشہور دو سروں والا ہاتھ کا ڈھول، لوک موسیقی کے لیے مشہور ہے لیکن پاکستان میں زیادہ تر ڈھول بجانے والے مرد ہوتے ہیں، اس لیے کسی عورت کو سرعام ڈھول بجاتے دیکھنا ایک نایاب منظر ہے۔ تھرپارکرپاکستان کا وہ علاقہ ہے جہاں عام طور پر عورتوں کو اس طرح گانا گاتے اور کوئی ساز بجاتے نہیں دیکھا گیا۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق تھرپارکر کے مٹھی شہر سے تعلق رکھنے والی 6 بچوں کی اکیلی ماں مریم ناز کے لیے روایتی طور پر طے شدہ صنفی اصول رکاوٹ نہیں بن سکے اور انھوں نے ڈھول بجانے کو پیشے کے طور پر منتخب کرلیا کیونکہ ایک دہائی قبل 2016 میں اپنے شوہر کی موت کے بعد ان کے لیے زندگی گزارنے کے حالات مشکل ہو چکے تھے۔
رپورٹ کے مطابق مریم ناز کا کہنا ہے کہ شوہر کے انتقال کے بعد مجھے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، مجھے سمجھ نہیں آرہا تھاکہ کیسے اپنے بچوں کا پیٹ پالوں پھر میں فیصلہ کیاکہ میں باہر جاکر ڈھول بجاکر گانا گاؤں گی۔
مریم ناز نے بتایاکہ وہ اردو، سندھی، دھڑکی اور مارواڑی زبان میں گانا گا سکتی ہیں چونکہ انکا تعلق منگنیار برادری سے ہے جو لوک موسیقی کے لیے پاکستان کے تھرپارکر اور بھارت کے راجستھان میں مقبول ہیں۔
مریم نے بتایاکہ انہوں نے 8 سال کی عمر میں گانا اور ڈھول بجانا استاد سومر فقیرسے سیکھا اور بعدازاں اپنے والد سے بھی بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔
’میرے والد شادیوں اور دیگر تقریبات پر پرفارم کیا کرتے تھے تو میں بھی انکے ساتھ جانے لگی لیکن لوگوں نے تنقید کرنا شروع کردی جس کے باعث میں نے انکے ساتھ جانا چھوڑ دیا۔‘
مریم کا کہنا تھاکہ اب مجھے بہت سارے سندھی چینلز سے آفرز آتی رہتی ہیں میں نے وہاں جاکر پرفارم بھی کیا ہے، عوام نے بہت سراہا بھی ہے۔
مریم نے بتایا کہ ملک میں جس قدر مہنگائی ہے گانا بجا کر پیسے کمانے سے بھی خرچے پورے نہیں ہو پارہے، سوچتی ہوں کہ کوئی اور کام شروع کر دوں جس سے اچھے پیسے مل جائیں لیکن شوق کی وجہ سے کوئی اور کام کر ہی نہیں پاتی ہوں۔
مقامی لوگوں کے مطابق مریم ناز کے اس اقدام کے بعد کمیونٹی کی دیگر خواتین بھی ڈرم بجانے کے علاوہ دیگر ہنر سیکھنے کے لیے آگے آرہی ہیں۔