افغانستان میں خواتین اب سجنے سنورنے کے لیے بیوٹی پارلرز نہیں جاسکیں گی کیوں کہ طالبان حکومت نے ملک بھر کے بیوٹی سلونز کو اپنا کاروبار لپیٹنے کا حکم دے دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان کی وزارت برائے فروغ فضائل اور برائی کی روک تھام نے ملک کے تمام بیوٹی پارلرز کو ایک ماہ کے اندر بند کرنے کا نوٹس جاری کردیا ہے۔
وزارت برائے فروغ فضائل اور برائی کی روک تھام کے ترجمان محمد صادق عاکف مہاجر نے منگل کو رائٹرز کو بتایا کہ یہ حکم سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ کی زبانی ہدایت پر جاری کیا گیا ہے۔ حکام نے فوری طور پر اس اقدام کی کوئی وجہ بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب بیوٹی پارلرز بند ہوجائیں گے تو فیصلے کی وجہ بھی میڈیا کو بتادی جائے گی۔
الجزیرہ کے مطابق یہ پابندی سپریم کمانڈر کے اس دعوے کے چند روز بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حکومت نے افغانستان میں خواتین کی زندگیوں کی بہتری کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں۔
محمد صادق عاکف نے کہا کہ کاروباری اداروں کو اپنے معاملات بند کرنے کا وقت دیا گیا ہے تاکہ وہ نقصان اٹھائے بغیر اپنا اسٹاک استعمال کرسکیں۔
بیوٹی پارلرز کی بندش پر اقوام متحدہ کوتشویش
دیں اثنا افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اس پابندی کو منسوخ کر دیں۔ مشن کا کہنا ہے کہ خواتین کے حقوق پر یہ ’نئی پابندی‘معیشت پر منفی اثر مرتب کرے گی۔
غیرملکی میڈیا کی جانب سے طالبان حکومت کی تعریف
غیر ملکی میڈیا نے جہاں کچھ پابندیاں عائد کرنے پر طالبان پر تنقید کی وہیں ان کی پوست کی کاشت کے خلاف کارروائی کو سراہا۔ میڈیا کا کہنا تھا کہ طالبان نے پوست کی کاشت کو غیر قانونی قرار دیا ہے اور مبینہ طور پر ایک سال میں وہ کر دکھایا ہے جو امریکا کی منشیات کے خلاف عالمی جنگ کئی دہائیوں میں ختم کرنے میں ناکام رہی ہے۔
برطانیہ کے ٹیلی گراف اخبار نے اس اقدام کو انسانی تاریخ میں انسداد منشیات کی سب سے کامیاب کوشش قرار دیا ہے۔ گزشتہ سال پوست کی پیداوار میں اندازاً 80 فیصد کمی ہوئی تھی۔