بین الاقوامی محاذ پر پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں اہم کامیابی مل گئی، کشن گنگا ڈیم پر بین الاقوامی فورم’ پرماننٹ کورٹ آف آربیٹریشن ، پی اے سی نے بھارت کا مؤقف مسترد کر دیا۔
کشن گنگا ڈیم کے ڈیزائن پر اعتراض کرتے ہوئے پاکستان نے عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر بھارت نے اعتراض عائد کیا تھا کہ یہ معاملہ بین الاقوامی ثالثی عدالت کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔
پی اے سی نے پاکستان کا مؤقف تسلیم کرتے ہوئے بھارت کا اعتراض مسترد کر دیا۔
بین الاقوامی ثالثی فورم (پی اے سی) کشن گنگا ڈیم کے ڈیزائن کے خلاف پاکستان کی درخواست پر میرٹ پر سماعت کرے گا۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ کشن گنگا ڈیم کا ڈیزائن سندھ طاس معاہدے کے خلاف ہے۔ کشن گنگا ڈیم کے ساتھ پاکستان نے کشن گنگا دریا پر بھارت کے رینٹل ہائیڈرو پاور پلانٹ کے خلاف بھی رجوع کر رکھا ہے۔
کشن گنگا ڈیم بھارت کا ایسا منصوبہ ہے جسے اس کے اصل ڈیزائن کے مطابق مکمل کرلیا گیا تو پاکستان کے لئے سنگین نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔ اس بناء پر پاکستان نے اس معاملے میں بین الاقوامی ثالثی عدالت سے رجوع رکھا ہے اور ڈیم کے ڈیزائن پر اعتراض کیا ہے۔
بھارت دریائے نیلم پر 330میگاواٹ پن بجلی منصوبہ تعمیر کر رہا ہے۔ کشن گنگا پن بجلی منصوبے کی تعمیر سے دریائے نیلم کے پانی کا رخ موڑ دیا جائے گا۔
بھارت کے اس پروجیکٹ کے خلاف پاکستان نے عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کیا، پاکستانی نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بانڈی پورہ میں دریائے کشن گنگا (دریائے نیلم ) کا رخ موڑنے اور پاور ہاؤس کا گیٹ نچلی سطح پر نصب کرنے کو طاس سندھ معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے منصوبہ ختم کرنے یا اس کا ڈیزائن تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ اس منصوبے سے پاکستان کے نیلم جہلم بجلی گھر 30 فی صد پیداوار اور وادی نیلم کا ایک حصہ 2000 کیوسک پانی سے ہمیشہ کے لیے محروم ہوجائے گا۔
2012ء میں سندھ طاس کے کمشنر آصف بیگ مرزاکی سربراہی میں تین رکنی وفد نے بھارت کا دورہ کیا،عالمی بینک کی ثالثی عدالت نے یکم ستمبر 2012 کو بھارت کوکشن گنگا دریا میں کسی بھی قسم کی تعمیر سے روک دیا تھا اور پاکستان کو کشن گنگا ڈیم کے معائنے کی اجازت دیدی، پاکستان کو وولر اور تل بل نیوی گیشن معائنے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔
مقدمے کی ابتدا میں عالمی ثالثی عدالت نے پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کیا تاہم 2013ء میں اس فورم نے بھارت کو ڈیم بنانے کی اجازت دے دی، پی اے سی نے فیصلہ دیتے ہوئے بھارت پر یہ شرط لاگو کی کہ اس ڈیم کی تعمیر سے دریائے کشن گنگا سے پانی پاکستان کو بھی دیا جائے۔
عالمی عدالت کے اس فیصلے کے خلاف پاکستان نے اپیل دائر کی تھی جس پر عالمی عدالت نے ایک بار پھر کشن گنگا ڈیم کی تعمیر رکوا دی تھی، پاکستان کی درخواست پر بھارت نے اعتراض عائد کیا تھا کہ کشن گنگا ڈیم پر سماعت کرنا عالمی عدالت ( پی اے سی) کے دائر اختیار میں نہیں آتا۔ تاہم ایک بار پھر پی اے سی نے بھارت کے اعتراض کو مسترد کر دیا ہے اور پاکستان کے مؤقف کو تسلیم کر لیا ہے۔