چین اور سعودی عرب کے تعاون سے دوسرے زرعی انقلاب کا حکومتی منصوبہ کیا ہے؟

جمعہ 7 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حکومت ملک میں دوسرے زرعی انقلاب کے لیے بڑے پیمانے پر ایک منصوبے کا آغاز کر رہی ہے جس کے تحت ملک بھر کے زرعی رقبے کی جدید ترین مانیٹرنگ، نئی زرعی ٹیکنالوجی کی فراہمی اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے نہ صرف ہر کسان کو جدید ترین سہولیات پہنچائی جائیں گی بلکہ تھر اور چولستان کے صحراؤں سمیت  25 لاکھ ایکڑ نئی زمین کو جدید طریقے سے قابل کاشت بنایا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق ’زرعی انقلاب‘ کا یہ منصوبہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کا پہلا بڑا حصہ ہو گا جس کے تحت چین اور سعودی عرب سمیت دیگر ممالک سے  تین ارب ڈالر تک کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی توقع ہے۔

50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری

ذرائع کے مطابق اس حوالے سے سعودی عرب سے تقریباً 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی بات چیت کی جا چکی ہے اور سعودی وفد جلد پاکستان کا دورہ بھی کرے گا۔

منصوبے کے تحت  سعودی عرب کے ساتھ مشترکہ زرعی منصوبے شروع کیے جائیں گے اور زمین کو پانی کی فراہمی سے متعلق جدید آلات خریدے جائیں گے۔

حکومت کے منصوبے کے تحت پورے ملک میں زراعت کا نظام جدید خطوط پر استوار کرکے ملک کے زرعی رقبے سے مکمل استفادہ کیا جائے گا۔ سرکاری حکام کا دعویٰ ہے کہ ان کوششوں سے دوسرا سبز انقلاب لانے کی کوشش کی جائے گی۔

پہلا سبز انقلاب

ان کے مطابق پاکستان میں پہلا سبز انقلاب  1960 سے 1970 تک کی دہائی میں آیا تھا جب نہری نظام اور کھادوں کے ذریعے پاکستان کی زرعی پیداوار خطے کے تمام ممالک سے بڑھ گئی تھیں اور ملک میں زرعی اجناس ضرورت سے زیادہ ہونے کی وجہ سے کئی ممالک میں برآمد کی جاتی تھیں۔ یہ سلسلہ اگلے 30 سال تک جاری رہا۔

آبپاشی کا فرسودہ نظام

تاہم موجودہ دور میں پاکستان کا آبپاشی کا نظام پرانا ہو چکا ہے جبکہ دنیا ڈرپ اور اسمارٹ آبپاشی کے ذریعے اپنی پیداوار بہت آگے بڑھا چکی ہے۔ اسی طرح بیج، زرعی آلات میں تحقیق اور جدت کی کمی کی وجہ سے پاکستان اپنی صلاحیت سے بہت کم پیداوار حاصل کر رہا ہے اور سالانہ تقریبا 10 ارب ڈالر خوراک اور زرعی اجناس کی درآمد پر خرچ کر رہا ہے۔

پائلٹ پراجیکٹس

حکومت اس منصوبے کے تحت پاک فوج کی مدد سے  ناصرف موجودہ زرعی زمین کی پیداوار بڑھانا چاہ رہی ہے بلکہ پاکستان کے صحرائی علاقوں کو بھی قابل کاشت بنانے کا عمل شروع کر رہی ہے اور اس حوالے سے پائلٹ پراجیکٹس پہلے ہی مکمل کیے جا چکے ہیں۔

زرعی زمین کی مانیٹرنگ کا جدید نظام

ذرائع کے مطابق پاکستان میں زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کےلیے ایک زرعی ڈائگناسٹک سنٹر فعال کر دیا گیا ہے جو پاکستان کے چپے چپے پر فصلوں کی صحت کی نگرانی کرے گا اور اس مقصد کے لیے سیٹلائٹس، ڈرونز اور انسانی وسائل سمیت مصنوعی ذہانت کا بھی استعمال کیا جائے گا۔

’آپ کی زمین آپ کی ہتھیلی پر‘

اس حوالے سے پنجاب کے تمام زرعی رقبے کا کمپوٹرائزڈ سروے مکمل ہو چکا ہے اور اسے جدید سسٹم سے مانیٹر کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ایک ایک کھیت میں فصل کی مانیٹرنگ ممکن ہو گئی ہے اور کسانوں تک ان کی فصل کی صحت کی معلومات محکمہ زراعت اور ایک موبائل ایپ کی مدد سے پہنچانے  کا نظام ترتیب دے دیا گیا ہے۔

اس طرح موبائل کے ذریعے ’آپ کی زمین آپ کی ہتھیلی پر‘ کا تصور دیا گیا ہے اور ہر کسان یہ ہر دن جان سکے گا کہ اس کی فصل اس وقت پانی یا کھاد کی کمی کا شکار تو نہیں اور کسی جگہ پر اسے مضر کیڑوں کا خطرہ تو نہیں؟

ہر ایک گاؤں کا لائیو ڈیٹا

اس حوالے سے پنجاب کے تمام اضلاع کے ایک ایک گاؤں کا لائیو ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے اور حکام کو توقع ہے کہ اس سال کپاس کی دگنی فصل پیدا ہو گی اور اگلے چند سالوں میں پاکستان میں ہر کسان نہ صرف زیادہ فصل حاصل کر سکے گا بلکہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے اس کی زمین کے جائزے سے اس کو یہ بھی معلوم ہو سکے گا کہ اس کو زیادہ سے زیادہ منافع کس فصل کی کاشت سے حاصل ہو سکے گا۔

حکام کے مطابق اس نظام کے تحت کسان مفت میں رجسٹر ہو کر جدید معلومات اور سہولیات حاصل کر سکیں گے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان کی زرعی زمین کا 95 فیصد چھوٹےکاشت کاروں کی ملکیت ہے اس لیے ان کی مدد سے ملک میں زرعی انقلاب ممکن ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp