وزیرِاعظم شہبازشریف نے ریسکیو اداروں کو دریائے راوی، چناب اور ستلج میں ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فول پروف انتظامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پنجاب کے مختلف شہروں میں آج اور کل شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے جبکہ دریائے چناب اور راوی میں طغیانی کا خدشہ ہے کیونکہ بھارت کی شمالی ریاستوں میں ہونے والی مسلسل بارش نے پانی کے اخراج میں اضافہ کر دیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں وزیرِاعظم نے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے علاقوں میں لوگوں کی آگاہی، بروقت اور باحفاظت انخلا کی تیاریوں کی بھی ہدایت کی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ رینجرز اور ریسکیو کی بروقت امدادی کارروائی سے خواتین اور بچوں سمیت درجنوں افراد کی جان بچائی گئی ہے۔
بھارتی آبی جارحیت، پاکستان میں سیلاب کا خدشہ
بھارت میں شدید بارشوں کے بعد دریاؤں میں طغیانی کے باعث پاکستان کی جانب پانی چھوڑے جانے کے بعد پاکستان میں راوی اور چناب کے دریاؤں میں سیلاب صورتحال بن گئی ہے۔ بھارت سے آنے والا سیلابی ریلا اس وقت پاکستان کے علاقے شکر گڑھ کے سرحدی گاؤں سے گزر رہا ہے جس کے باعث وہاں آبادی اور فصلیں زیر آب آگئی ہیں۔ بھارتی آبی جارحیت سے پاکستان میں نچلے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔
این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ پاکستان کمیشن انڈس واٹر کے مطابق، انڈیا کی جانب سے قریباً ایک لاکھ 85 ہزار کیوسک پانی کا ریلا دریائے راوی سے چھوڑا جا چکا ہے۔ سیلابی ریلا نیناں کوٹ سے ہوتا ہوا کرتارپور کے قریب ہے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق پچھلے سال انڈیا نے 173 ہزار کیوسک پانی چھوڑا تھا جبکہ چھوڑے گئے پانی کا قریباً ایک تہائی یعنی 60 ہزار کیوسک پاکستان پہنچا تھا جس کی وجہ سے دریائے راوی پر گیجنگ پوائنٹ پر پانی کا بہاؤ تیز ہو گیا تھا۔ پچھلے سال کے ریکارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے قریباً 65 ہزار کیوسک پانی اگلے 20 سے 24 گھنٹوں کے اندر پہنچنے کا امکان ہے۔ جس کے باعث دریائے راوی میں نچلے درجے کی سیلابی کیفیت متوقع ہے۔ حکام کے مطابق سیلابی ریلا اگلے 48 گھنٹوں میں شاہدرہ لاہور پہنچے گا، دریائے راوی، نالہ بئیں اور دیگر معاون ندی نالوں میں طغیانی آئے گی۔
دریائے راوی اور دریائے چناب سے ملحق اضلاع میں انتظامیہ الرٹ ہے، سیلاب کے پیش نظر مختلف اضلاع میں ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے چناب میں خانکی اور قادر آباد کے مقام پر بھی نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ راوی سمیت دیگر دریاؤں میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق بہہ رہا ہے۔ اور تمام دریاؤں، براجز ،ڈیمز اور نالہ جات میں پانی کے بہاؤ کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔ صوبائی کنٹرول روم سے پنجاب میں تمام تر صورتحال کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے۔
پنجاب میں کسی جگہ سیلاب نہیں آ رہا، نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی
نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا کہنا ہےکہ پنجاب میں کسی جگہ سیلاب نہیں آ رہا۔ ڈی جی خان میں سیلاب کے حوالے سے انتظامات مکمل ہیں، دریا کے اندر بستیاں نہیں بننی چاہئیں تھیں، سرکاری زمینوں پر بیٹھے لوگوں کو ضرور اٹھایا جائےگا۔
اگلے 24 گھنٹوں میں شدید بارشوں کی پیشگوئی
فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن (ایف ایف ڈی) کے مطابق دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے جبکہ دریائے راوی میں اگلے 24 گھنٹوں کے دوران درمیانے درجے کے سیلاب کی توقع ہے۔ دریائے چناب میں مرالہ اور قادر آباد کے مقام پر درمیانے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے جبکہ تمام بڑے دریاؤں میں پانی معمول کے مطابق بہہ رہا ہے۔
مزید پڑھیں
دوسری جانب، ایف ایف ڈی نے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارشوں کی پیشگوئی کی ہے اور دریائے ستلج کے اطراف ایک، دو علاقوں میں شدید بارشوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ دریائے سندھ کے اَپر کیچپمنٹ، جہلم، چناب، راوی کے علاوہ اسلام آباد اور پشاور، کوہاٹ بنوں، ڈیرہ اسمٰعیل خان، راولپنڈی اور سرگودھا ڈویژن میں کہیں کہیں تیز ہواؤں کے ساتھ تیز بارشوں کا امکان ہے۔
شدید بارشوں سے 9 لاکھ افراد متاثر ہو سکتے ہیں، این ڈی ایم اے
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے تمام سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کو تیار رہنے کی ہدایت کی ہے کیونکہ لاہور، نارروال اور سیالکوٹ میں اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران شدید بارشیں ہو سکتی ہیں جس سے قریباً 9 لاکھ افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سندھ کے مٹھی میں زیادہ سے زیادہ 68 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، پنجاب میں نارووال میں سب سے زیادہ 36 ملی میٹر جبکہ خیبرپختونخوا کے علاقے شنکیاری میں 42 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
حالیہ بارشوں سے جاں بحق افراد کی تعداد 80 تک جاپہنچی: این ڈی ایم اے
این ڈی ایم اے کے مطابق 25 جون کو شروع ہونے والے مون سون سیزن کے نتیجے میں اب تک 80 افراد جاں بحق اور 142 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں 4 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، اب تک بارشوں سے پنجاب میں سب سے زیادہ 49 افراد کی موت ہوئی ہے۔ خیبرپختونخوا میں 20، بلوچستان میں 6، سندھ میں 2 اور آزاد کشمیر میں 3 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔