بلوچستان کے قبائلی تنازعات عوام کے لیے درد سر بن گئے

پیر 10 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

صوبہ بلوچستان ہمیشہ سے قبائلی نظام کے تحت چلایا گیا ہے۔ یہاں موجود پشتون اور بلوچ قبائل جہاں اپنے علاقے میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں وہیں صوبائی و قومی اسمبلی میں بھی قبائلی عمائدین کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ تاہم اکیسویں صدی میں بھی صوبے کے قبائل آج بھی ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن رہتے ہیں۔ حال ہی میں اس کی ایک تازہ مثال ملتی ہے جب بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے 370 کلو میٹر کی مسافت پر واقع ضلع خضدار کی تحصیل وڈھ میں مینگل قبیلے کے 2 دھڑے آمنے سامنے آگئے اور معاملہ جھڑپوں تک پہنچ گیا۔ تاہم صوبائی حکومت کی کاوشوں سے معاملہ سنگین ہونے سے بچ گیا لیکن علاقے میں فریقین کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔

وڈھ کا قبائلی تنازع

وڈھ کے رہائشیوں کے مطابق سردار اختر مینگل اور شفیق مینگل کے حامی 2002 میں اراضی کے تنازع پر ایک دوسرے کے سامنے آگئے تھے جس کے بعد مینگل قبیلے کے 2 دھڑے مسلح ہو کر ایک دوسرے کے سامنے آگئے تھے تاہم حالیہ دنوں میں فریقین میں تنازع نے اس وقت جنم لیا جب 12 جون کو ایک شخص مبینہ طور پر وڈھ سے لاپتا ہوا جس کا الزام سردار اختر مینگل کے حامیوں نے شفیق مینگل پر لگایا جس کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کی جانب سے احتجاج کا اعلان کیا گیا۔ چند روز گزرنے کے بعد ایک بار پھر مبینہ طور پر سردار اختر مینگل کے حامی شخص کی دکان پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد سردار اختر مینگل اور شفیق مینگل کے حامی کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہو گئے۔

قبائلی تنازع نے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا

گزشتہ ایک ماہ سے وڈھ میں قبائلی تنازع کی وجہ سے علاقے کے رہائشیوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ وڈھ میں موجود ایک تاجر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ قبائلی تنازع کی وجہ سے علاقے میں کاروباری سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ شام ہونے سے قبل ہی علاقے میں کاروباری مراکز بند ہونے شروع ہو جاتے ہیں جبکہ وقتاً فوقتاً سیاسی جماعت کے احتجاج کے باعث اکثر دکانیں بند رکھنا پڑتی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بعض علاقہ مکین وڈھ میں اپنے گھروں کو تالے لگا کر رشتے داروں کے گھر دوسرے علاقوں میں چلے گئے ہیں جبکہ وڈھ میں موجود لوگ صرف ضرورت کے تحت گھروں سے نکلتے ہیں۔ دوسری جانب وڈھ ایک چھوٹا شہر ہے جہاں ضروریات زندگی کی اشیاء یا کوئٹہ یا کراچی سے لائی جاتی ہیں ایسے میں قومی شاہراھ اکثر بند ہونے سے اشیاء ضرورت کا فقدان بھی ہونے لگا ہے۔ مقامی تاجر کا موقف ہے کہ اگر حالات یوں ہی رہے تو عنقریب ہجرت کو نوبت آسکتی ہے۔

وڈھ کے مقامی صحافیوں کے مطابق علاقے میں چند روز سے حالات معمول پر آنا شروع ہو گئے ہیں تاہم لوگوں میں قبائلی جھڑپوں سے متعلق خوف و ہراس اب بھی موجود ہے۔ یوں تو حالیہ تنازع میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن جنگی ماحول لوگوں کے اعصاب پر سوار ہے۔

نفسیاتی دباؤ

مسلسل کشیدہ ماحول میں رہنے سے انسان پر منفی نفسیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں اس معاملے پر وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ماہر نفسیات محمد رضا نے بتایا کہ جس علاقے میں جنگی ماحول زیادہ عرصے تک برقرار رہے وہاں کے لوگوں میں پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر جیسی ذہنی بیماریاں پیدا ہونے کے امکانات موجود ہوتے ہیں۔ اس کے علاؤہ ڈپریشن، آئیسولیشن اور انگزائٹی بھی بڑھنے کا خدشہ رہتا ہے۔ ذہنی خلفشار سے گھروں میں تشدد کے واقعات میں اضافہ، بچوں اور خواتین کے ذہنی استحصال سمیت کئی معاشرتی برائیاں جنم لیتی ہے تاہم ایسے حالت میں رہنے کے بجائے نکل مکانی کرنا احسن اقدام ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp