پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں نایاب جانوروں کی شکار پر بغیر سرکاری اجازت پابندی ہوتی ہے جس کا مقصد جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہوتا ہے۔ پاکستان میں بھی ہر سال کئی غیر ملکی شکاری محکمہ جنگلی حیات سے پاکستان کے قومی جانور مارخور کے شکار کی باقاعدہ اجازت لیتے ہیں۔
بی بی سی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مارخور کی بڑی تعداد صوبہ خیبر پختونخوا میں پائی جاتی ہے اور اس نایاب جانور کو معدومیت کے خطرے سے بچانے کے لیے محکمہ جنگلی حیات کی جانب سے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں جس میں مارخور کی آماجگاہوں کو محفوظ بنانے، غیر قانونی شکارکے خلاف سخت کارروائیوں کے علاوہ مقامی باشندوں میں اس کے تحفظ کے لیے شعور پیدا کرنا شامل ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر زیر گردش خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کی ایک ویڈیو میں مارخور کو قدرتی ماحول میں دیکھا جاسکتا ہے۔ چترال سے تعلق رکھنے والے صحافی اسرار احمد نے ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ کشمیر مارخور کا شمار ان کے غیر قانونی اور بے دریغ شکار کے باعث انتہائی خطرے سے دوچار جانوروں کی ریڈ لسٹ میں شامل تھا۔ صرف چترال میں ان کی تعداد فقط 250 رہ گئی تھی، لیکن خیبر پختونخوا کے محکمہ جنگی حیات کے تحت ان کے تحفظ کی خاطر اٹھائے گئے اقدامات کے نتیجہ میں ان کی آبادی میں اضافہ ہورہا ہے ۔
Kashmir Markhor, once among the critically endangered species due to excessive and illegal hunting and habitat loss and with a population of just 250 goats in chitral, has flourished due to the community managed conservation initiative by WilfLife Dept KP. The footage 1/2 pic.twitter.com/XPFwuEOyWz
— Israr Ahmed (@IsrarAhmedPK) July 11, 2023
صحافی اسرار احمد کے مطابق یہ فوٹیج وائلڈ لائف کے تھوسی شاشا کنزروینسی کی ہے، جہاں مارخور کا ایک ریوڑ دریا کے کنارے ایک چراگاہ میں بے خوف و خطر محض کچھ میٹر کے فاصلے پر انسانی اور میکینیکل نقل و حرکت سے بے خبر موجود ہے۔
is of WildLife’s Thosi Shasha conservancy, where a herd of Markhor is grazing on a field at the bank of the river unconcerned and indifferent toward the heavy human and vehicle movement just a few meters away at the other side of the river’s bank. According 2/3
— Israr Ahmed (@IsrarAhmedPK) July 11, 2023
انہوں نے مزید لکھا وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے مطابق چترال میں معدومیت کے خطرے سے دوچار کشمیر مارخور کی آبادی تقریباً 4 ہزار تک بڑھ گئی ہے، جس پر محکمہ جنگلی حیات اور مقامی آبادی تعریف کی مستحق ہیں۔
to WildLife Department, the population of endangered Kashmir Markhor has increased to about 4 thousands in Chitral…The WildLife Dept and the local communities engaged in the conservation efforts deserve praise..@World_Wildlife @infokpgovt @DCLowerChitral
— Israr Ahmed (@IsrarAhmedPK) July 11, 2023
پاکستان میں مارخور کا شکار کیوں کیا جاتا ہےاور ٹرافی ہنٹنگ کیا ہے؟
خیبر پختونخوا میں محکمہ جنگلی حیات کے ماہرین کے مطابق 80 کی دہائی میں ملک بھر میں مارخور کے غیر قانونی شکار کے باعث اس کی نسل کے ختم ہونے کے شدید خطرات لاحق ہوگئے تھے۔ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے سرگرم عالمی اداروں کی شراکت سے ٹرافی ہنٹنگ کی سکیم شروع کی گئی۔ تاکہ اس نایاب جانور کے نسل کو بچایا جاسکے۔
ٹرافی ہنٹنگ کی شروعات کے بعد غیر قانونی شکار میں کمی آئی ہے، پاکستان کے مختلف علاقوں میں ٹرافی ہنٹنگ کے لیے بولی لگتی، اور ٹرافی کا 80 فیصد مقامی کمیونٹی پر خرچ کیا جاتا ہے۔ جن میں اجتماعی فلاح و بہبود کے منصوبے شامل ہیں۔
ٹرافی ہنٹنگ کے پرمٹ کے لیے ہر سال نومبر کے مہینے میں نیلامی کی جاتی ہے اور ٹرافی کی نیلای ڈالر کی صورت ہونے کی وجہ سے عموماً غیر ملکی شکاری ہی اس پرمٹ کو حاصل کرتے ہیں۔