3 روزہ گندھارا سمپوزیم: چاہتے ہیں کہ امن اور محبت کا پیغام عام ہو، صدر عارف علوی

منگل 11 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

3 روزہ گندھارا سمپوزیم 2023 آج سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ثقافتی سفارتکاری اور پاکستان میں گندھارا تہذیب اور بدھ مت ورثہ کی بحالی کے عنوان سے شروع ہو چکا ہے، سمپوزیم کا انعقاد گندھارا سیاحت سے متعلق وزیر اعظم کی ٹاسک فورس، انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی) اور ڈائریکٹوریٹ آف آرکیالوجی ومیوزیم خیبر پختونخوا نے کیا ہے۔

3 روزہ گندھارا سمپوزیم کے افتتاحی سیشن میں صدر مملکت عارف علوی سمیت اسلام آباد میں متعین مختلف ملکوں کے سفارت کاروں، مذہبی رہنماؤں، ماہرین آثار قدیمہ، ماہرین تعلیم اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے شرکت کی۔

سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود، وزیر مملکت اور چیئرمین وزیراعظم ٹاسک فورس گندھارا ٹورازم ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی سمیت دیگر ملکی اور غیر ملکی مندوبین نے بھی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا۔

صدر مملکت عارف علوی نے بطورمہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دنیا کے تمام مذاہب معاشرے میں اخوت اور مساوات پر زور دیتے ہیں، مذاہب نے امن کے لئے بڑی جستجو کی ہے، چاہتے ہیں کہ امن اور محبت کا پیغام عام ہو۔

انہوں نے کہاکہ وادی سندھ کی تہذیب کا شمار دنیا کی اہم تہذیبوں میں ہوتا ہے، بدھ ازم کی مذہبی کتب میں گندھارا تہذیب کا بھی ذکر ہے۔ بدھا کی تعلیمات امن، محبت اور رواداری کا درس دیتی ہیں، موجودہ دور میں صبر اور تحمل ضروری ہوچکا ہے۔

صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ مختلف تہذیبوں کو اختلافات بھلا کر باہم ہونے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے سمپوزیم کے انعقاد پر انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد اور دیگر متعلقہ اداروں کو مبارکباد بھی دی۔

قبل ازیں سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود نے تقریب میں شرکت پر صدر مملکت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سمپوزیم کے انعقاد سے پاکستان میں مذہبی سیاحت کو فروغ حاصل ہوگا۔

چیئرمین وزیراعظم ٹاسک فورس گندھارا ٹورازم ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں گندھارا سمیت متعدد تہذیبوں کے آثار پائے جاتے ہیں، ثقافتی سیاحت کے ذریعے پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ثقافتی اور مذہبی سیاحت مختلف ملکوں اور معاشروں کو قریب لانے کا باعث بنتی ہے، بین الاقوامی محققین کو پاکستان میں خوش آمدید کہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سیاحوں کے لئے انتہائی محفوظ اور اہم ملک ہے۔ گندھارا تہذیب اور بدھ مت کے ورثے پر ہونے والے سمپوزیم سے ملائیشیا، تھائی لینڈ، جنوبی کوریا، نیپال، سری لنکا، چین اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے مقررین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ سمپوزیم میں پاکستان کی سیاحتی صنعت کے نامور سٹیک ہولڈرز نے بھی شرکت کی۔

گندھارا سمپوزیم کا ایک اہم مقصد گندھارا کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا اور اندرون و بیرون ملک پاکستان کے بھرپور اور متنوع ثقافتی ورثے کو فروغ دینا ہے جس کے تحت نئے اقدامات پر غور کرنا جو پاکستان کی ثقافتی سفارت کاری کی کوششوں کو تقویت اور سیاحت بالخصوص مذہبی سیاحت کو فروغ دینے میں مدد کرتے ہیں۔

اس سے قبل ایک روز پہلے گندھارا سمپوزیم میں شرکت کے لیے آئے مہمانوں کو ویلکم کرتے ہوئے ڈاکٹر رمیش کمار نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہاکہ میرے لیے آج بہت خوشی کا دن ہے، 2002 سے لے کر اب تک یہ میرا خواب تھاکہ جو اصل میں گندھارا سیولائزیشن ہے اسکو اور مختلف مذاہب کے کلچر کو پروموٹ کروں۔

انہوں نے کہاکہ تمام مذاہب میں کچھ ایسی چیزیں ہیں جو ہمیں بظاہر دکھائی نہیں دیتی ہیں جیسے کہ امن اور بین الامذاہب ہم آہنگی، جس کی ہرمذہب تلقین کرتا ہے۔

 انہوں نے کہاکہ تمام صوبوں کے آرکیولوجی ڈیپارٹمنٹ سمیت خیبرپختونخوا کے بدھ ازم ڈیپارٹمنٹ کی بدولت اس سمپوزیم کے انعقاد کے بعد میرا خواب پورا ہونے جا رہا ہے۔

انکا کہنا تھاکہ سمپوزیم کے لیے ویتنام، نیپال، ملائیشیا سے لوگ آئے ہیں یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میں اپنے پیارے ملک پاکستان کی نمائندگی کر رہا ہوں اور ان تمام مہمانوں کی میزبانی کر رہا ہوں۔

’بدھ ازم کی شروعات پاکستان سے ہوئی ہے، یہی پاکستان کا جعرافیہ ہے۔‘

’وقت آچکا ہے کہ ہم پاکستان کی ثقافت اور ایسی تمام جگہوں کو پروموٹ کریں۔‘

انکا مزید کہنا تھاکہ پاکستان میں ثقافتی سیاحت کے لیے بہت زیادہ پوٹینشل ہے، جس کے تحت ہم اس شعبے کو ترقی دیتے ہوئے معیشت کو بہتر کر سکتے ہیں۔

بدھ ازم سے تعلق رکھنے والے ویتنام سے آئے مذہبی پیروکاروں کا کہنا تھاکہ پاکستان بہت پیار دینے والا ملک ہے اور گندھارا سویلائزیشن پاکستان کا فخر ہے۔ اسی طرح پوری دنیا میں رہنے والے بدھ ازم کے پیروکاروں کے لیے پاکستان ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پوری دنیا سے بدھ ازم کے پیروکاروں کو یہاں آنا چاہیے کیونکہ 2000 سال پہلے بدھ ازم نے یہاں جنم لیا، دنیا کے عظیم راہب پشاور میں پیدا ہوئے یہی وجہ ہے کہ یہ علاقہ ہمارے لیے بہت قیمتی اثاثہ ہے۔

انکا مزید کہنا تھاکہ ہر مذہب اور طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو پاکستانیوں کی مسکراہٹ، اچھے کھانے، اور یہاں کی خوبصورت جگہیں، دیکھنے کے لیے یہاں آنا چاہیے۔

ویتنام سے آئے بدھ ازم کے ایک راہب کا کہنا تھاکہ پہلی بار پاکستان آیا ہوں، اسلام آباد آکر ایسا لگتا ہے کہ جیسے اپنے دوسرے گھر آگیا ہوں۔ میں ڈاکٹر رمیش کمار کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے یہاں بلایا اور یہاں گندھارا سویلائزیشن کے بارے میں آگاہ کیا، یہ واقعی میں بدھ ازم کے پیروکاروں کے کے لیے ایک آبائی گھر کی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اسپیشلی ماہیانا بدھ ازم کی بنیاد یہاں رکھی گئی، ہم نے کتابوں میں پڑھا تھاکہ بدھ ازم کا وجود گندھارا سولائیزیشن سے ہوا ہے، مجھے خوشی ہے کہ میں آج یہاں موجود ہوں۔

نیپال سے آئے ایک راہب نے کہاکہ ہم بدھ ازم کی تعلیمات دیتے ہیں کہ پاکستان میں موجود گندھارا سولائزیشن ہی بدھ ازم کی بنیاد ہے، یہ ہمارے لیے بہت مقدس اور اہم بات ہے کہ ہم یہاں آئے ہیں، خوشی ہوگی کہ جب واپس کھٹمنڈو جاکر گندھارا سولائزیشن کے بارے میں لوگوں کو بتائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ نیپال سے بہت لوگ ٹیکسلا میں آتے ہیں اور اپنے مذہب اور کلچر کے بارے میں پڑھتے ہیں،  گندھارا کے بارے میں معلومات لیتے ہیں، ہمارے بہت سے اسکالر یہاں آئے ہیں جنہوں نے نیپال سے لے کر تبت تک گندھارا اور بدھ ازم کے بارے میں ریسرچ کی ہے۔

انکا مزید کہنا تھاکہ کانفرنس کا مقصد بھی گندھارا سے روحانی تعلق پر مبنی ہے، یہی وجہ ہے کہ یہاں کی ثقافت اور میراث روحانی طور پر ہمارے ساتھ جڑی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ میں گندھارا سویلائزیشن کے لیے کام کر رہا ہوں، اور امید ہے کہ آئندہ بھی اسی طرح اپنے کلچر، مذہب اور ثقافت کے لیے یہاں آتا رہوں گا۔

واضح رہے 3 روزہ سمپوزیم جمعرات 13 جولائی تک جاری رہے گا اس دوران مختلف ممالک سے بدھ ازم سے تعلق رکھنے والے پیروکار اور راہب سمپوزیم میں شرکت کے لیے پاکستان آرہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp