آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے مابین مذاکرات کا آج آخری روز ہے اور توقع ہے کہ فریقین میں میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز مسودہ پر اتفاق ہوجائے گا بصورت دیگر مذاکرات میں توسیع بھی ہوسکتی ہے تاہم ہر دو صورتوں میں حکومت پرعزم ہے کہ ٹیکسز کا بوجھ عام آدمی پر کم سے کم ڈالا جائے گا۔
گو آئی ایم ایف نے بدھ کو ایم ای ایف پی مسودہ پاکستانی حکام کے ساتھ شیئر نہیں کیا لیکن امکان ہے کہ آج حتمی مسودہ فائنل کر لیا جائے گا اور اس کی بنیاد پر فریقین کے مابین اسٹاف سطح کا معاہدہ ہوجائے گا۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غو ث پاشا نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں حکومت کی پوری کوشش ہے کہ عام آدمی متاثر نہ ہو اس لیے بجلی ٹیرف یا ٹیکس کا زیادہ بوجھ صاحب ثروت لوگوں پر ڈالا جائے گا جب کہ نئے اقدامات کا عام آدمی پر کم از کم بوجھ ڈالا جائے گا۔
وزیر مملک نے بتایا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کےمابین مذاکرات اب اختتام کی جانب بڑھ رہے ہیں اور معاہدہ جلد جبکہ اس حوالے سے ہونے والے فیصلوں پر وزیراعظم کی منظوری بھی لے لی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق کہ آئی ایم ایف نے مالیاتی منصوبے میں 500 ارب روپے سیلاب سے بحالی کے اخراجات کی حد تک نرمی کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے جو بنیادی توازن میں تقریباً 600 ارب روپے کا خسارہ پیدا کرے گا جسے اخراجات میں کمی اور اضافی ٹیکس کے اقدامات سے پورا کیا جائے گا۔
حکومت نے رواں مالی سال کے لیے تقریباً ساڑھے 9 کھرب روپے کے فرق کو پورا کرنے کے لیے مطلوبہ بجلی کے ٹیرف ایڈجسٹمنٹ پر رضامندی ظاہر کی ہے لیکن ابھی تک مختلف زمروں اور محفوظ صارفین کے لیے کراس سبسڈیز اور اس زمرے کے تحت کھپت کی حد پر کام کرنا باقی ہے۔