اقوام متحدہ کی 47 رکنی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کی جانب سے مسلم ملکوں کی نمائندگی کرتے ہوئے پیش کی جانے والی قرارداد منظور کر لی گئی۔
سویڈن میں قرآن نذر آتش کیے جانے کے تناظر میں مذہبی منافرت سے متعلق قرارداد پر بدھ کو ووٹنگ ہوئی۔
’امتیازی سلوک، دشمنی یا تشدد کے لیے اکسانے والی مذہبی منافرت کا مقابلہ کرنا‘ کے عنوان سے پیش کردہ پاکستانی قرارداد کی امریکا، برطانیہ، یورپی یونین کی جانب سے مخالفت کی گئی۔
مسلمانوں سے نفرت اور اسلاموفوبیا کہے جانے والے واقعات روکنے کے لیے پیش کردہ قرارداد کی مخالفت کرنے والے مغربی ملکوں نے موقف اپنایا کہ یہ ان کے انسانی حقوق اور اظہار رائے کی آزادی کے تصور کے خلاف ہے۔
پاکستان کی پیش کردہ قرارداد میں ہر قسم کی مذہبی منافرت کی مذمت کی گئی ہے۔
قرارداد کی مخالفت کرنے والے ملکوں میں امریکا، برطانیہ، بیلجیئم، کوسٹاریکا، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، لتھوانیا، لکسمبرگ، مونٹی نیگرو اور رومانیہ شامل ہیں۔
🔴BREAKING
The @UN🇺🇳 Human Rights Council adopted draft resolution L.23 (as orally revised) entitled "Countering religious hatred constituting incitement to discrimination, hostility or violence."
Full results of the vote at #HRC53⤵ pic.twitter.com/RqQM7m1dBP
— United Nations Human Rights Council | #HRC55 (@UN_HRC) July 12, 2023
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کے 28 رکن ملکوں نے قرارداد کی حمایت کی۔ ان میں چین، جنوبی افریقہ، یوکرین اور انڈیا بھی شامل ہیں۔
قرارداد میں ہر طرح کی مذہبی منافرت کی مذمت کی گئی ہے۔ اس میں’منصوبہ بندی کے ساتھ اور پبلک میں قرآن کی بےحرمتی‘ کو بھی شامل کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ملکوں سے امید کی گئی ہے کہ وہ ایسے قوانین وضع کریں جو نفرت انگیز کارروائیوں اور مذہبی منافرت کی وکالت کو روکنے اور امتیازی سلوک، تشدد اور مخاصمت بھڑکانے والے عوامل کو روک سکیں۔
عید الاضحی کے روز سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں عراقی نذاد سلوان مومیکا نے عدالت کی اجازت سے اس وقت قرآن نذر آتش کیا تھا جب مسجد میں نماز عید کا اجتماع ہو رہا تھا۔
اس افسوسناک عمل کے بعد مسلم دنیا میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا تھا۔
سویڈن کی حکومت نے معاملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’اسلامو فوبیا‘ کہا مگر ساتھ ہی موقف اپنایا کہ ان کا آئین اجتماع، اظہار رائے اور احتجاج کی اجازت دیتا ہے۔