‘آئی ایم ایف سے چاہے 10 معاہدے ہوجائیں، مگر غریب کو کچھ فرق نہیں پڑتا’

جمعرات 13 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے ایک انتہائی اہم اجلاس سے قبل سعودی عرب کی طرف سے پاکستان کے اسٹیٹ بینک میں 2 ارب ڈالر جمع کرا دیے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ہی نہیں وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی جانب سے اس کا زبردست خیر مقدم کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان 3 ارب ڈالر کا اسٹاف لیول کا اسٹینڈ بائی معاہدہ طے پا گیا تھا، تاہم آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے ابھی اس معاہدے کی منظوری ہونی ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹینڈ بائی معاہدے کے بعد ڈالر کی قیمت میں خاطر خواہ کمی دیکھی گئی ہے۔

مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ڈالر کی قدر میں کمی سے عام آدمی کی زندگی پر کیا اثر پڑا ہے؟

فائل فوٹو

ڈالر کی قدر میں اضافے سے زندگی ضرور اجیرن ہو جاتی ہے

کچھ گھریلو خواتین نے ’وی نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آئی ایم ایف کی ڈیل کے بعد ڈالر کے ریٹ میں کمی سے ان کی زندگیوں پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ اس کا فائدہ حکومتوں کو ہوتا ہوگا، عام آدمی کا ڈالر کے ریٹ میں کمی سے کچھ لینا دینا نہیں ہے، البتہ ڈالر کی قدر میں اضافے کے ساتھ ہی عام شخص کی زندگی ضرور اجیرن ہو جاتی ہے۔

ریحانہ اسلام آباد کی رہائشی ہیں اور ایک پرائیویٹ اسکول میں ریاضی کی استاد ہیں، انہوں نے آئی ایم ایف معاہدے اور سعودی عرب سے ملنے والے 2 ارب ڈالر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کی ڈیل کا ہماری زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ ہاں میں نے سنا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں کمی ہوئی ہے لیکن ہم اس دن خوش ہوں گے جس دن آٹا، دال، چینی یا بجلی کے بلوں میں کمی ہو گی۔

باپ دادا نے بھی کبھی ڈالر نہیں دیکھا

انہوں نے طنزیہ ہنسی کے ساتھ کہا کہ ’میں نے تو کیا میرے باپ دادا نے بھی کبھی ڈالر نہیں دیکھا، بس ٹی وی پر ہی سنتے رہتے ہیں۔ ہمارا ڈالر سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ہم اگر کسی چیز کے ریٹ کم ہونے پر خوش ہوں گے تو وہ آٹا، چینی، گھی اور دیگر اشیائے خور و نوش ہوں گی‘۔

مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تو پاکستان کو سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر بھی مل گئے ہیں۔ وزیراعظم تو کہتے ہیں کہ معیشت بحال ہوجائے گی، ’چلیں دیکھتے ہیں، جہاں اتنا انتظار کیا ہے وہاں تھوڑا ا انتظار اور سہی، آنے والے چند ہفتوں میں عوام کو کتنا ریلیف ملتا ہے اس کا اندازہ آنے والے چند ہفتوں میں ہی ہو جائے گا‘۔

عام شخص کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا

شمع حیدر کہتی ہیں کہ مہنگائی بڑھتی جا رہی ہے، یہ معاہدے عام شخص کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا رہے، ہماری طرف سے بیشک ایک کیا 10 معاہدے ہو جائیں، کیونکہ ایک غریب شخص کی زندگی پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔

ان کے مطابق جہاں تک ڈالر کے ریٹ میں کمی کی بات ہے تو اس کا بھی عام شخص کی زندگی پر کوئی فرق نہیں پڑتا، اگر پڑنا ہوتا تو پڑ چکا ہوتا، مگر ہاں اگر ڈالر کی کی قیمت بڑھ جائے تو اس کا اثر ضرور راتوں رات پڑ جاتا ہے۔ اُس وقت حکومت زیادہ ایکٹیو ہو جاتی ہے۔ مگر ڈالر کی قدر میں کمی جتنی مرضی ہو جائے اس کا کبھی بھی فوری طور پر اثر نہیں دیکھا گیا۔

بہتری میں وقت لگتا ہے

معاشی امور پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی کہتے ہیں کہ ایک دن میں کسی چیز کی قیمت میں فرق نہیں آتا، کیونکہ ہر چیز کو بہتری کی جانب لے جانے میں وقت لگتا ہے۔ ابھی بھی تقریباً 3 سے 6 مہینے درکار ہیں۔ اس بات کو دیکھا جائے کہ کتنی چیزوں کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف سے قرضہ مل جانے کے بعد ہی چیزیں بہتری کی جانب جائیں گی، فوری طور پر مہنگائی کی شرح میں کمی کی توقع نہیں کی جا سکتی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp