وفاقی وزیر و سینیئر رہنما پاکستان مسلم لیگ ن میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ نواز شریف پہلے بھی 3 مرتبہ وزیراعظم بن چکے ہیں لیکن اس مرتبہ خاص بات یہ ہے کہ اداروں میں بیٹھے لوگ بھی نواز شریف کو ہی پاکستان کی امید سمجھ رہے ہیں، یہ پہلا موقع ہے کہ اداروں سے بھی نواز شریف کو حمایت ملنے کی توقع ہے۔
وی نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں میاں جاوید لطیف نے کہا کہ عام انتخابات کے اعلان کے اگلے ہی روز نواز شریف پاکستان میں موجود ہوں گے، مسلم لیگ ن الیکشن میں ایک لمحے کی تاخیر بھی نہیں چاہتی۔
فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل کا حامی نہیں
جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ 9 مئی واقعات کو 2 ماہ ہوگئے ہیں اور آج تک ان واقعات میں ملوث ایک بھی شخص کو سزا نہیں مل سکی ہے، ان واقعات کے بعد ایک ادارے نے خود احتسابی کی اور بہت سے لوگوں کو سزا ہوئی، اس سے واضح ہوتا ہے کہ سہولت کاری ہورہی تھی، دیگر اداروں کو بھی خود احتسابی کرنی چاہیے۔
میاں جاوید لطیف نے کہا کہ بطور سیاسی کارکن اور ایک پاکستانی میں کسی صورت بھی کسی عام شہری کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کا حامی نہیں ہوں۔
عوام کی آنکھوں میں نواز شریف کی امید دیکھ رہا ہوں
اس سوال کے جواب میں کہ نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیراعظم ہوں گے، لیکن اس بار کیا مختلف ہوگا؟ میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان میں منصفانہ اور آزادانہ انتخابات ہوئے تو نواز شریف عوام کے ووٹ سے چوتھی مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوں گے، میں نے 1997 اور 2013 میں عوام کی آنکھوں میں نواز شریف کی جو امید دیکھی تھی آج مہنگائی میں پسے عوام کی آنکھوں میں اس سے زیادہ نواز شریف کی امید دیکھ رہا ہوں۔
پی ٹی آئی کی طرح الیکشن کمیشن پر دباؤ نہیں ڈال سکتے
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ایک آزاد ادارہ ہے اور حالیہ قانون سازی کے بعد کسی بھی سیاسی جماعت کے کارکن کو انتخابات کے وقت پر گفتگو نہیں کرنی چاہیے، الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ ملک بھر میں عام انتخابات اکتوبر یا نومبر کے وسط میں کروائے جس کا اس کے پاس مکمل اختیار ہے، لیکن ہم پی ٹی آئی کی طرح الیکشن کمیشن پر دباؤ نہیں ڈال سکتے۔
انتخابی مہم کی قیادت نواز شریف کریں گے
اس سوال کے جواب میں کہ آئندہ عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم کی قیادت کون کرے گا؟، میاں جاوید لطیف نے کہا کہ نواز شریف کے ہوتے ہوئے کسی کو قیادت کرنے کی ضرورت نہیں، نواز شریف گاڑی کے آگے ایک ایسا بڑا طاقتور انجن ہے کہ وہ کمزور بوگیوں کو اپنے ساتھ کھینچ کر لے جائے گا۔
ن لیگ دو تہائی اکثریت سے کامیاب ہوگی
مسلم لیگ ن کی تیاریوں سے متعلق میاں جاوید لطیف نے کہا کہ 2018 میں ن لیگ نے کون سی تیاری کی تھی، اُس وقت ظلم کا سورج سوا نیزے پر تھا پھر بھی پنجاب میں اکثریت حاصل کی مگر ہمیں حکومت نہیں بنانے دی گئی، اگر 2023 کے عام انتخابات آزادانہ اور منصفانہ ہوئے تو ن لیگ دو تہائی اکثریت سے کامیاب ہوگی۔
نواز شریف نے عوام کی آواز پر پاکستان آنے کا فیصلہ کیا ہے
نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق سوال پر میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے تمام خطرات اور تکلیفوں کو دیکھتے ہوئے پاکستانی عوام کی آواز پر پاکستان آنے کا فیصلہ کیا، نواز شریف مہنگائی میں پسے عوام اور عمران خان حکومت کی نااہلی کے باعث پاکستان آ رہے تھے تاہم عمران خان، جنرل فیض، جنرل باجوہ، ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ کی باقیات نے جو روڈ میپ بنایا تھا اُس کے سبب نواز شریف پاکستان نہیں آئے، تاہم اب عام انتخابات کے اعلان کے اگلے ہی دن نواز شریف پاکستان میں موجود ہوں گے۔
آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے حامی ہیں
ایک سوال کے جواب میں میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن الیکشن میں ایک لمحے کی تاخیر نہیں چاہتی ہے، ہم آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے حامی ہیں، ن لیگ شروع دن سے آئین اور قانون کی بالادستی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، اس دوران پارٹی قیادت کو مصیبتوں کا سامنا رہا ہے اور بہت سی قربانیاں دی ہیں، نواز شریف جس جماعت کی قیادت کر رہے ہوں وہ جماعت کبھی کوئی خواہش بھی ماورائے آئین نہیں کرسکتی۔
ہماری جدوجہد آئین و قانون کی بالادستی کے لیے تھی
اس سوال پر کہ ’آج لوگ کہتے ہیں کہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ کدھر گیا؟‘میاں جاوید لطیف نے کہا کہ اداروں کے خلاف ہماری کوئی مسلح جدوجہد نہیں تھی، ہماری جدوجہد یہ تھی کہ آئین اور قانون کی بالادستی ہوگی تو ملک ترقی کرے گا، اگر ایک طاقتور ادارہ اپنے ادارے کی خود احتسابی بھی کر لیتا ہے تو باقی اداروں کو بھی خود احتسابی کرلینی چاہیے، ملک میں انصاف سست روی سے چل رہا ہے، اسی کا نتیجہ ہے کہ 9 مئی کے واقعات کو 2 ماہ ہوگئے ہیں اور آج تک ان واقعات میں ملوث ایک بھی شخص کو سزا نہیں مل سکی ہے۔
دبئی میں زرداری نواز ملاقاتوں میں کیا ہوا؟
مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا کہ قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں کہ دبئی میں ہونے والی ملاقاتوں میں الیکشن میں توسیع کی باتیں کی گئی لیکن ایسا نہیں ہوا، دبئی میں ایک روڈ میپ تیار کیا گیا ہے، لیکن اس کا ذکر کوئی نہیں کر رہا، وہ روڈ میپ اس شخص نے بنایا ہے کہ جس بے گناہ کو بار بار پاکستان کے طاقتور حلقے اور پالیسی ساز اٹھا کر باہر پھینکتے رہے ہیں، روڈ میپ تیار ہو رہا ہے کہ کس طرح معیشت کو استحکام دیا جائے، کیسے مہنگائی کو ختم کیا جائے۔
عمران خان کو اداروں کی پشت پناہی حاصل تھی
میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ہم تو شروع سے کہہ رہے تھے کہ ادارے کے اندر سے کچھ لوگ سہولت کاری کر رہے ہیں، 9 مئی واقعات کے بعد ایک ادارے نے خود احتسابی کی اور بہت سے لوگوں کو سزا ہوئی، اس سے واضح ہوتا ہے کہ سہولت کاری ہو رہی تھی، دیگر اداروں کو بھی خود احتسابی کرنی چاہیے۔ 2017 سے پاکستان آئین کے مطابق نہیں چل رہا، نومبر 2022 سے دباؤ میں رہنے والے اداروں کو آزادی ملی تاہم آج بھی کچھ ادارے خود کو مفلوج ظاہر کر رہے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اب اداروں سے دباؤ ہٹ چکا ہے تاہم اب بھی انصاف نہیں مل رہا۔
9 مئی واقعات میں ملوث افراد دہشتگرد سے کم نہیں
عمران خان کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل شروع کرنے سے متعلق سوال پر میاں جاوید لطیف نے کہا بطور سیاسی ورکر اور ایک پاکستانی میں کسی صورت بھی کسی سویلین کے ملٹری کورٹ میں ٹرائل کا حامی نہیں ہوں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ 9 مئی واقعات میں ملوث افراد جنہوں نے فوجی تنصیبات پر حملہ کیا، وہ کسی دہشتگرد سے کم نہیں، 75 سالوں سے دہشت گردوں کا فوجی ٹرائل ہوتا رہا ہے، اس وقت تو کسی نے آواز بلند نہیں کی، یہ سیاسی ورکر نہیں ہے، سیاسی کارکن غیر مسلح ہوتا ہے، وہ پیٹرول بم نہیں پھینکتا، وہ پولیس پر غلیل سے حملے نہیں کرتا، وہ اپنی آواز بلند کرتا ہے، ہم نے بھی ووٹ کو عزت دو کی بات کی، ہم نے ادارے میں بیٹھے لوگوں کا نام لے کر تنقید کی، لیکن کبھی پاکستان کی تنصیبات پر حملہ نہیں کیا اور نہ کرسکتے ہیں، ہم یہ تصور نہیں کرسکتے کے تنصیبات پر حملہ کیا جائے۔