عالمی مالیاتی جائزوں کے لیے مشہور ادارے بلوم برگ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں امید ظاہر کی ہے کہ آئی ایم ایف سے ابتدائی قرض کی وصولی کے بعد پاکستان اپنے معاشی بحرانوں سے باہر نکل جائے گا۔
بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ منظوری کے بعد قرض کی ابتدائی رقم وصول ہونے کے بعد پاکستان کی لڑکھڑاتی معیشت اپنے درپیش بحرانوں سے نکلنے کے قریب ہے۔
بلوم برگ نے مزید کہا ہے کہ اس کا دوسرا مطلب یہی ہوا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو بنیادی طو ر پر بحران سے نکالنے کی تیاریاں مکمل ہیں۔ پاکستان کے لیے قرض کے پیکیج کی 9 ماہ کے لیے منظوری کی بنیاد پر پاکستان کے لیے ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل جائے گا۔
آئی ایم ایف سے معاہدے کی اولین منظوری سے پاکستان کے لیے فنڈنگ کا ماحول پہلے ہی بہتر ہو چکا ہے ملکی زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ سے پاکستانی کے ڈالر بانڈ کو مزید تقویت ملے گی۔
بلوم برگ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی فچ ریٹنگ کے بڑھنے سے بانڈ کے اجراء میں آسانی ہو گی، جو رواں ہفتے متوقع ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تصدیق کی ہے کہ اسٹیٹ بینک کو سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر کی ترسیلات موصول ہوچکی ہیں، وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے آئی ایم ایف کو بیل آؤٹ کے لیے خصوصی درخواست کی تھی۔
بلوم برگ کے مطابق یہ بیل آؤٹ پیکج ابتدائی طور پر آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے ایجنڈے پر نہیں تھا تاہم اکتوبر میں متوقع انتخابات کے پیش نظر ملک کو درپیش مالیاتی بحران مزید پیچیدہ ہونے کا اندیشہ تھا۔
آٗی ایم ایف سے معاہدے کے حصول کے لیے حکومت نے آئی ایم ایف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے مختلف مد میں ٹیکسز اور توانائی کے نرخوں میں اضافے جیسے اقدامات سمیت وفاقی اخراجات میں بھی کمی کی تھی۔
ان اقدامات میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے اپنی پالیسی شرح سود کو 22 فیصد کی بلند ترین سطح تک بڑھانا اور حکومت کی جانب سے نئے ٹیکسوں کی مد میں 385 ارب روپے کا اضافہ بھی شامل ہیں۔
بلوم برگ کے مطابق آئی ایم ایف کا قرض پیکج پاکستان کے 23 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی واپسی میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیوںکہ بیرونی قرضے ملک کے موجودہ زر مبادلہ کے ذخائر سے 6 گنا بڑھ چکے ہیں۔