وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 75سال کی عادتیں بدلنا آسان کام نہیں ہے تاہم مصمم ارادے سے تعلیم کو عام کریں گے، ہنرمندی کی تعلیم ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے جو دور حاضر میں ترقی اور خوشحالی کی کنجی ہے۔
اسلام آباد میں نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے مرکزی کیمپس کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پیشہ ورانہ ہنرمندی کی تربیت آج کے زمانے میں ترقی و خوشحالی کی کنجی ہے۔ ’تعلیم ایک ہنر ہے جو انسان کو زندگی کے میدان میں اپنے پاؤں پر کھڑا کرتی ہے لیکن پیشہ ورانہ تربیت کسی قوم کی ترقی کی منازل طے کرنے کی ضامن ہے۔‘
وزیر اعظم نے کہا کہ نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سے ہزاروں طلبا ہنرمندی کی تعلیم حاصل کر کے نہ صرف پاکستان میں خدمات سرانجام دیں گے بلکہ خلیج سمیت دیگر ممالک جا کر پاکستان کا نام روشن کریں گے، اس ادارے کی ابتدا سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی حکومت نے کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ 1997 میں جب نواز شریف نے مجھے وزیر اعلی پنجاب بنایا تو میں نے ووکیشنل ٹریننگ پر فورا توجہ دیتے ہوئے مختلف صوبائی محکموں کے پیشہ ورانہ تربیت کے متوازی پروگراموں کو یکجا کرکے پنجاب ووکیشنل ٹریننگ پروگرام تشکیل دیا اور اس کے تحت ہنرمندی کو فروغ دیا۔
مزید پڑھیں
ٹیکنیکل ایجوکیشن پر زور دیتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے 2008 میں پنجاب وقف فنڈ قائم کیا، غریب بچوں کی معیاری تعلیم کے لیے دانش اسکول بنائے تاہم علماء کی جانب سے زکٰوۃ فنڈ کے استعمال پر اعتراض کے بعد معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل میں بڑی مشکل سے حل کیا گیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ہم نے ترقی کرنی ہے تو ایسے معاملات کو اپنے پاؤں کی زنجیر نہیں بنانا بلکہ اس کا حل نکالنا ہے تاکہ پاکستان کے کروڑوں بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 2008 میں پنجاب حکومت نے پنجاب ایجوکیشن انڈونمنٹ فنڈ قائم کیا، اس کے لیے صوبے کے بجٹ سے سالانہ دو ارب روپے مختص کیے گئے، اس فنڈز سے نہ صرف پنجاب بلکہ دیگرصوبوں سے بھی 4 لاکھ سے زائد مستحق بچوں کو تعلیمی وظائف دیے گئے، جس سے پنجاب میں ایک تعلیمی انقلاب پیدا ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی ایک سوچ تھی کہ اگر ایچی سن کالج بن سکتا ہے جس کے لوہے کے دروازے غریب لوگوں کے لیے بند ہیں تو اس سے بڑھ کر معاشرے میں تضاد کیا ہو سکتا ہے کہ جب ہم نے دانش اسکول کا آغاز کیا تو بڑے بڑے امرا اور زمینداروں نے اس کی مخالفت کی کہ شہباز شریف اس اسکول پر پیسہ ضائع کر رہا ہے۔
وزیر اعظم کے مطابق انہوں نے ان امراء کو جواب میں کہا کہ ایچی سن اسکول پر تو کوئی قدغن نہیں، لارنس کالج پر کوئی قدغن نہیں جو انگریز دور کے ہیں اور ان میں صرف امراء کے بچے جا سکتے ہیں، اب غریبوں کے بچوں کی باری آئی ہے تو انہی امراء کے پیٹ میں درد ہورہا ہے۔
شہباز شریف کے مطابق آج دانش اسکول کا پنجاب میں جال بچھا ہوا ہے، ان اسکولوں کا کوئی طالب علم آج کوئی آکسفورڈ سے تعلیم حاصل کر کے واپس آ رہا ہے اور کوئی امریکہ میں مباحثوں کے مقابلے میں حصہ لے کر آ رہا ہے اور دانش اسکول کے طالب علم بڑے فخر اور اعتماد کے ساتھ امیر بچوں کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 75سال کی عادتیں بدلنا آسان کام نہیں ہے تاہم مصمم ارادے سے مل کر تعلیم کو عام کریں گے۔ ہنرمندی کی تعلیم ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ انڈونیشیا ہنر مندی کی وجہ سے ہم سے بہت آگے ہے۔ پاکستانی اگر 30 ارب ڈالر سالانہ بھجواتے ہیں تو انڈونیشیا ہنر مندی کی وجہ سے ہم سے دوگنا زرمبادلہ کماتا ہے،اگر ہم ہنرمند لوگوں کو خلیجی سمیت دیگر ممالک میں بھیجیں گے تو پاکستان کا تجارتی خسارہ مثبت ہو سکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس مقصد کے لیے یونیورسٹی کو ہر ممکنہ وسائل فراہم کریں گے۔ انٹرنیشنل سرٹیفکیشن کے حصول سے یہاں سے فارغ ہونے والے طالب علموں کو دنیا میں پذیرائی ملے گی۔ اس کے لیے بیرونی ممالک سے خدمات حاصل کریں اور یہ سرٹیفکیشن حاصل کریں۔
وزیراعظم نے سدرہ گل اور ممتاز حسین کا حوالہ دیتے ہوئے یونیورسٹی کی انتظامیہ، اساتذہ کو سلام پیش کیا اور کہا کہ اس تقریب میں ان کو گارڈ آف آنر پیش کیا جانا چاہیے تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ گو کہ یہاں پر ان طالب علموں کو گارڈ آف آنر پیش کرنے کے لئے سپاہی موجود نہیں تو وہ خود ان کی محنت پر انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ نوجوان نسل کے علاوہ کرپشن کے خاتمہ کے لیے کوئی اور طبقہ موثر کردار ادا نہیں کر سکتا، دنیا میں بات کی پکی ، محنت کرنے والی کوئی قوم جاپان اور جرمنی سے بڑھ کر نہیں دیکھی۔ان میں تعظیم اور نظم و ضبط ہے۔ قومیں اسی طرح بنتی ہیں۔ وہ وقت نہیں ضائع کرتے ، احتجاج کے دوران بھی ان کی مشینیں چلتی رہتی ہیں۔