عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف دوران عدت نکاح کا مقدمہ پھر کھل گیا

جمعہ 14 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کا مقدمہ پھر کھل گیا۔ اسلام آباد کی سیشن عدالت نے درخواست گزار کی اپیل منظور کرتے ہوئے سول جج کا 13 مئی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قانونی نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے جوڈیشل مجسٹریٹ درخواست پر فیصلہ کریں۔

اسلام آباد کی سیشن عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف نکاح کیس سے متعلق سول جج کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

سیشن جج اعظم خان نے تفصیلی فیصلے میں لکھا ہے کہ سول جج کے فیصلے کے مطابق نکاح لاہور میں ہونے کے باعث دائرہ اختیار اسلام آباد کی عدالت کا نہیں بنتا۔ درخواست گزار کے مطابق بنی گالا میں رہائش پذیر ہونے کے باعث دائرہ اختیار اسلام آباد کی عدالت کا بنتا ہے۔

درخواست گزار کے مطابق سول جج نے ان کے دلائل تفصیل سے نہیں سنے، سول جج نے سیکشن 179 کے تحت درخواست کو نہیں سنا، فیصلہ وضاحتی نہیں۔ سول جج کا فیصلہ اور دلائل سننے کے بعد معلوم ہوا کہ کیس کو تفصیلی نہیں سنا گیا۔ عدالت درخواست گزار کی اپیل منظور کرتے ہوئے سول جج کا 13 مئی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتی ہے۔ قانونی نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے جوڈیشل مجسٹریٹ درخواست پر فیصلہ کریں۔

یاد رہے کہ 13 مئی کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی تھی۔ سول جج نصر مِن اللہ نے ریمارکس دیے تھے کہ عدت میں نکاح کے کیس کی درخواست عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔

قبل ازیں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کے الزام کا کیس قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا، اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سول جج نصر مِن اللہ نے کیس کی سماعت کی تھی۔

سماعت کے دوران وکیل راجا رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ عدت کے دوران شادی غیر قانونی ہے، ایسا کہنا فراڈ ہے کہ 2018 کے پہلے دن شادی کریں گے تو وزیرِ اعظم بن جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عدالتی فیصلے اس کو غیر قانونی اور کچھ اس کو زنا قرار دیتے ہیں، جنوری 2018 میں بشریٰ بی بی عدت میں تھیں، طلاق نومبر میں ہوئی، اگر شادی قانونی تھی تو دوبارہ نکاح کیوں کیا گیا۔

جج نے استفسار کیا کہ عمران خان کا نکاح لاہور میں ہوا، اس عدالت کا دائرہ اختیار کیسے بنتا ہے؟ درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ اگر گولیاں ایک جگہ لگی ہوں اور موت دوسری جگہ واقع ہوتی ہے تو دونوں جگہ ٹرائل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنی گالا سے فراڈ شروع ہوا اور نکاح لاہور میں ہوا، فراڈ شادی کے نتیجے میں عمران اور بشریٰ اسلام آباد کی حدود میں رہتے رہے، نکاح خواں کو بھی اسلام آباد سے نکاح کروانے کے لیے لے جایا گیا، فروری 2018 میں عمران خان اور بشری بی بی کا نکاح دوبارہ اسلام آباد میں پڑھایا گیا تھا۔

راجا رضوان عباسی نے مزید کہا کہ شادی کی تقریب فراڈ اور نکاح غیر قانونی ہے، پیشگوئی کی بنیاد پر بھی عدت میں نکاح غیر قانونی ہے، سنی سکول آف تھاٹ کے مطابق عدت میں نکاح حرام اور گناہ کبیرہ ہے، عدت پوری کرنے کے بعد ہی نکاح کیا جاسکتا ہے، عدت کا دورانیہ اس لیے ہوتا ہے کہ شاید خاتون کے اختلافات اپنے شوہر سے ختم ہو جائیں۔ انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ طلاق حلال ہے لیکن ناپسندیدہ عمل ہے، عمران خان وزیراعظم بننے کے لیے بےتاب تھے اس لیے عدت میں نکاح کیا۔ حاملہ اور بغیر حمل کے خاتون کی عدت کا دورانیہ الگ الگ ہے، نکاح کا عمل اسلام آباد سے شروع ہوا اس لیے یہ معاملہ اسلام آباد کی عدالت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل راجا رضوان عباسی کے دلائل مکمل ہونےکے بعد عدالت نے عمران خان کے خلاف غیر شرعی نکاح کے الزام کا کیس قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

واضح رہے کہ 5 اپریل کو عمران خان اور ان کی اہلیہ پرعدت کے دوران نکاح کے الزام پر دونوں کے خلاف کارروائی کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی۔ شہری محمد حنیف نے اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں عمران خان، بشریٰ بی بی اور ریاست کو فریق بنایا گیا تھا۔

شہری نے دونوں کے خلاف سیکشن 496 کے تحت کارروائی کے لیے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ بشریٰ بی بی نے عدت پوری کیے بغیر نکاح کیا جو غیرقانونی ہے، عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح کی کاپی بھی شکایت کے ساتھ منسلک ہے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت میں نکاح کے کیس کی جلد سماعت کی درخواست منظور کر لی تھی۔

12 اپریل کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دورانِ عدت نکاح کے کیس میں نکاح خواں مفتی محمد سعید خان نے اسلام آباد کچہری پہنچ کر اپنا بیان عدالت میں قلمبند کروا دیا تھا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ بشریٰ بی بی کے ساتھ پہلا نکاح اس لیے ضروری تھا کیونکہ پیش گوئی تھی کہ اگر میں سال 2018 کے پہلے دن بشریٰ بی بی سے نکاح کروں گا تو وزیر اعظم بن جاؤں گا۔

4 مئی کو عمران خان کے بطور وزیر اعظم سابق معاون خصوصی عون چوہدری نے بھی مذکورہ کیس میں اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا تھا، جج کے سامنے اپنی گواہی میں انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہدایت پر اپنی دوسری اہلیہ ریحام خان کو طلاق دی تھی۔

عون چوہدری نے عدالت کو بتایا تھا کہ جب مفتی سعید نے عمران خان سے طلاق کے بارے میں پوچھا تو موصوف نے کہا کہ وہ طلاق نامہ بعد میں دکھائیں گے۔ پی ٹی آئی چیئرمین کے سابق مشیر نے کہا تھا کہ بعد میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ 17 یا 18 فروری کو عدت کی مدت ختم ہونے سے پہلے نکاح ہو گیا تھا۔

عون چوہدری کے مطابق عمران خان نے انہیں بشریٰ بی بی سے شادی کی وجہ بتائی تھی کہ انہوں نے پیش گوئی کی تھی کہ اگر میری شادی 2018 کے پہلے دن ہوئی تو میں وزیراعظم بنوں گا۔ فاضل جج نے عون چوہدری کا بیان قلمبند کرنے کے بعد سماعت 10 مئی تک ملتوی کر دی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp