اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے کہا ہے کہ رواں برس 289 بچوں کی موت یا لاپتا ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے یا اوسطاً 11 بچے ہر ہفتے شمالی افریقہ سے یورپ کے لیے خطرناک وسطی بحیرہ روم کی ہجرت کے راستے کو عبور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے میڈیا کو بتایا کہ یونیسیف کے اندازے کے مطابق 2018 سے وسطی بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش کے دوران 1500 بچے ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپنی جانیں گنوانے یا راستے میں لاپتہ ہونے کے لیے بہت سارے بچے بحیرہ روم کے ساحلوں پر کشتیوں پر سوار ہو رہے ہیں، یہ اس بات کی واضح علامت ہے کہ بچوں کے لیے پناہ حاصل کرنے کے لیے محفوظ اور قانونی راستے پیدا کرنے کے لیے مزید کچھ کیا جانا چاہیے جبکہ سمندر میں زندگیوں کو بچانے کی کوششوں کو تقویت دی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے ممالک سے خطرناک سفر کرنے کے بعد زیادہ تر بچے لیبیا اور تیونس سے روانہ ہوتے ہیں۔