2005: پاکستان میں زلزلہ کے بعد ترکیہ کا رد عمل

جمعرات 9 فروری 2023
author image

ویب ڈیسک

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سترہ برس قبل پاکستان ایک خوف ناک زلزلے سے لرز اٹھا تھا اس وقت ترکی میں موجود پاکستانی سفارتکار امجد مجید عباسی اپنا آنکھوں دیکھا احوال بیان کرتے ہوئے  لکھتے ہیں کہ میں 2005ء میں انقرہ کے پاکستانی سفارت خانے میں بطور وزیر خدمات انجام دے رہا تھا۔

آٹھ اکتوبر 2005

میں اس دن دفتر میں ابھی بیٹھا ہی تھا کہ ٹیلی فون کی گھنٹی بجی۔ دوسری طرف ترک وزیر اعظم آفس کے ڈی جی تھے جنہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ایردوان حکومت پاکستان کو بتانا چاہتے ہیں کہ امدادی سامان سے لدا پہلا ترک طیارہ ٹیک آف کے لیے تیار ہے جسے اسلام آباد پرواز کے لیے برائے مہربانی اجازت دی جائے۔ اس وقت میرے جذبات ناقابل بیان تھے۔ ترک وزیراعظم خود یہ ہدایات دے رہے تھے جب پاکستان ٹیلی ویژن نے دارالحکومت مارگلہ ٹاورز کی تباہی کی ابتدائی تفصیل ابھی بتانا شروع ہی کی تھیں۔

یہ ترک عوام کا پہلا رد عمل تھا اور اس طرح ایردوان نے پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی امدادی کوششوں میں سے ایک کا چارج سنبھالا۔ ترکی کے مرد، عورتیں، بچے، فوجی، اساتذہ، طلباء، ڈاکٹر، نرسیں، دکاندار، تاجر، فنکار، سیاست دان، مذہبی رہنما، علماء، سبھی امدادی سرگرمیوں میں شامل ہونے کے لیے قطار میں کھڑے تھے جو مہینوں تک اسی جوش و خروش کے ساتھ جاری رہی۔

آنسوؤں سے تر بچوں کے چہرے اوربے بسی کی تصویر بنی عورتیں ، دیکھنے والوں کے لیےیہ منظر عام ہوچکا تھا لیکن بہت سے مرد ایسے تھے جو اپنے جذبات بڑی مشکل سے قابو کیے ہوئے تھے۔ یہ ترکی تھا اور پاکستان سے ان ک محبت کا ایک عکس تھا۔

 ایسا ہی ایک لمحہ آیا جب میں اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا جب ایک انتہائی خوبصورت بزرگ خاتون لنگڑاتے ہوئے ایک نوجوان کے ساتھ ایک بہت بڑا بیگ اٹھائے ہوئے آئی، ویسا بیگ جیسے ہمارے کرکٹرز عموماً سفر کے دوران اپنے پاس رکھتے ہیں۔ یہ سویٹر اور اسکارف سے بھرا ہوا تھا جسے اس نے خود اون سے بنا رکھا تھا اور یہ بزرگ خاتون پاکستانیوں کی امداد کے لیے یہ بیگ پیش کر رہی تھی، اس لمحے میں اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ پایا۔ یہ ترکی تھا اور اسی طرح وہ ہم سے پیار کرتے ہیں۔

حکومت پاکستان کی ہدایات پر انقرہ میں سفارتخانے کی جانب سے کھولے گئے بینک اکاؤنٹ میں چند ہفتوں میں 4 ملین ڈالرز جمع ہو گئے۔ استنبول میں امداد کی رقم دوگنی تھی۔ خواتین اور اسکول کی بچیوں نے اپنے سونے کے زیورات جمع کراتے ہوئے کہا کہ ‘ہم نے اپنے دادا، والدین سے سنا ہے کہ کس طرح برصغیر کی خواتین نے جنگ عظیم سے قبل ترکی میں تحریک خلافت کی مدد کے لیے اپنے سونے کے زیورات جمع کیے تھے۔ یہ ہماری طرف سے شکر گزاری کا ایک چھوٹا سا نشان ہے۔
(یہ سونے کے زیورات ہمارے ایوان صدر کے ایک ڈبے میں کافی عرصے سے رکھے ہوئے تھے۔ اب پتہ نہیں کہاں ہیں)۔

  کئی شہروں کی چھ سات منزلہ عمارتوں پر پاکستان کے بینرز جھنڈے نظر آئے۔ متعدد مواقع پر فنڈ ریزنگ پروگرام منعقد کیے گئے۔ہمارے سفارت خانے کا پورا صحن اور گیراج امدادی سامان سے بھرا ہوا تھا۔ جب امدادی سامان لے کر پہلا بڑا ٹریلر پاکستان میں داخل ہو رہا تھا (بذریعہ سڑک)، ان میں سے ایک بڑی تعداد ایسے سامان کی تھی جو ابھی بھی انقرہ اور دیگر جگہوں پر ترک ریڈ کراس کے احاطے میں لوڈ کی جا رہی تھی۔

ترک وہ واحد لوگ تھے جنہوں نے اس بڑے امدادی کام میں اپنی جانیں دیں۔ مظفر آباد میں امدادی کارروائیوں کی نگرانی کرنے والے تین ترک انجینئرز کے خیمے میں آگ لگنے سے وہ بری طرح جھلس گئے۔ انہیں ترکی کی ایئر ایمبولینس کے ذریعے واپس انقرہ لے جایا گیا لیکن بدقسمتی سے ان میں سے ایک زندہ نہ بچ سکا۔ ہماری سفارش پر حکومت پاکستان نے ان تینوں کو اعلیٰ سول اعزازات سے نوازا۔ میں ان سے ملنے باقاعدگی سے ہسپتالوں میں جاتا تھا۔ اور میں بس یہی کرسکتا تھا۔

سفارت خانے میں رکھی گئی ہماری سرکاری تعزیتی کتاب آنے والے ترکوں کے تعزیتی پیغامات کے لیے کافی نہیں تھی۔ اس لیے ہم نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے رجسٹر رکھے ہوئے تھے کہ ہر وہ شخص جو سفارت خانے کا دورہ کرتا ہے، اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اس کے جذبات پاک ترک محبت کی تاریخ کی کتابوں میں درج ہو،کہانیاں بے شمار ہیں، کتابیں بھرنے کے لیے کافی ہیں۔

یہ ترکی تھا میرے پیارے پاکستانیو،ہماری عزت اور محبت کا بدلہ چکانے کا وقت آگیا ہے،تعزیت کے لیے اپنے ترک دوستوں سے ملیں، ان کے سفارت خانے اور دیگر امدادی کام کے مراکز کا دورہ کریں۔ اس عظیم قوم سے اپنی محبت کا اظہار کریں۔ امدادی کاموں اور عطیات کی مہم میں ہر ممکن طریقے سے شامل ہوں۔ ایسا نہیں کہ وہ غریب ہیں، ہاں اس لیے کہ ضرورت کی اس گھڑی میں وہ ہماری محبت اور پیار کے مستحق ہیں۔

ہمارے دل نے اپنے ترک بھائیوں اور بہنوں کے لیے دعائیں محسوس کیں۔

پاک ترک بھائی چارہ زندہ باد۔

تحریر: امجد مجید عباسی، سابق سفیر | ترجمہ: وی نیوز ڈیسک

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وی نیوز کا آفیشل ویب ڈیسک اکاؤنٹ

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp