وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت نے نئی مردم شماری کے نتائج نوٹیفائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگلے عام انتخابات پرانی مردم شماری کے تحت ہوں گے۔
جیو نیوز سے گفتگو کے دوران رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ نئی مردم شماری میں کچھ مسائل ہیں اس لیے نوٹیفائی نہیں کی جا رہی، نتائج نوٹیفائی نہ کرنے کے فیصلے سے الیکشن کمیشن پرانی مردم شماری پر ہی الیکشن کروانے کا پابند ہوگا۔ ایم کیو ایم بھی نئی مردم شماری کے نتائج سے مطمئن نہیں جبکہ ایک اتحادی جماعت تو نئی مردم شماری کو تسلیم ہی نہیں کرتی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا بلوچستان میں جو مردم شماری کے نتائج آئے ہیں، ان پر بھی کئی اعتراضات ہیں، نئی مردم شماری پر سب کا متفق ہونا بھی ضروری ہے۔ مردم شماری پر فوری فیصلہ ملک میں متنازع صورتحال پیدا کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت ہونی ہے۔ وزیراعظم نگراں حکومت سے متعلق بالکل کام کر رہے ہیں، وزیراعظم اپوزیشن لیڈر اور اپنے اتحادیوں سے بھی مشاورت کریں گے۔
رانا ثنا اللہ خان کا کہنا تھا کہ الیکشن قریب آگیا ہے اب ہر کسی کو اپنا بیانیہ بنانا ہے، تمام صوبائی اور قومی حلقوں پر ن لیگ کے امیدوار ہونے چاہئیں، پہلے ایسا ہوتا رہا ہے کہ کئی حلقے خالی رہے 2018 میں بھی ایسا ہوا تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے، اگر سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر جائیں گے تو یہ 3، 4 لوگوں کی جماعت رہ جائے گی۔ جہانگیر ترین، علیم خان، عون چوہدری اور اسحاق خاکوانی کے ساتھ کوئی سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہوگی۔ ذاتی خیال ہے کہ ن ليگ پنجاب میں کسی جماعت سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہ کرے، تاہم حتمی فیصلہ تو پارٹی کا پارلیمانی بورڈ ہی کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگست میں اسمبلی مدت پورا کرے گی، اس کے بعد نگراں حکومت آئے گی جو آئین کے مطابق 60 یا 90 دن میں الیکشن کرائے گی۔