شہرہ آفاق بھارتی ادکارہ مینا کماری کے انتقال کی خبر سے جب ان کے مداح غمزدہ تھے تو اداکارہ نرگس نے اس اطلاع پر اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ ’مینا کماری موت مبارک ہو، اب کبھی اس دنیا میں مت آنا۔‘ دراصل مینا کماری نے زندگی میں بہت دکھ اور درد جھیلے تھے۔ نرگس کو یہ سب معلوم تھا، اس لیے انہوں نے مینا کو ان کی موت کی مبارکباد دی تھی، اس امید کے ساتھ کہ شاید انہیں موت کے بعد سکون ملے۔
مینا کماری نے فلمی پردے پر جس طرح کے کردار ادا کیے، ان کی زندگی ان سے زیادہ مختلف نہیں تھی۔ وہ ساری دنیا کا غم اپنے دل میں سمیٹ کر اس دنیا سے چلی گئیں۔ اداکارہ نرگس (سنجے دت کی والدہ) نے مینا کماری کو ان کے انتقال پر مبارکباد دی تھی، آخر نرگس نے ایسی تلخ بات کیوں کی تھی؟
ٹریجڈی کوئین مینا کماری ورسٹائل اداکارہ تھیں۔ان کی زندگی بھی فلمی پردے پر ان کے کرداروں کی طرح المیہ تھی۔ انہوں نے خاصی دولت اور شہرت کمائی۔ ایک وقت تھا جب ہیرو انہیں دیکھ کر اپنی لائن بھول جاتے تھے۔ ملک بھر میں ان کے لاکھوں چاہنے والے تھے لیکن ان کی روح کو سکون نہیں تھا۔ انہوں نے اپنی تکلیف دہ زندگی کو فلموں اور کہانیوں میں بیان کیا تھا۔ انہوں نے اپنی زندگی کا عکس اپنی غزل ’چاند تنہا ہے آسمان تنہا‘ میں بھی بیان کیا ہے۔
مینا کماری کا اصل نام مہ جبیں بانو تھا، جب چھوٹی تھیں تو ان کے خاندان کی مالی حالت اچھی نہیں تھی۔ بہت چھوٹی عمر میں گھر چلانے کا بوجھ ان کے ناتواں کندھوں پر آ گیا تھا۔ انہوں نے 7 سال کی عمر سے کام کرنا شروع کیا۔ اس کے باوجود انہیں باپ اور گھر والوں سے وہ پیار نہیں ملا جو ہر بچہ چاہتا ہے۔
مینا کماری کے دل میں اس وقت محبت کی امید پیدا ہوئی جب ان کی ملاقات ’پاکیزہ‘ کے ڈائریکٹر کمال امروہی سے ہوئی۔ انہوں نے 18 سال کی عمر میں ڈائریکٹر سے شادی کی لیکن شادی کے بعد ان کا کمال سے جھگڑا رہتا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کمال نے ان پر دوسرے مردوں سے بات کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔
مینا کماری نے کمال کا گھر چھوڑ دیا اور الگ رہنے لگی تھی۔ انہوں نے تمام پریشانیوں کے درمیان نشے میں سکون تلاش کرنے کی کوشش کی، انہیں شراب کی ایسی عادت لگ گی تھی جو آخری سانس تک نہ چھوٹی۔ وہ فلم ’پاکیزہ‘ کی شوٹنگ کے دوران بیمار ہوگئی تھیں اور فلم کی ریلیز کے ایک ماہ بعد مارچ 1972 میں ان کا انتقال ہوگیا تھا۔