سنہ 712ء میں محمد بن قاسم نے سندھ پر حملہ کیا تو ان کو تعداد اور طاقت میں اپنے سے کئی گنا بڑے مدمقابل سے واسطہ پڑا۔ لیکن غیر معمولی فتوحات محمد بن قاسم کا مقدر بنیں جس کا سہرا مسلمان سائنسدانوں کے ایجاد کردہ ہتھیار ’منجنیق‘ کے سر ہے۔ اس منفرد ہتھیار سے برصغیر کے باسی قطعی ناواقف تھے مگر آنے والی کئی صدیوں تک اس ہتھیار کی ابتدائی شکل جسے غلیل کہا جاتا ہے، اس خطے کے ہر نوجوان کے گلے کی زینت بنی رہی۔
محمد بن قاسم تو سندھ فتح کرنے کے بعد بغداد کو روانہ ہوگئے تھے مگر جاتے جاتے برصغیرمیں چھوٹی ’منجنیق‘ یعنی غلیل متعارف کرا گئے جو شکار اور نشانہ بازی کے لیے ایک مقبول ہتھیار کی صورت استعمال ہونے لگی۔ اس کی بناوٹ میں دوشاخہ لکڑی پر ربڑ یا لچکدار رسی باندھی جاتی ہے جس کے دونوں سروں پر چمڑابندھا ہوتا ہے۔ کسی چیز کو مارنے اور نشانہ بازی کے لیے اس چمڑے میں کنکر ڈال کر دو شاخہ لکڑی کے وسط سے شست لگا کر کنکر پھینکا جاتا ہے جو گولی کی طرح ہدف پر جا لگتا ہے۔
وقت گزرنے کے ساتھ غلیل سے شکار اور نشانہ بازی متروک ہوتی جارہی ہے۔ یا یوں کہیے کہ نوجوان نسل غلیل کے استعمال اور اہمیت سے بالکل ہی ناواقف ہے۔
لیکن میانوالی کے شہری سرور جمیل نے غلیل سے نشانہ بازی کی ویڈیو ٹک ٹاک پر لگا کر اس قدیم ہتھیار کو نئی زندگی بخش دی ہے۔ ان کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر غلیل سے نشانہ بازی کی ٹک ٹاک ویڈیوز نے دھوم مچا رکھی ہے۔
49 سالہ سرور جمیل کا تعلق میانوالی کے علاقہ اسکندرآباد سے ہے۔ وہ مقامی سیمنٹ فیکٹری میں بطور آپریٹر کام کر ہے ہیں اور غلیل سے انہیں بچپن سے عشق ہے۔
انہوں نے وی نیوز کو بتایا کہ انہیں نشانہ بازی کا جنون کی حد تک شوق ہے اور نشانہ بازی کی ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے کا مقصد نہ صرف اپنے شوق کی تسکین کرنا ہے بلکہ نوجوانوں کو حقیقی اور مثبت تفریح مہیا کرنا ہے۔
جب انہوں نے نشانہ بازی کی ویڈیوز اپ لوڈ کرنا شروع کیں تو انہیں بہت اچھا فیڈ بیک ملا اور 6 ماہ کے قلیل عرصہ میں ہی ان کے ویوز ایک ملین یعنی 10 لاکھ تک جا پہنچے۔ وہ اب تک غلیل سے نشانہ بازی کی 400 ویڈیوز بنا چکے ہیں۔
سرور جمیل خود غلیلیں بناتے ہیں اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر نشانے لگانے کی روز پریکٹس کرتے ہیں۔ ان کی چھوٹی بیٹی انمول نشانہ بازی کی ویڈیوز بناتی ہیں جس کو سرور جمیل ٹک ٹاک پر اپ لوڈ کرتے ہیں۔ انہیں گھر والوں، برادری اور محلے داروں سے کافی حوصلہ افزائی مل رہی ہے۔ ویسے ان کے مطابق ابھی تک ان کو ٹک ٹاک سے پیسے کمانے کا خیال نہیں آیا۔