افغان گلوکارہ حسیبہ نوری کا پشاور میں مبینہ قتل، اصل معاملہ کیا ہے؟

پیر 17 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملالہ یوسفزئی کے والد ضیا الدین یوسفزئی سمیت کئی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانب سے گزشتہ کئی گھنٹوں سے یہ خبر سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہے کہ طالبان کی وجہ سے افغانستان چھوڑنے والی افغان گلوکارہ حسیبہ نوری کو پشاور میں قتل کر دیا گیا ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کرنے والے افراد نے جہاں افغانستان چھوڑنے پر مجبور افراد سے اظہار ہمدری کیا وہیں پاکستانی حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر پا رہے۔

ملالہ یوسفزئی کے والد اور دیگر اکاؤنٹس نے حسیبہ نوری کے پشاور میں مبینہ قتل کی خبر شیئر کی تو اسے ری شیئر کرنے والوں نے گلوکارہ کی زندگی سے متعلق دیگر تفصیلات بھی شیئر کیں۔

رادیش سنگھ ٹونی نے لکھا کہ ’کابل سے اپنی زندگی بچانے کے لیے فرار ہونے والی حسیبہ نوری نہیں جانتی تھی کہ خیبرپختونخوا ان کے اپنے ملک سے زیادہ خطرناک ہے۔‘

اسی دوران کچھ افغان صحافیوں کی جانب سے بھی حسیبہ نوری کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے ان کے قتل کی اطلاع شیئر کی گئی۔

https://twitter.com/JournalistAnees/status/1680604017951404038

امریکہ میں مقیم افغان صحافی مرزائی حافضی نے بھی گلوکارہ کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے خیبرپختونخوا میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں ان کے مبینہ قتل کا دعوی کیا۔

https://twitter.com/MarziaRhafizi/status/1680581413098143745

خود کو کینیڈا میں مقیم افغانوں کے جرگہ کے طور پر متعارف کرانے والے ایک ٹوئپر نے حسیبہ نوری کی تصویر اور مبینہ قتل کی اطلاع شیئر کی تو ایک قدم آگے بڑھ کر اسے ریاستی سرپرستی میں کی گئی کارروائی کے طور پر پیش کیا۔

https://twitter.com/PashtunCouncil/status/1680724302855806976

تقریبا 24 گھنٹے تک ٹائم لائنز پر مسلسل شیئر کی جانے والی خبر کا فوکس مبینہ قتل اور پشاور رہا۔

https://twitter.com/Mirwais1Afghan/status/1680620963354882049

ضیاالدین یوسفزئی، امریکہ وکینیڈا سے تعلق بتانے والے افغان اکاؤنٹس اور افغان صحافیوں کی جانب سے شیئر کی گئی خبر خود کو صحافت یا دیگر شعبوں سے وابستہ پاکستانی اکاؤنٹس نے بھی شیئر کرنا شروع کی تو خیبرپختونخوا کے افغانستان سے زیادہ خطرناک ہونے کا ذکر کیا۔

اسی دوران پشاور سے تعلق رکھنے والے کئی ٹوئپس نے استفسار کیا کہ یہ واقعہ کہاں ہوا ہے؟ لحاظ علی نے پوچھا کہ ’پشاور میں گلوکارہ کا قتل کہاں ہوا ہے؟‘

https://twitter.com/TheLehaz/status/1680810537842532352

پاکستانی صحافیوں اور چند دیگر ٹویپس نے وضاحت کی کہ حسیبہ نوری افغانستان چھوڑنے کے بعد سے پشاور میں نہیں بلکہ بلوچستان میں مقیم تھیں تو ان کا مبینہ قتل خیبرپختونخوا میں کیسے ہو سکتا ہے؟

پشاور سے تعلق رکھنے والے پاکستانی ٹیلی ویژن میزبان سید وقاص شاہ ترمذی نے خیبرپختونخوا پولیس سے ہونے والی اپنی گفتگو کا حوالہ دیا۔ انہوں نے لکھا کہ ’ایسا کوئی واقعہ حال میں نہیں ہوا، نہ ہی رجسٹرڈ ہوا ہے۔ میری معلومات کے مطابق کوئٹہ میں ایک افغان خاتون خواب آور دوا زیادہ مقدار میں لینے کی وجہ سے ہلاک ہوئی ہے۔ یہ ابھی تک واضح نہیں کہ وہ حسیبہ نوری تھی یا کوئی اور خاتون تھی۔‘

ملالہ یوسفزئی کے والد ضیاالدین یوسفزئی کو مخاطب کرتے ہوئے کئی ٹویپس نے لکھا کہ ’لوگ آپ پر اعتبار کرتے ہیں، ایسی جھوٹی اطلاعات شیئر نہ کریں۔ بہتر ہے پہلے دیکھ لیا کریں۔‘

متعدد افراد کی نشاندہی کے باوجود افغان گلوکارہ کے مبینہ قتل کی اطلاعات شیئر کرنے کا سلسلہ جاری رہا۔۔ اسی دوران ایک ویڈیو پیغام سامنے آیا جس میں حسیبہ نوری نے وضاحت کی کہ وہ زندہ ہیں۔

ویڈیو پیغام میں افغان خاتون کا کہنا تھا کہ ان کی بیماری کے دوران کی تصویر شیئر کر کے ان کی موت کا تاثر دیا گیا۔

حسیبہ نوری کی وضاحت سامنے آنے کے بعد متعدد ٹوئپس نے موقف اپنایا کہ جن افراد نے غلط پروپیگنڈہ کیا، کیا وہ اب اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے معذرت کریں گے۔

محمود جان بابر نے لکھا کہ جن جن لوگوں نے اس معاملے میں پاکستان کی بدنامی کے ٹویٹس کیے ان پر فرض ہے کہ وہ پوری قوم سے معافی مانگیں اور ہر بات کرنے سے پہلے سوچ سمجھ لیا کریں ایسے کاموں سے حکومت کے علاوہ عوام کی بھی دل آزاری ہوتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp