ملالہ یوسفزئی کے والد ضیا الدین یوسفزئی سمیت کئی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانب سے گزشتہ کئی گھنٹوں سے یہ خبر سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہے کہ طالبان کی وجہ سے افغانستان چھوڑنے والی افغان گلوکارہ حسیبہ نوری کو پشاور میں قتل کر دیا گیا ہے۔
اس خبر پر تبصرہ کرنے والے افراد نے جہاں افغانستان چھوڑنے پر مجبور افراد سے اظہار ہمدری کیا وہیں پاکستانی حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر پا رہے۔
ملالہ یوسفزئی کے والد اور دیگر اکاؤنٹس نے حسیبہ نوری کے پشاور میں مبینہ قتل کی خبر شیئر کی تو اسے ری شیئر کرنے والوں نے گلوکارہ کی زندگی سے متعلق دیگر تفصیلات بھی شیئر کیں۔
رادیش سنگھ ٹونی نے لکھا کہ ’کابل سے اپنی زندگی بچانے کے لیے فرار ہونے والی حسیبہ نوری نہیں جانتی تھی کہ خیبرپختونخوا ان کے اپنے ملک سے زیادہ خطرناک ہے۔‘
KP Sad Demise Afghani Singer #Haseeba_Noori gunned down by unknown assailants. She ran from Kabul to save her life, but she didn’t know that KP is a more dangerous city than her own country
افغانی گلوکارہ حسیبہ نوری کو خیبرپختونخواہ میں قتل کر دیا گیا پختونخواہ خطرناک شہر بن چکا pic.twitter.com/hifciSxrWR— Radesh Singh Tony (@aoepoeRadesh) July 17, 2023
اسی دوران کچھ افغان صحافیوں کی جانب سے بھی حسیبہ نوری کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے ان کے قتل کی اطلاع شیئر کی گئی۔
https://twitter.com/JournalistAnees/status/1680604017951404038
امریکہ میں مقیم افغان صحافی مرزائی حافضی نے بھی گلوکارہ کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے خیبرپختونخوا میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں ان کے مبینہ قتل کا دعوی کیا۔
https://twitter.com/MarziaRhafizi/status/1680581413098143745
خود کو کینیڈا میں مقیم افغانوں کے جرگہ کے طور پر متعارف کرانے والے ایک ٹوئپر نے حسیبہ نوری کی تصویر اور مبینہ قتل کی اطلاع شیئر کی تو ایک قدم آگے بڑھ کر اسے ریاستی سرپرستی میں کی گئی کارروائی کے طور پر پیش کیا۔
https://twitter.com/PashtunCouncil/status/1680724302855806976
تقریبا 24 گھنٹے تک ٹائم لائنز پر مسلسل شیئر کی جانے والی خبر کا فوکس مبینہ قتل اور پشاور رہا۔
https://twitter.com/Mirwais1Afghan/status/1680620963354882049
ضیاالدین یوسفزئی، امریکہ وکینیڈا سے تعلق بتانے والے افغان اکاؤنٹس اور افغان صحافیوں کی جانب سے شیئر کی گئی خبر خود کو صحافت یا دیگر شعبوں سے وابستہ پاکستانی اکاؤنٹس نے بھی شیئر کرنا شروع کی تو خیبرپختونخوا کے افغانستان سے زیادہ خطرناک ہونے کا ذکر کیا۔
افغانی گلوکارہ حسیبہ نوری کو پختونخوا میں نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ وہ جان بچانے کے لیے افغانستان سے بھاگ کے پاکستان ائی لیکن وہ نہیں جانتی تھی کہ پختونخوا اس کے اپنے ملک سے زیادہ خطرناک ہے۔۔۔ذرائع کے مطابق ابھی تک کے قاتلوں کے حوالے سے کوئی اطلاعات نہیں ۔ pic.twitter.com/7H1NWm8S9Q
— Roshan Din Diameri (@Rohshan_Din) July 17, 2023
اسی دوران پشاور سے تعلق رکھنے والے کئی ٹوئپس نے استفسار کیا کہ یہ واقعہ کہاں ہوا ہے؟ لحاظ علی نے پوچھا کہ ’پشاور میں گلوکارہ کا قتل کہاں ہوا ہے؟‘
https://twitter.com/TheLehaz/status/1680810537842532352
پاکستانی صحافیوں اور چند دیگر ٹویپس نے وضاحت کی کہ حسیبہ نوری افغانستان چھوڑنے کے بعد سے پشاور میں نہیں بلکہ بلوچستان میں مقیم تھیں تو ان کا مبینہ قتل خیبرپختونخوا میں کیسے ہو سکتا ہے؟
پشاور سے تعلق رکھنے والے پاکستانی ٹیلی ویژن میزبان سید وقاص شاہ ترمذی نے خیبرپختونخوا پولیس سے ہونے والی اپنی گفتگو کا حوالہ دیا۔ انہوں نے لکھا کہ ’ایسا کوئی واقعہ حال میں نہیں ہوا، نہ ہی رجسٹرڈ ہوا ہے۔ میری معلومات کے مطابق کوئٹہ میں ایک افغان خاتون خواب آور دوا زیادہ مقدار میں لینے کی وجہ سے ہلاک ہوئی ہے۔ یہ ابھی تک واضح نہیں کہ وہ حسیبہ نوری تھی یا کوئی اور خاتون تھی۔‘
Checked this case with KP police there isn't any such case happened/registered recently; as per my inquiry an Afghan women was died due to sleeping pills overdose in Quetta, however it is not confirmed whether she was the singer Hasiba nori or some other female. https://t.co/apoV0BawUw
— Syed Wiqas Shah ترمذی (@SyedWiqasAhmad1) July 17, 2023
ملالہ یوسفزئی کے والد ضیاالدین یوسفزئی کو مخاطب کرتے ہوئے کئی ٹویپس نے لکھا کہ ’لوگ آپ پر اعتبار کرتے ہیں، ایسی جھوٹی اطلاعات شیئر نہ کریں۔ بہتر ہے پہلے دیکھ لیا کریں۔‘
متعدد افراد کی نشاندہی کے باوجود افغان گلوکارہ کے مبینہ قتل کی اطلاعات شیئر کرنے کا سلسلہ جاری رہا۔۔ اسی دوران ایک ویڈیو پیغام سامنے آیا جس میں حسیبہ نوری نے وضاحت کی کہ وہ زندہ ہیں۔
So, Hasiba Noori is fine and her pic was released from the operating room when doctors operated on her head injuries.@syedirfanashraf @amjadqammar @Izhar2u @taahir_khan @RifatOrakzai @MehmoodJan1 @ZiauddinY @SyedWiqasAhmad1
All of you very thank you. pic.twitter.com/zQXjnv9WNz— Anees Ur Rehman (@JournalistAnees) July 17, 2023
ویڈیو پیغام میں افغان خاتون کا کہنا تھا کہ ان کی بیماری کے دوران کی تصویر شیئر کر کے ان کی موت کا تاثر دیا گیا۔
حسیبہ نوری کی وضاحت سامنے آنے کے بعد متعدد ٹوئپس نے موقف اپنایا کہ جن افراد نے غلط پروپیگنڈہ کیا، کیا وہ اب اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے معذرت کریں گے۔
جن جن لوگوں نے اس معاملے پر پاکستان کی بدنامی کے ٹویٹس کئے ان پر فرض ہے کہ وہ پوری قوم سے معافی مانگیں اور ہر بات کرنے سے پہلے سوچ سمجھ لیا کریں ایسے کاموں سے حکومت کے علاوہ عوام کی بھی دل آزاری ہوتی ہے۔ https://t.co/K70WfY32Y5
— Mehmood Jan Babar (@MehmoodJan1) July 17, 2023
محمود جان بابر نے لکھا کہ جن جن لوگوں نے اس معاملے میں پاکستان کی بدنامی کے ٹویٹس کیے ان پر فرض ہے کہ وہ پوری قوم سے معافی مانگیں اور ہر بات کرنے سے پہلے سوچ سمجھ لیا کریں ایسے کاموں سے حکومت کے علاوہ عوام کی بھی دل آزاری ہوتی ہے۔