پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما اور وزیر امور کشمیر قمر زمان کائرہ نے کہا ہےکہ کسی سیاستدان کو نگراں وزیر اعظم بنایا جائے۔ سیاسی جماعتیں مشاورت مکمل کرکے فوری انتخابی اصلاحات پر قانون سازی کریں۔
پیرو کو ایک نجی ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نگران سیٹ اَپ کے لیے اتحادی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کے بعد اپوزیشن رہنماؤں سے مشاورت کریں گے۔
واضح رہے کہ قمر زمان کائرہ کا یہ بیان وزیر اعظم شہباز کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے کہ حکومت آئندہ ماہ اسمبلی کی مدت پوری ہونے سے قبل اقتدار کی باگ ڈور عبوری سیٹ اَپ کے حوالے کر دے گی۔
مزید پڑھیں
یاد رہے قومی اسمبلی 12 اگست کو رات 12 بجے اپنی مدت پوری کر رہی ہے جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان( ای سی پی ) کو ملک بھر میں عام انتخابات کا فیصلہ 90 دن کے اندر کرنا ہوگا۔
اگر اسمبلی اپنی مدت پوری کرتی ہے تو الیکشن کمیشن آف پاکستان 60 دنوں میں انتخابات کرانے کا پابند ہو گا۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور وزیر امور کشمیر قمر الزمان کائرہ نے مزید کہا کہ سیاسی دفاتر صرف سیاستدان ہی چلا سکتے ہیں، کیونکہ یہ ان کا کام ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کا سب سے بڑا سیاسی عہدہ وزیراعظم کا ہے۔ ’ اگر جج، جنرل، بیوروکریٹ، ٹیکنوکریٹ، صحافی یا کارپوریٹ سیکٹر کے کسی ملازم کو اس پر تعینات کیا جائے تو یہ اس عہدے کی توہین ہوگی اور وہ کام نہیں کرسکے گا۔‘
انہوں نے سوال کیا کہ اگر ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں جج کی سیٹ خالی ہو تو کیا مجھے تعینات کیا جا سکتا ہے؟ میں وہاں انصاف کیسے کر سکوں گا؟ کائرہ نے کہا کہ پی ایم آفس کی بہت سی ذمہ داریاں ہیں۔
‘سیاسی لوگوں کو وزیر اعظم، وزیر یا وزیر اعلیٰ کے طور پر مقرر کیا جانا چاہیے۔ ان عہدوں کو دوسروں کے پاس نہیں جانا چاہیے۔
قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ انتخابی اصلاحات چند دنوں میں مکمل ہو سکتی ہیں اور الیکشن کمیشن نے پرانی مردم شماری کی بنیاد پر تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
پی پی پی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ کمیشن کو نئی حد بندی کے لیے چار ماہ درکار ہوں گے۔اس لیے انہوں نے سیاسی جماعتوں کو مشورہ دیا کہ وہ مشاورت مکمل کرکے جلد انتخابی اصلاحات پر قانون سازی کریں۔