آسٹریلین ساحل پر نمودار ہونے والا پر اسرار دیو ہیکل گنبد معمہ بن گیا؟

پیر 17 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مغربی آسٹریلیا کے ساحل سمندر پر ایک پراسرار ‘نامعلوم’ گنبد نما سلنڈر نے نا صرف سب کو حیران کر دیا ہے بل کہ پولیس سمیت سبھی اس سے خوفزدہ بھی ہو گئے ہیں۔

آسٹریلیا کے علاقے پرتھ کے شمال میں تقریباً 250 کلومیٹر (155 میل) کے فاصلے پر گرین ہیڈ بیچ پر مقامی لوگوں کو اچانک دھات سے بنی ہوئی ایک دیوہیکل چیز نظر آئی جسے بعد میں ’گنبد ‘ کا نام دیا گیا۔

ریاستی اور وفاقی حکام نے اس گُنبد نما سلنڈر کے بارے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں جس کے بارے میں فی الحال یقین سے نہیں کہا جا رہا ہے کہ یہ کسی تجارتی جہاز سے گر کر یہاں ساحل سمندر پر پہنچا ہے۔

پولیس اور مقامی سیکیورٹی حکام اسے خطرناک قرار دے رہے ہیں اور لوگوں کو اس سے محفوظ فاصلہ رکھنے کی درخواست کر رہے ہیں۔

پولیس حکام نے پیر کو ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’ کمیونٹی کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم مختلف ریاستی اور وفاقی سیکیورٹی ایجنسیوں کے ساتھ مل کر اس چیز کی اصلیت اور نوعیت کا تعین کرنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔‘

ماہرین آسٹریلین ساحل پر نمودار ہونے والی اس دھاتی شے کو کسی راکٹ کا سلنڈر قرار دے رہے ہیں

آسٹریلیا کے پبلک براڈکاسٹر کے مطابق گرین ہیڈ بیچ کے رہائشیوں نے بتایا ہے کہ گُنبد نما سلنڈر تقریباً 2.5 میٹر چوڑا اور 3 میٹر لمبا ہے۔

ایوی ایشن کے ماہر جیفری تھامس نے کہا کہ یہ شے ممکنہ طور پر کسی راکٹ کا ایندھن ٹینک ہو سکتا ہے جو پچھلے 12 مہینوں میں کسی مرحلے پر بحر ہند میں گرا ہو۔

آسٹریلیاکی خلائی ایجنسی نے کہا کہ ممکن ہے کہ یہ دیوہیکل سلنڈر (گنبد ) کسی ‘غیر ملکی خلائی لانچ وہیکل’ سے گرا ہو اس لیے وہ دوسری بین الاقوامی ایجنسیوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کریں گے۔

یہ قیاس آرائیاں بھی کی جا رہی ہیں کہ یہ سلنڈر MH370 طیارے کا حصہ ہو سکتا ہے جو 2014 میں مغربی آسٹریلیا کے ساحل سے 239 مسافروں کے ساتھ لاپتہ ہو گیا تھا – جیفری تھامس نے کہا کہ اس کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔‘

انہوں نے کہا کہ اس کا امکان نہیں ہو سکتا کیوں کہ MH370 ساڑھے نو سال پہلے گم ہو گیا تھا اس لیے اس کا ملبہ بہت زیادہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو سکتا ہے۔ لیکن یہ گنبد نما سلنڈر تو کافی بہتر نظر آ رہا ہے۔

خلائی آثار قدیمہ کے شعبے کی ماہر ڈاکٹر ایلس گورمن نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ یہ چیز کسی راکٹ کے ایندھن کا سلنڈر ہے جو ہندوستان کے قطبی سیٹلائٹ لانچ وہیکل راکٹ کے تیسرے ٹیسٹ سے آیا ہے اس حوالے سے بہت سے لوگوں نے سوشل میڈیا پر بھی تصدیق کی ہے۔

اس حوالے سے دی گارڈین نے ایک تصویر شائع کی ہے جس پر انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن کی طرف سے کیپشن لکھا ہے ’15 فروری 2017 کو انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن کی پولر اسیٹلائٹ لانچ وہیکل کی تصویر۔

15 فروری 2017 کو انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن کی پولر سیٹلائٹ لانچ وہیکل کی تصویر

واضح رہے کہ بھارتی سیٹلائٹ لانچ وہیکل کی تصویر اس سلنڈر سے مکمل طور پر مشابہت رکھتی ہے لیکن فی الحال اس کے بارے میں کوئی حتمی رائے نہیں دی گئی۔

ڈاکٹر ایلس گورمن کا مزید کہنا ہے کہ ‘یہ حیران کن ضرور ہے کیونکہ یہ اتنا بڑا ٹکڑا ہے۔ یہ آپ کو حیرت میں ڈال دیتا ہے کہ یہ اتنا بڑا ٹکڑا ساحل سمندر پر کیسے پہنچا۔

یہ بہت دلچسپ اس لیے بھی ہےکہ لوگ روزانہ اسے دیکھنے آئیں گے کیونکہ اکثر یہ چیزیں یادگاربن جاتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس کا لوگوں کو جائے وقوعہ پر آنے سے روکنا درست ہےکیونکہ اگر یہ راکٹ سلنڈر ہے تو اس میں زہریلا مواد بھی ہو سکتا ہے۔

‘بہت سا راکٹ ایندھن درحقیقت بہت زیادہ زہریلا ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگلے مرحلے میں اقوام متحدہ کے بیرونی خلائی معاہدے کے مطابق اس کی شناخت کر کے اسے اصل ملک کو واپس کرنا ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp