بابو سر ٹاپ پر سیاح کے ساتھ مبینہ لوٹ مار: معاملہ کیا ہے؟

منگل 18 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کا مشہور سیاحتی مقام بابو سر ٹاپ جو اپنی خوبصورتی کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہے۔

لیکن اب کی بار بابو سر ٹاپ اپنی خوبصورتی کی وجہ سے نہیں بلکہ حال ہی میں ہونے والی ایک لوٹ مار کی وجہ سے خبروں کی زینت بنا ہوا ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک سیاح کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مقامی لوگوں نے فائرنگ کر کے لوٹ مار کرنے کی کوشش کی ہے۔

سیاح کا کہنا تھا کہ میں ناران کی سیر کرنے نکلا تھا۔ بابو سر ٹاپ سے واپسی پر 3 لوگ مجھے نظر آئے، میں ان سے معلومات لے رہا تھا کہ ایک شخص نے پستول میری طرف کر کے کہا جو کچھ بھی ہے وہ نکال دو۔ میں نے وہاں سے بھاگنے کی کوشش کی لیکن مجھ پر دو فائر کیے گئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کے پاس شکایت درج کرانے گیا تو انہوں نے مجھ پر یقین کرنے سے انکار کر دیا، جب میں نے ویڈیوز اور تصاویر کی صورت ان کو ثبوت دکھائے تو وہ حرکت میں آئے اور پھر مجھے تصاویر اور ویڈیوز ڈیلیٹ کرنے پر مجبور کیا۔

سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو وائرل ہوتے ہی صارفین نے مختلف تبصرے کیے، بعض کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات پہلے بھی رونما ہو چکے ہیں جبکہ کچھ صارفین کا کہنا تھا کہ ویوز حاصل کرنے کے لیے یہ ڈرامہ رچایا گیا ہے۔

عقیلہ مظہر نامی صارف نے مری میں ہونے والے واقعات کو یاد کرتے ہوئے لکھا کہ پہلے اہلیان مری کا سنا کرتے تھے لیکن اب بابو سر ٹاپ پر مقامی لوگ بھی بندوق کے زور پر لوٹ مار کر رہے ہیں اور سیاحوں پر فائرنگ کر کے ڈرا دھمکا رہے ہیں۔

اسلام آبادیز نامی ٹوئٹر اکاؤنٹ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ کون سی طاقتیں ہیں جنہوں نے خیبر پختونخوا کے خوبصورت سیاحتی مقام پر ڈکیتی اور دہشتگردی جیسے مسائل پیدا کیے ہیں، اور بہت افسوس کی بات ہے کہ  یہ سب کچھ  سیاحوں کو ڈرانے اور دھمکانے کے لیے باقاعدہ پلان کے تحت ہو رہا ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ بندوق دیکھ کر کوئی ویڈیو نہیں بناتا اور نہ ہی کیمرہ آن کرتا ہے، یہ سب ڈرامہ صرف ویڈیو پر ویوز لینے کے لیے کیا گیا ہے۔

رشید انجم نامی صارف نے  متعلقہ حکام سے اس معاملے کو سنجیدگی سے حل کرنے کی گزارش کی تاکہ اس قسم کے واقعات سے سیاحت پر منفی اثرات نہ پڑیں۔

مریم صافی نامی صارف نے سوال کیا کہ جب ویڈیو بنائی جا رہی تھی اور سب کچھ ریکارڈ ہو رہا تھا تو وہ ریکارڈنگ کہاں ہے جس میں بندوق کی نوک پر سب کچھ مانگا گیا کہ ہمیں دے دو ؟

بعض صارفین کا کہنا تھا کہ جیسے مری کا بائیکاٹ کیا گیا ویسے ہی بابو سر ٹاپ کا بھی بائیکاٹ کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ شدید برفباری کے دوران ہوٹل کے کرائے اور دیگر ضروریات زندگی کی اشیا  پر منہ مانگے دام وصول کرنے کی وجہ سے سوشل میڈیا پر مری بائیکاٹ کی مہم چلائی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp