’’بڑے سکون سے ڈوبے تھے ڈوبنے والے‘‘ امجد اسلام امجد حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے

جمعہ 10 فروری 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

’’بڑے سکون سے ڈوبے تھے ڈوبنے والے

جو ساحلوں پہ کھڑے تھے بہت پکارے بھی‘‘

امجد اسلام امجد نے اپنے شعر میں جو کہا تھا ، انہوں نے کیا بھی ویسے ہی نہایت سکون و اطمینان سے اس جہاں فانی سے کوچ کر گئے۔

امجد اسلام امجد اردو ادب کا ایک معتبر حوالہ ہیں۔ آپ اردو کے استاد ، شاعر، نقاد، ادیب، ڈرامہ نویس اور کالم نگار تھے۔ امجد اسلام امجد 10 فروری 2023 کو علیٰ الصباح دل کی دھڑکنیں تھم جانے کے باعث 78 برس کی عمر میں چاہنے والوں کو سوگوار چھوڑ گئے ۔

امجد اسلام امجد 4 اگست 1944 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ آپ نے 1967 میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اردو کیا۔  1968 تا 1975 ایم اے او کالج لاہور کے شعبہ اردو میں درس و تدریس سے منسلک رہے۔

اگست 1975 میں انہیں پنجاب آرٹ کونسل کا ڈپٹی ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔90کی دہائی میں امجداسلام امجدکی خدمات دوبارہ محکمہ تعلیم کے سپردکی گئیں۔وہ دوبارہ ایم اے او کالج میں اردو پڑھانے لگے ۔

امجد اسلام امجد کے مشہور ڈراموں میں ’وارث‘ ’دن‘ اور ’فشار‘ شامل ہیں۔ ’وارث‘ ڈرامہ پاکستان ٹیلی ویژن کی وہ واحد پیش کش ہے کہ ڈرامہ آن ائیر ہونے سے قبل سڑکیں سنسان ہو جایا کرتی تھیں، ناظرین تمام امور چھوڑ کر ٹی وی سکرین پر نظریں جما لیتے تھے ۔

امجد اسلام امجد کا پہلا شعری مجموعہ 1974 میں ’برزخ‘ کے نام سے منظر عام پر آیا ۔1976 میں جدید فلسطینی شاعری کے منظوم تراجم ’عکس‘ کے نام شائع کروائے۔آپ کا دوسرا شعری مجموعہ ’ساتواں در‘ 1980 میں، تیسرا شعری مجموعہ ’فشار‘ دسمبر 1982 میں شائع ہوا ۔

تصویر بشکریہ ریختہ

دیگر شعری مجموعے بالترتیب ’ذرا پھر سے کہنا‘۔’اس پار‘۔’اتنے خواب کہاں رکھوں گا‘۔’بارش کی آواز‘۔’سحر آثار‘۔’ساحلوں کی ہوا‘۔’پھر یوں ہوا‘۔’اسباب‘(حمد، نعت، سلام)۔’یہیں کہیں‘۔ ’نزدیک‘۔’شام سرائے‘۔ نظموں کی کلیات’میرے بھی ہیں کچھ خواب‘۔ شعری انتخاب’محبت ایسا دریا ہے‘۔ غزلوں کی کلیات’ہم اس کے ہیں‘۔ شعری انتخاب’رات سمندر میں‘ شائع ہوئے ۔

تصویر بشکریہ ریختہ

بچوں کے لیے بنائے گئے پی ٹی وی کے مقبول پروگرام ’آنگن آنگن تارے‘ اور ’ہم کلیاں ہم تارے‘ کے لیے گیت اور نظمیں بھی لکھیں، جنہیں معروف موسیقار خلیل احمد نے کمپوز کیا ۔بچوں کیلئے دو کتابیں لکھنے کا منفرد اعزاز بھی امجد اسلام امجد کے پاس ہے۔

’گیت ہمارے۔ اول‘ چار سے چھ برس کے بچوں کے لیے جب کہ ’گیت ہمارے۔ دُوم‘ سات سے نو برس کے بچوں کے لیے لکھی ۔ افریقی شعرا کی نظموں کا ترجمہ  ’کالے لوگوں کی روشن نظمیں‘ کے نام سے کیا ۔

امجد اسلام امجد ستارہ امتیاز، صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سمیت پانچ مرتبہ ٹیلی وژن کے بہترین رائٹر ، سولہ مرتبہ گریجویٹ ایوارڈ اور دیگر متعدد ایوارڈز حاصل کرچکے ہیں ۔

امجد اسلام امجد نے شاید یہ شعر اپنے پرستاروں کے لیے کہا تھا :ـ

’’ پھر آج کیسے کٹے گی پہاڑ جیسی رات

گزر گیا ہے یہی بات سوچتے ہوئے دن‘‘

شام ڈھلے امجد اسلام امجد کو لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔ نماز جنازہ ڈیفنس فیز 1 کی جامع مسجد میں ادا کی گئی۔ مرحوم کے عزیز و اقارب ، ادبی حلقوں کی شخصیات اور اہل علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔

وزیراعظم شہباز شریف نے امجد اسلام امجد کے انتقال پر گہرے افسوس اور رنج کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا ادب کے لئے ان کی خدمات کو  مدتوں یاد رکھا جائے گا۔ان کی وفات سے پاکستان عظیم مصنف اور شاعر سے محروم ہو گیا ۔

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا عوام کے حقوق اور احساسات کی ترجمانی کرنے والا ایک بڑا انسان دنیا سے رخصت ہو گیا ۔

اپنی زندگی کے پچاس برس اردو ادب کو دے کر ہمارے لئے قیمتی سرمایہ چھوڑ گئے ۔’وہ تیرے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پر برس گئیں‘ ایک نسل کو یاد ہے ۔

اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا ان کی ادبی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اردو ادب میں پیدا ہونے والا خلاء تا دیر پر نہیں ہو سکے گا ۔

امجد اسلام امجد کے انتقال پر ملک بھر کی ادبی، سیاسی، شوبز اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی جانب سے تعزیت اور اظہار افسوس کا سلسلہ جاری ہے ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp