چیئرمین تحریک انصاف عمران خان خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس سمیت مختلف مقدمات میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں پیش ہو گئے، سابق وزیراعظم عمران خان نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں کمرہ عدالت میں کھڑے ہو کر معافی مانگ لی۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان 6 مختلف مقدمات میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا کی عدالت میں پیش ہو گئے، عمران خان کی طرف سے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت میں پیشی کے بعد عمران خان کے وکیل سلمان صفدر کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ چیرمین پی ٹی آئی کی حاضری لگوا کر دیگر عدالتوں میں جانے کی اجازت دی جائے۔
عمران خان نے نئی کچہری کا افتتاح کیا ہے، وکیل سلمان صفدر
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے سماعت کے آغاز میں کہا کہ نئی کچہری میں پہلا دن ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے نئی کچہری کا افتتاح کیا ہے، اس پر ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ نئی کچہری کا سب سے زیادہ فائدہ تو چیئرمین پی ٹی آئی کو ہوا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے عمران خان کے وکیل سلمان صفدر سے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا ہے یا دلائل دینے ہیں؟ وکیل سلمان صفدر نے جواب میں کہا کہ شیر افضل مروت نے دلائل دینے ہیں، آج نئی کچہری کی سمجھ نہیں آ رہی، ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے جواب میں کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ آپ کو آخر کب تک سمجھ آئے گی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان عدالتی روسٹرم پر
ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے چیئرمین پی ٹی آئی کو روسٹرم پر بلا کر پوچھا کہ تفتیشی افسر بتا رہے ہیں کہ آپ 3 مقدمات میں شامل تفتیش نہیں ہوئے، عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ پوری کوشش ہے کہ تمام مقدمات میں شامل تفتیش ہوں،لاہور کے مقدمات میں شاملِ تفتیش ہوا ہوں، میرے خلاف کیسز کی تعداد 180 ہو گئی ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ آپ کے خلاف آپ کی آخری پیشی تک تو 160 کیسز تھے، جج طاہر عباس سپرا نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے حاضری لگوا کر جانے کی اجازت دے دی۔
،عدالت نے 6 مختلف مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی کی 25 جولائی تک عبوری ضمانت میں توسیع کر دی، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 6 مقدمات تھانہ ترنول، تھانہ کوہسار، تھانہ کراچی کمپنی، تھانہ رمنا اور تھانہ سکرٹریٹ میں درج تھے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف خاتون جج کو دھمکی دینے کا کیس
خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان کی عدالت میں پیش ہوئے۔
کیس کی سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ میرے موکل نے کہا کہ ٹھنڈی عدالتیں میں نے بنائی مگر اب میرے ہی خلاف کیسز سے گرم ہیں، آپ کی کورٹ میں 2 اے سی اور 9 پنکھے لگے ہیں جو کہ ٹھنڈی کورٹ ہے.
وکیل سلمان صفدر ایف آئی آر کا متن عدالت میں پڑھ کر سنایا اور کہا کہ ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آپ پر کیس کرنا ہے، ماتحت عدالتوں کے اوپر اعلیٰ عدلیہ موجود ہیں، کوئی بھی کیس کرسکتا ہے۔
مزید پڑھیں
سلمان صفدر نے کہا کہ ہمارے خلاف جعلی کیسسز بنائے گئے ہیں، بعض کیسسز میں پہلے 7 اے ٹی اے اور پھر بعد میں مزید دفعات لگائی گئیں، درخواست گزار نے کون سا جرم کیا، یہ نہیں پتہ، بس! ذہن میں دہشتگردی کی دفعات آئیں اور مقدمہ بنا دیا گیا۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر کی جانب سے دوران سماعت رہنما تحریک انصاف شہباز گل پر کسٹوڈیل ٹارچر کا بھی ذکر کیا گیا، سلمان صفدر نے عدالت میں کہا کہ کہا گیا کہ شہباز گل کی گرفتاری پر ایف نائن پارک میں جلسے میں کار سرکار میں مداخلت کی گئی، شہباز گل کو مارا گیا، ان پر پریشر ڈالا گیا کہ عمران خان کے خلاف گواہی دیں۔
کرکٹ کے بعد اب عمران خان عدالتوں کے بھی خوب عادی ہوگئے، سلمان صفدر
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ کرکٹ کے بعد اب عمران خان عدالتوں کے بھی خوب عادی ہو گئے ہیں،عموماً کرپشن، اختیارات کے غلط استعمال و دیگر چیزوں پر مقدمات درج ہوتے ہیں لیکن عمران خان کے خلاف ایسے کوئی شواہد نہیں ملے تو یہ چیزیں آ گئی ہیں۔
وکیل سلمان صفدر نے دلائل میں کہا کہ تمام کیسز میں مدعی، فریق اور تفتیشی پولیس ہی ہے، درخواست گزار کے خلاف 71 سالہ زندگی میں کبھی کوئی کریمنل کیس درج نہیں ہوا، اس کیس میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا جو بنتا ہی نہیں تھا۔
سلمان صفدر نے کہا کہ درخواست گزار نے جج صاحبہ کو لیگل ایکشن لینے کا کہا تھا، درخواست گزار کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5رکنی بینچ نے توہین عدالت کا نوٹس لیا تھا، 5رکنی بینچ نے کہا کہ کریمنل توہین عدالت بنتی نہیں اور کیس ختم ہوگیا۔
سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار عمران خان سینئر وکلا کے ساتھ جج صاحبہ کی عدالت معافی مانگنے گئے، جس دن درخواست گزار جج صاحبہ کی عدالت گئے تو جج صاحبہ موجود نہیں تھی، توہین عدالت کیس ختم ہونے کے بعد جج صاحبہ سے معافی مانگی گئی تو اب بچا کیا ہے؟
عبداللہ کیوں دیوانہ ہوتا ہے کسی اور کی شادی میں؟
سلمان صفدر نے دلائل میں کہا کہ میں یہ کہوں گا کہ عبداللہ کیوں دیوانہ ہوتا ہے کسی اور کی شادی میں، مقدمہ میں درخواست گزار کی لائن 2 جبکہ مجسٹریٹ صاحب کی 10 لائن ہے، اس کیس میں مجسٹریٹ براہ راست متاثر ہی نہیں، پراسیکوشن کا ابتدائی کیس 7 اے ٹی اے کا ختم ہوچکا۔
سلمان صفدر نے کہا کہ درخواست گزار کی جانب سے شکوہ ہے کہ ایک سال سے یہ کیس زندہ کیوں ہے ؟ اس کیس میں نہ کوئی شواہد آئے نہ ہی کوئی گواہ آیا، اس کیس میں نہ جج زیبا صاحبہ اور نہ ہی آئی جی صاحب گواہی دینے آئے، روز ہماری پیشی ہوتی ہیں ، وارنٹ نکل آتے ہیں، ایسا کیوں؟ نہ ایم ایل سی ہے، نہ ہی کوئی زخمی ہے تو کس چیز کے چارج فریم کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ 161 کا بیان ریکارڈ کیے بغیر قانونی شواہد کیسے ہوسکتے ہیں؟ اس کیس میں آپ کے پاس گواہ نہیں اور ٹرائل کرنا ہے تو آپ کا شوق پورا نہیں کیا جاسکتا، یہ وہ بات نہیں کہ انڈین فلم کی طرح آئی جی کمرہ عدالت آئیں گے اور بیان دیں گے، یہ سیاسی مقاصد کے لیے بنایا گیا کیس ہے، چالان اور شواہد دونوں ہی اس کیس میں غائب ہیں۔
عمران خان نے خاتون جج سے معافی مانگ لی
بعد ازاں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے خاتون جج کو دھمکی دینے پر عدالت میں کھڑے ہو کر معافی مانگ لی اور کہا کہ میں نے جوش خطابت میں قانونی کارروائی کرنے کا کہا تھا، میں معافی مانگنے گیا تھا لیکن جج صاحبہ عدالت میں موجود نہیں تھیں، اگر میرے الفاظ سے کسی کی دل آزادی ہوئی ہے تو اس پر معافی مانگتا ہوں۔