این ڈی اے بمقابلہ انڈیا: بھارت میں نریندر مودی کے خلاف بڑا اپوزیشن اتحاد قائم

بدھ 19 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارت میں 2درجن سے زائد سیاسی جماعتوں نے الیکشن 2024 میں موجودہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحاد قائم کر لیا، اس اتحاد کو انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس (انڈیا) کا نام دیا گیا ہے۔

بھارت کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے 26 اپوزیشن جماعتوں کی 2روزہ میٹنگ کے اختتام پر بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا  کہ نئے سیاسی اتحاد کا بنیادی مقصد جمہوریت اور آئین کی حفاظت کے لیے ایک ساتھ کھڑا ہونا ہے۔

کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا ہے کہ ’بی جے پی کے خلاف لڑائی ہندوستان کے نظریہ کے دفاع اور ہندوستانی عوام  کے لیے ہے۔‘

نئے قائم ہونے والے اتحاد (انڈیا) میں شامل جماعتوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ  ہمارے جمہوری کردار پر بی  جے پی منظم حملے کر رہی ہے جبکہ ہم نے “آئین میں درج ہندوستان کے نظریہ کی حفاظت” کرنے کا عہد کیا ہے۔

نئے سیاسی اتحاد نے کہا ہے کہ وہ بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بے روزگاری کے خلاف خصوصی طور پر آواز اٹھائے گا۔

انڈیا میں شامل سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہمیں ایک مضبوط اور اسٹریٹجک پبلک سیکٹر کے ساتھ ساتھ ایک مسابقتی اور ترقی پذیر نجی شعبے کے ساتھ منصفانہ معیشت کی تعمیر کرنی چاہیے، جس میں انٹرپرائز کے جذبے کو پروان چڑھایا جائے اور اسے وسعت دینے کا ہر موقع دیا جائے، ہم اپنے ساتھی ہندوستانیوں کو نشانہ بنانے، ایذا پہنچانے اور دبانے کی بی جے پی کی منظم سازش کا مقابلہ کرنے کا عزم کرتے ہیں۔

کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے  کا کہنا ہے کہ اتحاد کی اگلی میٹنگ میں 11 رہنماؤں پر مشتمل ایک رابطہ پینل تشکیل دیا جائے گا جسے ایک کنوینر کا نام دیا جائے گا اور بی جے پی کے خلاف ون آن ون مقابلہ کرنے کے لیے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

دوسری طرف بی جے پی نے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے موقع پرستوں اور بدعنوانوں کا اتحاد قرار دیا ہے۔ بی جے پی نے دارالحکومت نئی دہلی میں 38 پارٹیوں کے قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی ایک میٹنگ بھی بلائی، بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی قومی جمہوری اتحاد کی میٹنگ میں شرکت کی۔

واضح رہے کہ بھارتی پارلیمان کے 542 رکنی ایوان زیریں میں بی جے پی کی 301 نشستیں ہیں، کانگریس کے سابق سربراہ راہول گاندھی کو ہتک عزت کے مقدمے میں سزا سنانے کے بعد ان کو  مارچ میں پارلیمنٹ سے نااہل قرار دیا گیا تھا۔ جس کے بعد حزب اختلاف کی جماعتیں بی جے پی کو چیلنج کرنے کے لیے اپنے اختلافات کو حل کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp