اپولو 11: انسان کا چاند پر جانے کا پہلا اور آخری مشن

جمعرات 20 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اپولو 11 آج سے 54 سال پہلے 20 جولائی کو امریکی خلائی ایجنسی ناسا کی جانب سے کیے جانے والا ایک خلائی مشن تھا جس کا مقصد دنیا کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی انسان کو چاند پر اتارنا تھا، یہ مشن ناسا کے اپولو پروگرام کا پانچواں عملہ مشن کہلاتا ہے جو دنیا میں بے حد مشہور اور قابل تعریف مشن کے طور پر جانا جاتا ہے۔

یہ مشن 20 جولائی 1969 میں ہوا، اس میں 3 افراد پر مشتمل عملہ شامل تھا جس میں نیل آرمسٹرانگ، بزایلڈرین اور مائیکل کولنز شامل تھے۔

 Saturn V راکٹ

اپولو 11 کا بنیادی مقصد چاند کی سطح پر خلائی جہاز کو لینڈ کرنا اور خلابازوں کو چاند کی سطح پر چلنے کے قابل بنانا تھا، یہ مشن 16 جولائی 1969 کو فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے شروع کیا گیا، جس میں Saturn V راکٹ کا استعمال کیا گیا تھا، جو اب تک بنائے گئے سب سے طاقتور راکٹوں میں سے ایک ہے۔

سکون کا سمندر

مشن کے آغاز کے تقریباً 3 دن کے سفر کے بعد اپولو خلائی جہاز چاند کے مدار میں داخل ہوا، جہاز میں سوار  خلا باز نیل آرمسٹرانگ اور بز ایلڈرین اس کے بعد ایگل نامی قمری ماڈیول میں منتقل ہوگئے، جو کمانڈ ماڈیول، کولمبیا سے الگ ہو گیا۔

 20جولائی 1969 کو قمری ماڈیول (ایگل) چاند کی سطح پراترا جسے سکون کے سمندر کا نام دیا گیا۔

نیل آرمسٹرانگ کے مشہور الفاظ

 54 سال پہلے 20 جولائی 1969 کو نیل آرمسٹرانگ چاند پر قدم رکھنے والے پہلے شخص بن گئے، ان کے مشہور الفاظ جو آج بھی یاد کیے جاتے ہیں ’چاند پر انسان کا پہلا قدم بنی نوع انسان کے لیے بڑی چھلانگ ہے‘۔

کچھ دیر بعد بز ایلڈرین نے بھی نیل آرمسٹرانگ کے پیچھے چاند پر قدم رکھا اور چاند پر قدم رکھنے والے دوسرے شخص بن گئے۔

دونوں خلا باز تقریباً ڈھائی گھنٹے چاند پر رہے جو انہوں نے مختلف تجربات کرنے، نمونے جمع کرنے اور تصاویر لینے میں گزارے۔ نیل آرمسٹرانگ نے امریکی جھنڈا بھی چاند کی سرزمین پر لگایا۔

دریں اثنا، مائیکل کولنز کمانڈ ماڈیول میں سوار قمری مدار میں رہے۔ چاند کی سطح پر تقریباً 21 گھنٹے گزارنے کے بعد آرمسٹرانگ اور ایلڈرین دوبارہ کولنز کے ساتھ کمانڈ ماڈیول میں شامل ہو گئے جس کے بعد خلائی جہاز نے زمین پر واپسی کا سفر شروع کیا۔

کامیاب مشن

ٹھیک 4 دن بعد اپولو 11 کا کمانڈ ماڈیول 24 جولائی 1969 کو بحرالکاہل میں آ کر گرا، عملے کو یو ایس ایس ہارنیٹ طیارہ بردار بحری جہاز نے بازیاب کرایا جس کے بعد مشن کو کامیابی کے ساتھ مکمل کر لیا گیا۔

خلا بازوں کو قرنطینہ میں رکھا گیا

مشن کی کامیابی کے ساتھ تکمیل کے بعد اس بات کو یقینی بنانے کے لیے خلا بازوں کو قرنطینہ میں رکھا گیا کہ وہ کسی ممکنہ طور پر خطرناک قمری مواد (پیتھوجینز) کو زمین پر ساتھ نہ لے آئے ہوں۔

اپولو 11 نا صرف خلا بازوں اور ناسا کے لیے ایک اعزاز تھا بلکہ پورے امریکا کے لیے ایک باعث فخر ایونٹ تصور کیا جاتا ہے۔

امریکا اور سوویت یونین کی خلائی جنگ

اپولو 11 مشن خلائی تحقیق میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا جو سوویت یونین کے خلاف خلائی دوڑ میں امریکا کے لیے ایک اہم کامیابی کی نمائندگی کرتا ہے۔

1960 کی دہائی میں سرد جنگ کے دوران امریکا اور سوویت یونین ایک ایسے مقابلے میں مصروف تھے جو خلائی ریس کے نام سے جانا جاتا تھا، جس میں دونوں ممالک نے خلائی تحقیق میں کامیابیوں کے ذریعے اپنی تکنیکی اور سائنسی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کی۔

اس وقت اپولو 11 مشن نے سوویت یونین کے لیے کئی چیلنجز اور مسائل پیش کیے۔ ذیل میں ان چند اہم مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے جن کا روس کو اپولو 11 کی کامیابی کے بعد سامنا کرنا پڑا تھا۔

سویت یونین کو دباؤ کا سامنا

اپولو 11 مشن کی کامیابی کا مطلب یہ تھا کہ امریکا نے انسانوں کو چاند پر اتار کر ایک اہم سنگ میل حاصل کر لیا ہے۔ اس کامیابی کو امریکا اور اس کے خلائی پروگرام کی ایک بڑی فتح کے طور پر دیکھا جا رہا تھا، جس نے دو سپر پاورز کے درمیان مقابلہ تیز کر دیا تھا۔ سوویت یونین کو خلائی تحقیق میں اپنی صلاحیتوں اور پیشرفت کا مظاہرہ کرنے کے لیے بہت دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔

سوویت مون شاٹ

سوویت یونین کو بھی چاند کی تلاش تھی جسے سوویت مون شاٹ کہا جاتا تھا، جس کا مقصد چاند پر خلابازوں کو بھیجنا تھا۔ تاہم پروگرام کو کئی رکاوٹوں اور تکنیکی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اپولو 11 کی کامیابی نے چاند پر اترنے کی دوڑ میں امریکا کی برتری کو اجاگر کیا، جسے سوویت یونین حاصل کرنے کی خواہش لیے پھر رہا تھا۔

خلائی ریس کی سیاسی اور نظریاتی بنیادیں

خلائی ریس کی مضبوط سیاسی اور نظریاتی بنیادیں تھیں۔ امریکا اور سوویت یونین دونوں نے خلا میں ایک ہونے والی ایک دوسرے کی کامیابی پر کُھل کے پروپیگنڈا کیا، تاکہ وہ اپنے اپنے نظام کی برتری کا مظاہرہ کرسکیں۔ اپولو 11 کی کامیابی نے امریکا کے بیانیے کو مضبوط کیا اور اس طرح امریکا نے سوویت یونین کو خلائی محاذ میں شکست سے دو چار کر دیا۔

اسپیس پروگرام کو ترک کر دیا

سوویت یونین کی طرف سے انسانوں کو چاند پر اتارنے کی ناکام کوششوں کے ایک سلسلے کے بعد انہوں نے آخرکار اپنے اسپیس پروگرام کو ترک کر دیا۔ اور اپنی توجہ دیگر خلائی مشنوں پر مرکوز کر دی، جیسے کہ بغیر پائلٹ کے چاند پر لینڈ کرنا اور تحقیق کے بعد خلائی اسٹیشن قائم کر دنا۔

سوویت یونین کی کامیابیاں

یہ بات قابل غور ہے کہ جب سوویت یونین کو خلائی دوڑ میں امریکا کے سامنے چیلنجوں اور ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا، اس سے قبل سویت یونین نے کافی کامیاب مشن بھی کیے جن میں سب سے پہلے سیٹلائٹ (Sputnik) لانچ کرنا اور دنیا کے پہلے شخص یوری گاگارین کو خلا میں بھیجنا شامل ہیں۔ خلائی تحقیق میں امریکا اور سوویت یونین کے درمیان دشمنی بالآخر ٹیکنالوجی میں اہم پیشرفت کا باعث بنی۔

اپولو 11 مشن اور 1969 کی چاند پر لینڈنگ کا جشن دنیا بھر کے لوگوں نے بڑے پیمانے پر منایا اور اسے ایک یادگار کارنامہ قرار دیا۔

اپالو 11 کے بارے میں لوگوں کے کچھ عام عقائد اور نقطہ نظر

چاند پر انسانوں کی کامیاب لینڈنگ کو انسانی ذہانت، ہمت اور سائنسی پیشرفت کا ایک قابل ذکر کارنامہ سمجھا جاتا ہے۔ اس نے انسانی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کی نمائندگی کی، خلائی تحقیق کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور جو ممکن سمجھا گیا تھا اس کی حدود کو آگے بڑھایا۔

اپولو 11 اور چاند پر اترنے کو ترقی اور ٹیکنالوجی میں ترقی کی علامت کے طور پر دیکھا گیا۔ سائنسی برادری کی نمایاں کامیابیوں اور زمین سے باہر نئی دنیا کی تلاش کے امکانات کو بھی روشن کیا۔

اپولو 11 مشن نے قومی فخر کے احساس کو فروغ دیا، خاص طور پر امریکا میں اسے امریکی خلائی پروگرام کی فتح اور اس کے سرد جنگ کے حریف سوویت یونین پر ٹیکنالوجی میں برتری کے مظاہرے کے طور پر دیکھا گیا۔

چاند پر اترنے کے کارنامے نے قومی حدود کو عبور کرتے ہوئے دنیا بھر کے لوگوں کو متاثر کیا۔ اس نے خلائی تحقیق کے بارے میں دلچسپی اور تجسس کو جنم دیا، نوجوان ذہنوں کو سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اور ریاضی کے شعبوں میں کیریئر بنانے کی ترغیب دی۔

اپولو مشن صرف فرضی کہانی ہے

دنیا میں ایک بڑا طبقہ اپولو 11 مشن کی صداقت اور کامیابی پر یقین رکھتا ہے، لیکن ایک طبقہ اب بھی شکوک و شبہات کو جنم دیتا اور چاند پر اترنے کے عمل کو ایک فرضی کہانی تصور کرتا ہے۔

اس وقت اپولو 11 مشن کو جعلی قرار دینے کے لیے سوویت یونین کی جانب سے ایک باقاعدہ منظم مہم بھی چلائی گئی تھی، مہم کے مطابق سوویت یونین کی کمیونسٹ پارٹی اور سوویت سائنسدانواں نے اپولو مشن کو جعلی قرار دینے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا تھا۔ اس مقصد کے لیے مشن کی جاری کی جانے والی ویڈیو پر بے شمار تیکنیکی اعتراضات اٹھائے گئے۔ جیسے امریکی جھنڈے کا ہوا میں لہرانا، تصاویر میں آسمان پر ستاروں کی عدم موجودگی، نیل آرمسٹرانگ کی اسپیس واک میں تیکنیکی نقائص اور واپسی اسپیس شپ میں سوار ہوتے وقت کی ویڈیو شامل ہیں۔

ان تمام اعتراضات کے خاطر خواہ جواب نہ مل سکے لیکن تاہم کسی حد تک امریکی سائنسدانوں اور ماہرین نے اپنے جوابات کے ذریعے سویت یونین کے اعتراضات کو دور کیا اور ان کی اس مہم کو پراپیگنڈا قرار دیا۔

جھنڈا لہرا نہیں رہا تھا

امریکی سائنسدانوں نے خلا میں جھنڈا لہرانے والے سوال کے جواب میں بتایا کہ جھنڈا لہرا نہیں رہا تھا بلکہ اس کا جھکاؤ زمین کی طرف تھا، اس کو سیدھا رکھنےکے لیے جھنڈے کے اندر ایل شیپ (L) ڈنڈا لگایا گیا تاکہ جھنڈے کا جھکاؤ ختم ہو جائے۔

کیمروں کی کوالٹی

دوسرا اعتراض ویڈیو میں ستاروں کا نظر نہ آنا تھا، جس پر ناسا کے سائنسدانوں نےبتایا کہ اس وقت کیمروں کی کوالٹی اس قدر اچھی نہیں تھی کہ دور سے ستاروں کو بھی عکس میں شامل کیا جا سکے، اس وقت کے کیمروں میں فوکس اور ایکسپوژر کا آپشن موجود نہیں ہوتا تھا۔

آرمسٹرانگ کی اسپیس واک

تیسرا اعتراض نیل آرمسٹرانگ کی اسپیس واک پر اٹھایا گیا جس کا امریکی سائنسدان کوئی خاطر خواہ جواب نہ دے سکے اور اعتراض کو محض پراپیگنڈا قرار دیا۔

ویڈیو بنانے والا کون تھا؟

چوتھا اعتراض انتہائی قابل فکرہے کہ جب نیل آرمسٹرانگ اور بز ایلڈرین اسپیس شپ میں واپس بیٹھ رہے تھے اس وقت کی ویڈیو بھی ناسا نے شائع کی تھی، یہاں سوال یہ بنتا ہے کہ اسپیس پر صرف 3 لوگ گئے تھے، جن میں سے ایک نیل آرمسٹرانگ، دوسرے بز ایلڈرن اور تیسرے مائیکل کولنز تھے جو پہلے سے خلائی موڈیول میں بیٹھے ہوئے تھے تو ویڈیو بنانے والا کون تھا؟؟

اس اعتراض پر امریکی سائنسدانوں نے کہاکہ چاند پر اترنے سے پہلے خلائی اسٹیشن بنایا گیا تھا جس میں بغیر پائلٹ اسپیس شپس بھیجے گئے تھے اور ان پر کیمرے نصب تھے انہی کی مدد سے ویڈیو بنائی گئی تھی۔

مجموعی طور پر، عالمی اتفاق رائے یہ ہے کہ اپولو 11 مشن ایک یادگار کامیابی تھی جس نے انسانی تلاش کی حدود کو آگے بڑھایا۔

اپولو پروگرام کا سلسلہ

اپولو پروگرام، جس میں اپالو 11 سمیت مختلف مشن شامل تھے، کامیابیوں کی ایک دیرپا میراث چھوڑ گئے۔ مشنوں نے خلابازوں کو چاند پر بھیجنے، سائنسی تجربات کرنے اور انہیں محفوظ طریقے سے زمین پر واپس کرنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے انسانی خلائی تحقیق کو آگے بڑھایا۔ اپالو پروگرام نے سائنسی علم، تکنیکی ترقی میں حصہ ڈالا اور مستقبل کے خلائی مشنوں کے لیے راہ ہموار کی۔

اسکائی لیب

اپالو پروگرام کی تکمیل کے بعد ناسا نے خلائی اسٹیشنوں کی ترقی کی طرف اپنی توجہ مرکوز کردی۔ اسکائی لیب، پہلا امریکی خلائی اسٹیشن، 1973 میں لانچ کیا گیا اور اس نے زمین کے مدار میں سائنسی تحقیق کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا۔

اگرچہ انسان بردار قمری مشن 1972 میں اپولو 17 کے ساتھ ختم ہوئے، اس کے بعد کے مشنوں نے چاند کی روبوٹک ریسرچ پر توجہ دی۔ ان میں سوویت یونین کا لونا پروگرام اور بعد میں NASA کے ذریعے 2009 میں شروع کیا گیا Lunar Reconnaissance Orbiter (LRO) شامل تھا، جس نے چاند کی سطح کے بارے میں تفصیلی نقشہ سازی اور سائنسی ڈیٹا فراہم کیا۔

اپولو 11 مشن اور سائنس فکشن فلمیں

اپولو 13

یہ فلم Apollo 13 مشن کی سچی کہانی پر مبنی ہے، جسے چاند پر جاتے ہوئے جان لیوا مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ٹام ہینکس، کیون بیکن اور بل پیکسٹن نے اس فلم میں اداکاری کی، اس فلم میں خلابازوں کی زندہ رہنے اور زمین پر بحفاظت واپس آنے کی جدوجہد کو دکھایا گیا ہے۔

دی مارٹین (2015)

اینڈی ویر کے ناول پر مبنی،’دی مارٹین‘ میں میٹ ڈیمن کو مریخ پر پھنسے ہوئے ایک خلائی مسافر کے طور پر دکھایا گیا ہے جب اس کا عملہ غلطی سے اسے ہنگامی انخلا کے دوران پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔ فلم میں بنجر سیارے پر زندہ رہنے اور زمین کے ساتھ رابطے کا راستہ تلاش کرنے کی اس کی کوششوں کو دکھایا گیا ہے۔

فرسٹ مین (2018)

’فرسٹ مین‘ نیل آرمسٹرانگ کی کہانی پر مبنی فلم ہے جس کے ہدایت کار ڈیمین شیزیل تھے۔ اس فلم میں نیل آرمسٹرانگ کا کردار ریان گوسلنگ نے ادا کیا تھا۔ اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ اپالو 11 مشن کے دوران چاند پر چلنے والے پہلے شخص نیل آرمسٹرانگ کو کن چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔

مون واک ون

اپولو 11 مشن کے حوالے سے بننے والی سب سے پہلی فلم ’مون واک ون‘ ہے۔ جس کے ہدایتکار تھیو کامیک تھے اور یہ فلم 1970 میں ریلیز کی گئی تھی، جو اپولو 11 مشن کی بہترین عکاسی کرتی ہے۔ اس فلم میں مشن کے لانچ سے لے کر خلابازوں کی زمین پر واپسی تک کی اصل فوٹیج اور آڈیو ریکارڈنگز شامل کی گئی ہیں۔

The Right Stuff

Apollo 11  مشن سے پہلے خلائی تحقیق پر توجہ مرکوز کرنے والی ایک قابل ذکر فلم ’ The Right Stuff‘ (1983) ہے۔ فلپ کافمین کی ہدایت کاری اور ٹام وولف کی کتاب پر مبنی اس فلم میں امریکا کے خلائی پروگرام کے ابتدائی سال، خاص طور پر مرکری سیون خلابازوں کو دکھایا گیا ہے۔

A Space Odyssey

A Space Odyssey  آرتھر سی کلارک کے لکھے ہوئے سائنس فکشن ناول پر مبنی فلم ہے جس میں خلائی مشنوں کو ایک بہترین انداز میں دکھایا گیا ہے۔

1968  میں ریلیز ہونے والی یہ فلم شاندار سنیما گرافی، خلائی سفر کی حقیقت پسندانہ عکاسی اور اس کے شاندار کلاسیکی موسیقی کے لیے جانی جاتی ہے۔

معروف ڈائریکٹر اسٹینلے کیوبرک کی 1968 میں ریلیز ہونے والی اس فلم کو ہر دور کی بہترین فلموں میں سے ایک مانا جاتا ہے اور اس کی کہانی کو سمجھنے کے اب بھی ہر ماہ اوسطاً 4200 سرچز کی جاتی ہیں۔

یاد رہے کہ یہ فلم اپولو11 مشن سے ایک سال پہلے فلمائی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp