وفاقی وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان کا سیکرٹ جلسوں میں لہرایا، بعد میں کہا کہ سائفر گم ہو گیا، آئین کے تحت ملکی سیکرٹ افشا کرنے کی سزا 17 سال قید ہے اور گم کرنے کی سزا 3 سال قید ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ اعظم خان نے مجسٹریٹ کو بیان ریکارڈ کروایا ہے، بعد میں وہ اپنے بیان سے مکر بھی جائیں تو عمران خان کا جرم ختم نہیں ہوگا۔
مصدق ملک نے کہا کہ عمران خان نے جلسے میں ہزاروں لوگوں کے سامنے اپنی جیب سے پرچہ نکالا، ٹیلی وژن پر لاکھوں لوگوں کے سامنے وہ پرچہ لہرایا اور کہا کہ یہ ریاست پاکستان کا وہ سیکرٹ ڈاکومنٹ ہے جس کی پروٹیکشن کی ذمہ داری پاکستان کے ہر شخص کی ہے اور وزیر اعظم کی بھی یہ ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پرچہ لہراتے ہوئے کہا کہ میں یہ ڈاکومنٹ کسی اور کو نہیں دکھا سکتا، اگر میں یہ ڈاکومنٹ کسی اور کو دکھاؤں تو مجھ پہ گورنمنٹ سیکرٹ ایکٹ کا قانون نافذ ہوتا ہے، یہ باتیں اعظم صاحب نے نہیں یہ تو عمران خان نے کہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ تو سب کے سامنے ہے کہ عمران خان نے سائفر لہرا کر کیا کہا۔ سوال یہ ہے کہ سائفر لہرا کر کیا پاکستان کے سیکرٹ قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے یا نہیں؟ تو جواب سامنے ہے، اخباری تراشے آپ کے سامنے ہیں، پورا ملک آپ کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ یہ کوئی غداری ہے لیکن یہ اس زمرے میں ضرور آتی ہے۔ آپ جب کابینہ یا پارلیمنٹ کا حلف لیتے ہیں، وزیر اعظم کا حلف لیتے ہیں تو آپ حلف لیتے ہیں کہ میں پاکستان کا وہ کاغذ جس میں پاکستان کا کوئی سیکرٹ ہو، کسی کو نہیں دوں گا، کسی پر عیاں نہیں کروں گا۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ وہ کاغذ جس کی حفاظت کی ذمہ داری آئین کے تحت عمران خان کو دی گئی تھی، انہوں نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پوری دنیا کے سامنے وہ کاغذ لہرایا، پھر جلسے میں انہوں نے بتایا کہ وہ کاغذ گم ہو گیا، سیکرٹ کاغذ لوگوں میں عیاں کرنے کی سزا 17 سال قید ہے اگر اس کو گم کریں تو اس کی سزا 3سال قید ہے۔
مصدق ملک نے کہا کہ سائفر وہ ڈاکومنٹ ہے جو کوئی سفیر بھیجتا ہے اور 2 یا 3 لوگوں کی نظروں سے گزرتا ہے، وزیر خارجہ، سیکریٹری خارجہ، وزیر اعظم ہی سائفر دیکھ سکتے ہیں، کوڈڈ سیکرٹ ڈاکومنٹ کو وزیر اعظم ہاؤس کے سیف سے باہر لے کر آنے سے کیا آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں یا نہیں؟
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اس سائفر کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ آج بھی امریکا نے کہا ہے کہ کسی دوسرے ملک کے اندر بیٹھ کے کسی جمہوری ملک کی حکومتیں گرانا یا آئین پامال کرنا ہمارا کام نہیں ہے۔ ہمیں ان معاملات میں نہ گھسیٹا جائے۔ مگر عمران خان کی جانب سے امریکا کو پاکستان کے سیاسی معاملات میں گھسیٹا گیا۔
مصدق ملک کے مطابق عمران خان نے کہا کہ امریکا نے ان کی حکومت گرانے کے لیے مداخلت کی، یعنی پاکستان کے جمہوری نظام میں مداخلت کی اور کہا کہ امریکہ نے حکومت الٹانے کی سازش کی۔ عمران خان کی باتوں کا مطلب یہ ہے کہ امریکا نے ایک اعتبار سے پاکستان کے آئین پر حملہ کیا یا امریکہ نے پاکستان پر حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ نے عمران خان کی حکومت گرانے کی سازش کی تھی تو پھر انہوں نے امریکہ میں ڈیوڈ فینٹن کے نام سے ایک لابسٹ رکھا۔ ڈیوڈ فینٹن پچھلے 30 سال سے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے خلاف کام کر رہا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی ایٹمی تنصیبات کے خلاف کنسرٹ کروائے ہیں اور ساری زندگی پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف لابنگ کی ہے۔
مصدق ملک نے کہا کہ یہ تو سب کو پتہ ہی ہے کہ آئی ایم ایف کا پروگرام دوبارہ شروع کروانے کے لیے کتنی مشکلات پیش آئیں۔ پرانے وزیر خزانہ جب صوبوں کے وزرائے خزانہ کو فون کر رہے تھے تو کیا کر رہے تھے؟ ایک وزیر سے انہوں نے کہا کہ یہ ایسے ویسے کرو، یہ آئی ایم ایف کا پروگرام تباہ کر دو۔ یہی بات جب انہوں نے پنجاب کے وزیر خزانہ سے کہی تو انہوں نے جواب میں کہا کہ یہ تو ملک برباد کر دے گا۔