لاہور میں رہائشی ہوٹل کے مینیجر کے طور پر کام کرنے والے آرمی کے ایک سابق افسر سے مبینہ طور پر ماہانہ بھتہ طلب کرنے پر سول لائن تھانے کے ایس ایچ او اور سب انسپیکٹر (ایس آئی) کو گرفتار کرلیا گیا۔
ایس پی سول لائن حسن جاوید بھٹی نے وی نیوز کو بتایا کہ ایس ایچ او شیخ ندیم پر ہر مہینہ بھتہ مانگنے کا الزام ہے اور اس سلسلے میں اسے رنگے ہاتھوں پکڑ کر اس کے خلاف رشوت وصولی کے جرم میں ایف آر درج کر لی گئی ہے۔
حسن جاوید بھٹی نے کہا کہ ایس ایچ او کو رنگے ہاتھوں پکڑنے کے لیے ہم نے ہوٹل مالکان سے مل کر یہ آپریشن ترتیب دیا تاکہ ہم تمام ثبوت بھی اکٹھے کر لیں اور ملزم کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئی جی پنجاب عثمان انور کا یہ مشن ہے کہ محکمے کو کالی بھیڑوں سے پاک کیا جائے۔
ہوٹل کے مینیجر نے وی نیوز کو بتایا کہ ایس آئی اختر حسین سول لائن اکثر و بیشتر ان کے ہوٹل آتے اور انہیں دھمکاتے کہ ہر ماہ 70 ہزار روپے دو ورنہ ہوٹل میں غلط کام کرنے کے الزام میں خلاف کاروائی کریں گے۔
ہوٹل مینیجر نے بتایا یہاں کوئی غلط کام نہیں ہوتا جس پر ایس آئی اختر حیسن نے کہا کہ ’ہمارے صاحب کو ہر مہینہ بھتہ چاہیے اگر کاروبار کرنا ہے تو پیسے تو دینے پڑیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے ایس آئی کو بتایا کہ میں سابق آرمی افسر ہوں لیکن ایس آئی اختر حسین مصر رہے کہ آپ جو کوئی بھی ہوں ایس ایچ او صاحب کو ہر مہینہ حصہ چاہیے جس پر میں نے مالک سے بات کی اور پھر پولیس کے ساتھ مل کر ایک منصوبہ بنایا گیا‘۔
رنگے ہاتھوں پکڑنے کا منصوبہ کیا تھا؟
ہوٹل مینیجر نے بتایا کہ کچھ دنوں کے بعد ایس آئی اختر حسین نے انہیں فون کیا کہ پیسے دینے ہیں یا نہیں تو انہوں نے کہا کہ آکر پیسے لے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ’پھر جیسے ہی ایس آئی پیسے لینے آیا ہم نے ویڈیو بنالی اور پولیس بھی موقع پر پہنچ گی اور ایس آئی کو گرفتار کر لیا جس پر پولیس کو ایس آئی نے بتایا کہ مجھے تو ایس ایچ او شیخ ندیم نے بھیجا ہے‘۔
ہوٹل مینیجر کا کہنا تھا کہ اس کے بعد ایس آئی سے کہا گیا کہ اگر یہ پیسے ایس ایچ او کے ہیں تو انہیں فون کر بتاؤ کہ پیسے مل گئے اور آپ کو دینے آرہا رہا ہوں۔ اس پر ایس آئی نے ایسا ہی کیا ور پھر پیسے لے کر ایس ایچ او کے پاس تھانے پہنچا دیے لیکن جیسے ہی ایس ایچ او نے پیسے وصول کیے پولیس نے ایس ایس پی آپریشن محمد صہیب اشرف کے سربراہی میں ایس آئی اور ایس ایچ او دونوں کو گرفتار کر لیا اور ایس ایچ او کی جیب سے وہ رقم بھی برآمد کر لی جس کے سریل نمبر پہلے سے ہی نوٹ کر لیے گیے تھے۔ مینیجر نے بتایا کہ ایف آر ہوگی ہے اور اب ایسے افسران کو سزا دینا عدالتوں کا کام ہے۔