بھارتی ریاست منی پور میں پر تشدد واقعات کے درمیان ایک ایسا دلخراش واقعہ پیش آیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔ ویڈیو میں 2 خواتین کا اجتماعی گینگ ریپ کیا گیا اورایک نوجوان خاتون کو بچانے کی کوشش میں اس کے بھائی کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ بھارتی حکومت نے سوشل میڈیا سے ویڈیو فوری ہٹانے کا حکم دے دیا۔
واقعے کی ویڈیو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پروائرل ہونے کے بعد خواتین نے پہلی بار ذرائع ابلاغ کو انٹرویو دیا ہے جس میں ان متاثرہ خواتین نے الزام عائد کیا کہ انہیں خود مقامی پولیس نے مسلح اور مشتعل گروہ کے حوالے کیا، پولیس نے انہیں بچانے کی کوشش تک نہیں کی۔
بھارت میں سوشل میڈیا پروائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 2 کوکی قبائلی خواتین کو برہنہ حالت میں کئی نوجوان مرد دھکے مارتے ہوئے ایک کھیت کی جانب لے جارہے ہیں۔ ایک قبائلی تنظیم نے ابتدائی طور پر ان خواتین کے ساتھ اجتماعی ریپ کا الزام لگایا ہے۔ جس کی تصدیق خود ان خواتین نے بھی کر دی ہے۔
منی پور میں خونریز تشدد 3 مئی سے جاری
منی پور میں اقلیتی مسیحی قبائلیوں اور اکثریتی ہندومیتئی فرقے کے درمیان تشدد کا سلسلہ 3 مئی سے جاری ہے جس میں ڈیڑھ سو سے زیادہ افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو چکے ہیں لیکن وزیر اعظم مودی نے اس پراب تک خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔
مزید پڑھیں
اپوزیشن جماعتیں ایک عرصے سے وزیراعظم مودی سے اس پر بیان دینے کا مطالبہ کر رہی تھیں لیکن انہوں نے 77 دنوں اور سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی زد میں آنے کے بعد جمعرات کو پہلی مرتبہ اس پر بیان دیا۔
مقامی پولیس اور فسادیوں پر خواتین کا الزام
سوشل میڈیا پروائرل ہونے والی ویڈیو کے بعد خواتین نے پہلی بار ایک مقامی ٹی وی نیوز چینل کو انٹرویو دیا ہے جس میں انہوں نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ساتھ ہونے والی اجتماعی زیادتی میں پولیس بھی ملوث ہے۔
خواتین کا کہنا ہے کہ وہ جب خود کو بچانے کے لیے اپنے گھروں سے باہر نکلیں تو بھاگتے ہوئے پولیس نے انہیں پکڑ کر خود مشتعل افراد کے حوالے کیے جنہوں نے ان کی اجتماعی آبروریزی کی۔ خواتین میں سے ایک نے کہا کہ اس کا بھائی جب اسے بچانے کے لیے آگے بڑھا تو اسے بھی وہاں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
خواتین 4 مئی کو تھوبل ضلعے میں جنسی زیادتی کا شکار ہوئیں
ادھر منی پور پولیس نے بھی اس ویڈیو کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ خواتین گزشتہ 4 مئی کو منی پور کے تھوبل ضلعے میں جنسی زیادتی کا شکار ہوئی ہیں۔ پولیس نے کہا کہ، ’اس معاملے میں اغوا، اجتماعی ریپ اور قتل کے معاملے میں نامعلوم افراد کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے۔ معاملے کی جانچ شروع کردی گئی ہے۔ پولیس قصورواروں کو گرفتار کرنے کی پوری کوشش کررہی ہے۔‘
ویڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے علاوہ بالی ووڈ کے کئی اداکاروں نے بھی اس ہولناک واقعے کی مذمت کی ہے۔ دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں نے بھی حکمراں بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔
خواتین کو برہنہ پریڈ کرانے کے واقعے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مودی حکومت پر دباو بڑھ گیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے بی جے پی حکومت پر مکمل طورپر ناکام رہنے کا الزام لگاتے ہوئے ریاستی وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ سے فوراً استعفی دینے اور ریاست میں صدارتی حکومت نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہندو میتئی قبائل نے مسیحی قبائل کے گھروں کو آگ لگا دی
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک متاثرہ خاتون نے بتایا کہ 4 مئی کو میتئی قبائل کے افراد گاوں کو جلا رہے تھے تو”میں اپنے اہل خانہ اور دیگر افراد کے ہمراہ بھاگنے کی تیاری کررہی تھی کہ حملہ آوروں نے ہمیں پکڑ لیا۔ اس ہجوم نے ہمارے پڑوسی اور اس کے بیٹے کو مار ڈالا اور خواتین پر حملہ کرکے انہیں کپڑے اتارنے پر مجبور کردیا۔”
پولیس میں درج رپورٹ کے مطابق ان میں سے ایک خاتون کا اجتماعی ریپ کیا گیا اور جب اس کے 19سالہ بھائی نے بچانے کی کوشش کی تو اسے وہیں گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق متاثرہ خواتین نے انٹرویو میں مزید کہا کہ 4 مئی کو ہونے والے اس واقعے میں پولیس اس مشتعل اور فسادی گروہ کے ساتھ ملی ہوئی تھی جو ہمارے گاؤں پر حملہ ہوا تھا۔ پولیس نے ہمیں گھر کے قریب سے اٹھایا اور گاؤں سے تھوڑا دور لے گئے اور وہاں سڑک پر اس مشتعل گروہ کے حوالے کر دیا۔ ہمیں پولیس نے باقاعدہ ان کے حوالے کیا تھا۔’
گینگ ریپ کا شکار خاتون کے بھائی کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا
ان دونوں خواتین کا تعلق منی پور میں کوکی زومی برادری سے ہے۔ ان خواتین میں سے ایک کی عمر 20 اور دوسری 40 سال کی ہے۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ کئی مرد دونوں خواتین کو زبردستی گھسیٹتے ہوئے کھیت کی طرف لے جا رہے ہیں۔ 18 مئی کو درج کرائی گئی پولیس شکایت میں متاثرہ خواتین نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ کم عمر خاتون کا سرے عام دن بھر وحشیانہ گینگ ریپ کیا گیا۔
شکایت میں دونوں خواتین نے کہا ہے کہ وہ کانگ پوکپی ضلع میں اپنے گاؤں سے پناہ کے لیے جنگل کی طرف بھاگ رہی تھیں کہ ایک فسادی گروہ نے ان پر حملہ کر دیا اور بعد میں انہیں تھوبل پولیس نے بچا لیا تھا اور وہ تھانے لے جا رہے تھے، لیکن انہیں روک دیا گیا۔ پولیس اسٹیشن سے تقریباً دو کلومیٹر کے فاصلے پر مشتعل ہجوم نے پولیس کی تحویل سے انہیں پھر پکڑ لیا۔
فون پر ایک بھارتی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں نوجوان خاتون نے الزام لگایاکہ ‘پولیس اس ہجوم کے ساتھ ملی ہوئی تھی جس نے ہمارے گاؤں پر حملہ کیا تھا۔ پولیس نے ہمیں گھر کے قریب سے اٹھایا اور گاؤں سے تھوڑا دور لے گئے اور سڑک پر مشتعل ہجوم کے حوالے کر دیا۔
خواتین نے کہا کہ وہ اور اس کے خاندان کو اس واقعہ کی منظر کشی کرنے والی ویڈیو کی موجودگی کا علم نہیں ہے تاہم اس ویڈیو نے ایف آئی آر درج ہونے کے 2 ماہ بعد ریاستی حکومت اور پولیس کو کارروائی کرنے پر مجبور کیا ہے۔
خواتین کا کہنا تھا کہ ‘یہاں منی پور میں انٹرنیٹ نہیں ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ سوشل میڈیا پر ہمارے متعلق کوئی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔
خواتین کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ اجتماعی زیادتی میں بہت زیادہ لوگ تھے لیکن وہ ان میں سے چند ایک کو پہچاننے میں کامیاب رہی ہیں، جن میں ایک وہ شخص بھی شامل ہے جسے وہ اپنے بھائی کے دوست کے طور پر جانتی ہیں۔
ویڈیو وائرل کی وجہ سے پیدا ہونے والے غم و غصے کے بعدجمعرات کی صبح حکومت نے ایک شخص کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔ پولیس نے جمعرات کی سہ پہر کو بتایا کہ مزید مجرموں کی گرفتاری کے لیے آپریشن جاری ہے۔
خواتین کی برہنہ پریڈ کا واقعہ شرمناک ہے: نریندرا مودی
ادھر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے نے کہا ہے کہ ریاست منی پور میں ہجوم کی جانب سے دو خواتین کو برہنہ پریڈ کرانے کا واقعہ ملک کے لیے بہت شرم ناک ہے۔
خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق رواں سال مئی میں ریاست منی پور میں شروع ہونے والے فسادات کے بارے میں پہلی مرتبہ عوامی سطح پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ میرا دل غم و غصے سے بھر گیا ہے، منی پور واقعہ کسی بھی مہذب معاشرے کے لیے شرم ناک ہے اور اس نے پوری قوم کو شرم سار کر دیا ہے۔
بھارتی حکومت کا سوشل میڈیا سے ویڈیو ہٹانے کا حکم
مرکزی حکومت نے ٹوئٹر، فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو حکم دیا ہے کہ وہ خواتین کے برہنہ پریڈ کی ویڈیو کو اپنے اپنے پلیٹ فارموں سے فوراً ہٹادیں، کیونکہ یہ معاملہ زیر تفتیش ہے۔
ذرائع کے مطابق انفارمیشن ٹیکنالوجی اور الیکٹرانکس کی وزارت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کو وارننگ دی ہے کہ اگر انہوں نے ویڈیو نہیں ہٹائے تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ بھارت میں تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے لیے بھارتی قوانین کو ماننا لازمی ہے۔
ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم حکومت کی ہدایت پر عمل کرنے کے لیے آمادہ ہو گئی ہیں۔ لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ حکم بھارت میں میڈیا کی آزادی اور حکومت مخالف آوازوں کو دبانے کے لیے مودی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے مبینہ اقدامات کا حصہ ہے۔
نے بھی منی پور کی صورت حال پر گزشتہ ہفتے تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس نے کہا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی کی حکومت والی ریاست منی پور میں تشدد کے نتیجے میں کم از کم 120 افراد ہلاک اور 50 ہزار سے زیادہ افراد بے گھر ہوچکے ہیں جب کہ اس دوران 1700 مکانات اور 250سے زیادہ گرجا گھروں کو آگ لگادی گئی۔