اسلامیہ یونیورسٹی میں غیر اخلاقی سرگرمیوں اور منشیات کا پروفیسر گروپ کیسے پکڑا گیا؟

ہفتہ 22 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان میں آئے روزمنشیات کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ پہلے تو صرف مہنگی یونیورسٹیز میں یہ کلچر عام تھا لیکن اب یہ لت سرکاری یونیورسٹی کے طلبا کو بھی لگ چکی ہے اور حیرت اور افسوسناک بات یہ ہے کہ منشیات کا دھندہ کوئی باہرکا شخص نہیں کر رہا بلکہ یونیورسٹی کے 4 پروفیسر اور 11 اسٹوڈنٹ خود اس کالے دھندے کے سرغنہ ہیں۔

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور پاکستان کی بڑی سرکاری یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہے۔ جس میں 52 ہزار سے زائد طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ اس یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے اس یونیورسٹی کو اپنے دور میں ہرطرح سے کامیابی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔

اسلامیہ یونیورسٹی کا امیج برباد کرنے میں ان کے اپنے ہی محافظ یعنی سیکیورٹی انچارج  میجر ریٹائرڈ اعجاز اکرم نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ تعلیم و تدریس کی بجائے منشیات کے دھندے کا اسکینڈل سامنے آیا تو پولیس نے تحقیقات شروع کیں جس کے بعد ناقابل یقین حقائق سامنے آئے کہ سیکورٹی انچارج کے علاوہ دیگر ڈیپارٹمنٹس کے پروفیسر حضرات بھی اس اسکینڈل میں ملوث ہیں۔

اس گینگ کا سرغنہ جو کہ یونیورسٹی کا خزانچی ہے اس کا نام ابوبکر ہے وہ نہ صرف یونیورسٹی کے اندر بلکہ یونیورسٹی کے باہر بھی کالے دھندے میں ملوث ہے اور اس کے ساتھ مختلف شعبوں کے پروفیسرز بھی شامل ہیں جو طلبا و طالبات کے ذریعے منشیات کی خرید و فروخت کا کام جاری رکھے ہوئے تھے۔ یونیورسٹی کے باہر پارٹیز منعقد کرنا اور وہاں پر طالبات کے ساتھ نازیبا حرکات کرنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

مخبر نے سارے پول کھول دیے

پولیس نے کارروائی شروع کی تو سب سے پہلے پروفیسر کو زیرِ حراست لیا پھر مزید مخبری کے بعد سیکیورٹی افسر پر نظر رکھی گئی۔ سیکیورٹی افسر اعجاز اکرم کی حرکات مشکوک پا کر پولیس نے اسے گرفتار کیا تو اس کے مزید تانے بانے پروفیسرز سے جا ملے۔ پروفیسرز کو گرفتار کیا گیا تو مزید پتا چلا کہ یونیورسٹی کے 11 طلبا بھی اس گینگ کا حصہ ہیں۔

تفتیش کے دوران کچھ ثبوت بھی منظر عام ہر آئے جن میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کس طرح طالبات کو نمبروں کا لالچ دے کر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ملزم کے پاس سے نہ صرف منشیات بلکہ موبائل فون بھی بر آمد ہوئے ہیں جن میں طالبات کی نازیبا تصاویر اور ویڈیوز بھی ملی ہیں۔

انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش کر دی گئی

پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی کو اس معاملے کی انکوائری رپورٹ  پیش کر دی گئی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا اس کیس کو ٹیسٹ کیس بنا کر ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جاتی ہے یا نہیں۔ اگر سزا نہ دی گئی تو نشے کی لعنت ہماری نو جوان نسل کو ان کے اصل مقصد سے ہٹا کر بربادی کی راہ پر لے جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp