وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نےکہاکہ ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن کا قانون پہلی بار بنایا گیا ہے، پیمرا ترمیمی بل اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے بنایا گیا ہے، قانون کے مطابق فیک نیوز کا تعین پیمرا کی 3 رکنی کمیٹی کرے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں پہلی بار فیک نیوز سے متعلق قانون سازی کی گئی ہے، گزشتہ حکومت نے پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نام پر کالا قانون لانے کی کوشش کی تھی، جس کو تمام جماعتوں اور میڈیا ہاوسزنے مسترد کر دیا تھا۔
مریم اورنگزیب نے کہاکہ نیوز پیپرز ایمپلائیز کے لئے آئی ٹی این ای موجود تھا لیکن الیکٹرانک میڈیا کے ملازمین کے لئے کوئی فورم نہیں تھا جس کے لیے ہم نے قانون سازی کی۔
انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں پیمرا نے 140 ٹی وی چینلز کے لائسنس فراہم کیے ہیں، جن میں سے 35 نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز، 52 تفریحی چینلز، 25 ریجنل چینلز، نان کمرشل اور ایجوکیشن کے 6، سپورٹس کے 5، ہیلتھ اور ایگرو کے 7 چینلز، ایجوکیشن کمرشل کے 10 چینلزشامل ہیں۔
مزید پڑھیں
انہوں نے مزید بتایاکہ 2023ء میں میڈیا کا منظر نامہ بدل چکا ہے، اظہار رائے کا ایک نیا پلیٹ فارم سوشل میڈیا کی صورت میں موجود ہے۔
’یہ تمام چینلز سائبراسپیس پر بھی موجود ہیں۔‘
انہوں نے گزشتہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ پچھلے دورمیں چار سال کے دوران میڈیا پر سنسر شپ رہی ہے، میڈیا کی زبان بندی کی گئی، سابق وزیراعظم عمران خان کو توعالمی میڈیا کی جانب سے پریڈیٹر کا خطاب بھی دیا گیا تھا۔
انکا کہنا تھاکہ پچھلے دورمیں ایک جنبش سے پیمرا کے آرڈر سے چلتے پروگرام بند کر دیے جاتے تھے، چینلز صرف چیئرمین پیمرا کی وجہ سے معطل کر دیئے جاتے تھے۔
انکا مزید کہنا تھاکہ پی ایم ڈی اے جب بن رہی تھی تو اس وقت کے وزیر اطلاعات نے کہا کہ میں دیکھ لوں گا کہ کیسے قانون منظور نہیں ہوتا، لیکن ہماری حکومت نے تمام تنظیموں کے ساتھ اس بل پر مشاورت کی، پیمرا ترمیمی بل اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے بنا ہے۔