امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ بلوچستان عالم اسلام کے لیے بہت اہم ہے۔ دنیا بھر کی نظر گوادر پر ہے،گوادر سے پوری دنیا کے ساتھ تجارت کا راستہ بنے گا۔ وہ کوئٹہ میں جماعت اسلامی کے زیراہتمام منعقدہ قومی امن جرگے سے خطاب کر رہے تھے۔
مایوسی کے ساتھ بلوچستان ترقی نہیں کرسکتا
امیر جماعت اسلامی نے حاضری سے خطاب میں کہا کہ حکمرانوں کی دی جانے والی خوشخبری کا تعلق بھی بلوچستان سے ہے، مگر صوبے میں اگر بد امنی اور مایوسی ہے اور بد امنی اور مایوسی کے ساتھ بلوچستان ترقی نہیں کرسکتا۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے لوگوں نے ملک کی خاطر قربانی دی، بلوچستان کے کسی سیاسی ورکر نے پاکستان کو توڑنے کی بات نہیں کی۔ بلوچستان کے لوگ آئین کے تحت اپنے حقوق مانتے ہیں۔
انہوں نے بلوچستان کے مسائل ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ڈگری حاصل کرنے والے بے روزگار نوجوان کیا کریں؟ 83 فیصد بچیاں اسکول نہیں جاتیں، بلوچستان کے لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں، صوبے میں اس وقت بے امنی کی لہر ہے، بے امنی کے ساتھ خوشحالی نہیں آسکتی۔
انہوں نے صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 12 اگست کے بعد حکومت ختم ہوتے ہی گورنر اور وزیر اعلیٰ کہے گا ملک جل رہا ہے۔ نا کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کے لیے مختص کردہ رقم وی آئی پی سیکیورٹی کے لیے ہے۔
سراج الحق کے مطابق تخریب کاری میں جدید اسلحہ استعمال ہو رہا ہے، ملک میں تباہی کا ذمہ دار کون ہے؟
ملک میں صرف طاقت ور محفوظ ہے
انہوں نے کہا کہ ملک میں صرف طاقت ور محفوظ ہے، حکمران صرف حکمرانی کے لیے ملک میں آتے ہیں، عدالتیں انصاف فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہیں، عدالتیں چہرہ اور منسب دیکھ کر فیصلہ کر رہی ہیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ ادارے خود احتسابی کے باعث احتساب نہیں کر پارہے، ڈاکٹر دور دراز کے علاقوں میں ڈیوٹی نہیں دیتے، ہم سب کو ملکر مسائل کا حل نکالنا ہے۔
حکمران طبقہ حالات کا ذمہ دار ہے
سراج الحق نے کہا کہ حکمران طبقہ پاکستان اور بلوچستان کے حالات کا ذمہ دار ہے، موجودہ حکومت مدت ختم ہونے قبل بلوچستان کے مسائل کے لیے کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پورا ملک جل رہا ہے، افغانستان سے تعلقات خراب ہونا وزیر خارجہ کی ناکامی ہے۔ وزیر خارجہ افغانستان سے تعلقات خراب ہونے کے ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کاروائیاں کرنا مسئلے کا حل نہیں۔