پاکستانیوں کے لیے بیرون ممالک کن اسکالرشپس کے مواقع موجود ہیں؟

پیر 24 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بیرون ملک جاکر تعلیم حاصل کرنے کا خواب ہر قابل فرد کا ہوتا ہے تاہم یہ خواب ایسا مشکل بھی نہیں کہ جس کی تعبیر پانا ممکن نہ ہو۔ مگر کچھ بنیادی چیزوں کا علم ہونا ضروری ہے۔ دنیا کے قریباً تمام ممالک غیر ملکی طلبا، اساتذہ، صحافیوں سمیت ہر شعبے کے افراد کے لیے اسکالرشپس فراہم کرتے ہیں۔ کچھ اسکالرشپس مکمل مالی تعاون جب کے کچھ جزوی فنڈ کے اسکالر شپس ہوتے ہیں۔ اور ان اسکالرشپس میں ماسٹر اور پی ایچ ڈی کے اسکالرشپس سر فہرست ہوتے ہیں۔

مختلف ممالک کی جانب سے دیے گئے اسکالرشپس کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں جس میں خارجہ پالیسی کو مضبوط بنانا اور ریسرچرز کو اپنی جامعات میں مواقع فراہم کرکے دیگر سائنسی مسائل کا حل نکالنا ہے۔

واضح رہے کہ کچھ اسکالرشپس ایچ ای سی کی جانب سے فراہم کی جاتی ہیں، کچھ ایمبسیاں خود براہ راست مواقع فراہم کرتی ہیں۔ اور کچھ ایسی ہوتی ہیں جس میں ایمبیسیوں یا ایچ ای سی کی شمولیت نہیں ہوتی، براہ راست اپلائی کرنا ہوتا ہے۔ ایچ ای سی کا براہ راست تعلق یا تو بیرون ملک حکومتوں سے ہوتا ہے یا پھر یونیورسٹیز کے ساتھ، یہ پاکستان میں اساتذہ اور ہونہار طلبا کو بیرون ملک تعلیم کے حصول میں معاونت فراہم کرتا ہے اور اس سلسلے میں اسکالرشپس کا اہتمام کرتا ہے۔

کونسے پروگرامز تعلیم کے لیے بڑی کامیابی سمجھے جاتے ہیں؟

امریکہ، آسٹریلیا، چین، جرمنی، سعودیہ، یورپ اور دنیا کے کئی ممالک کی جانب پاکستانی طلبہ تعلیمی حصول کے لیے سفر کر رہے ہیں۔ اور ہر شخص کی یہی کوشش ہے کہ وہ کسی نہ کسی ملک کا اسکالرشپ حاصل کر لے۔ اس وقت تعلیمی حصول کے لیے اس قدر اسکالرشپس بڑھ چکی ہیں کہ تمام اسکالرشپس کا ذکر کرنا ناممکن ہے۔ مگر کچھ اسکالرشپس تعلیمی حصول کے لیے بہت بڑی کامیابی سمجھے جاتے ہیں۔ ان میں فل برائٹ، ایراسمس منڈس، ڈاڈ، کامن ویلتھ اور میکسٹ، یہ وہ تمام اسکالرشپس ہیں جو پروفیشنل کیرئیر کے لیے اہم سمجھے جاتے ہیں۔

فل برائٹ

فل برائٹ اسکالرشپ امریکا میں (ماسٹرز اور پی ایچ ڈی دونوں) کی مالی اعانت سے تعلیم حاصل کرنے کا مکمل موقع فراہم کرتا ہے۔ اس اسکالرشپ میں ٹیوشن فیس، ماہانہ معاوضہ، ہیلتھ انشورنس اور ماسٹر کے طلبا کے لیے ایک ریٹرن ہوائی ٹکٹ دی جاتی ہے۔ اس اسکالرشپ کو حاصل کرنے کے لیے جی آر ای لازمی ہے۔ اس اسکالرشپ کے لیے ضروری ہے کہ اپلائی کرنے والا شخص پاکستان میں رہائش پذیر ہو اور ڈگری مکمل ہو جانے کے بعد واپس پاکستان آکر پاکستان کے لیے 2 سال تک خدمات انجام دی جائیں۔

(GRE)عام طور پر اس اسکالرشپ کے لیے پاکستان سے ہر سال 150-170 درخواست دہندگان کا انتخاب کیا جاتا ہے اور رواں برس 129 طلبا نے یہ اسکالرشپ حاصل کیا ہے۔ فل برائٹ اسکالرشپ کے لیے درخواستیں ہر سال جنوری/فروری میں قبول کی جاتی ہیں اور درخواست جمع کرانے کی آخری تاریخ اپریل/مئی کے آس پاس ہے۔

ایراسمس منڈس

ایراسمس منڈس جوائنٹ ماسٹر ڈگر اسکالرشپ کے ذریعے طلبا کم از کم ماسٹر پروگرام کے لیے قریباً یورپ کی 2 یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں۔ یہ اسکالرشپ قریباً ہر شعبے کے ماسٹر پروگرامز فراہم کرتا ہے۔اس اسکالرشپ کو حاصل کرنے کے لیے IELTS کا ہونا لازمی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں ایسی کوئی شرط نہیں ہے کہ آپکو ڈگری مکمل کرنے کے بعد پاکستان آنا ہوگا۔ یہ پروگرام بھی باقی اسکالرشپس کی طرح مکمل فنڈڈ ہے۔ اس کے علاوہ ماہانہ 1400 یورو وظیفہ بھی ملتا ہے۔ ڈگری مکمل ہو جانے کے بعد ایک سال تک کے لیے ویزا کا وقت بڑھا دیا جاتا ہے۔ تاکہ وہاں نوکری یا پھر پی ایچ ڈی کے مواقع حاصل کیے جاسکیں۔ ہر پروگرام میں اپلائی کرنے کی تاریخ مختلف ہوتی ہے، مگر مجموعی طور پر ان اسکالرشپس کی اپلائی کرنے کی تاریخ اکتوبر سے جنوری تک رہتی ہے۔ رواں برس 192 پاکستانیوں نے اس اکالرشپ کو حاصل کر کے ریکارڈ قائم کیا۔

ڈاڈ اسکالرشپ

یہ جرمنی کی اسکالرشپ ہے جس میں ایم ایس یا پی ایچ ڈی کے لیے 12 سے 36 ماہ کی فنڈنگ شامل ہوتی ہے۔ گریجویٹس کے لیے اس اسکالرشپ پروگرام کو حاصل کرنے کے لیے کم از کم 2 سال کا پیشہ ورانہ تجربہ رکھنے والے افراد درخواست دے سکتے ہیں۔ تعلمی گرجویٹس کے لیے ماہانہ 850 یورو جبکہ ڈاکٹریٹ کے امیدواروں کو 1200 یوروز دیے جاتے ہیں۔

اسکالرشپ حاصل کرنے کے لیے درخواست کی آخری تاریخ اکثر موسم سرما کے سمسٹر کے لیے 15 جولائی جبکہ گرمیوں کے سمسٹر کے لیے 15 جنوری ہوتی ہے۔ ڈاڈ اسکالرشپ کی آخری تاریخ اس کورس اور یونیورسٹی کے مطابق ہوگی، جو اپلائی کرنے والے شخص کی جانب سے منتخب کی گئی ہوگی۔

کامن ویلتھ اسکالرشپ

کامن ویلتھ اسکالرشپ کمیشن (سی ایس سی) پوسٹ گرایجویٹ کے لیے برطانیہ کی حکومت کی طرف سے پیش کی جاتی ہے۔ برطانیہ میں ہر شعبے میں تعلیم حاصل کرنا براہ راست دخواست قبول نہیں کرتا۔لہٰذا درخواست پاکستان میں نامزد کرنے والی ایجنسی ایچ ای سی کے ذریعے ہونی چاہیے۔ لہٰذا اس پروگرام کے لیے آپکو کامن ویلتھ کے ساتھ ساتھ ایچ ای سی کی سائٹس کی جانچ پڑتال کرتے رہنا بھی ضروری ہے۔ یہ بھی مکمل فنڈڈ پروگرام ہے جس میں آپکو ہوائی جہاز کے ٹکٹس، ٹیویشن فیس اور ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے۔ ہر سال 800 طلبا کو اسکالرشپ حاصل کرنے کا موقع
دیا جاتا ہے۔ اس اسکالرشپ کے لیے IELTS اور TOFEL کی ضرورت ہوتی ہے۔

میکسٹ

میکسٹ جاپان حکومت کی جانب سے دیا جانے والا اسکالرشپ ہے جو قریباً تمام شعبوں کا احاطہ کرتا ہے۔ اس کے لیے کسی قسم کا خصوصی انگلش لینگویج ٹیسٹ ضروری نہیں۔ انگلش میں مہارت کا سرٹیفیکیٹ کافی ہوتا ہے۔ اسکالرشپ میں آپ کی ٹیوشن فیس، وظیفہ (ایم ایس طلباء کے لیے 144000 ین ماہانہ) اور ہوائی ٹکٹ شامل ہے اس کے ساتھ ساتھ آپ کو ویزا میں مدد فراہم کی جاتی ہے۔ ابتدائی طور پر درخواستیں جاپانی سفارت خانے کو جمع کرائی جاتی ہیں جو ابتدائی اسکریننگ کرتا ہے۔ مگر اس کے لیے آپ کو جاپانی زبان بولنا اور سمجھنا ضروری ہے۔ اسکریننگ کے مرحلے کے بعد طلبا کو براہ راست یونیورسٹیوں سے داخلے کے لیے رابطہ کرنا پڑتا ہے۔ اس اسکالرشپ کو اپلائی کرنے کی آخری تاریخ مئی میں ہوتی ہے۔

اساتذہ کے لیے کونسے اسکالرشپس اہم ہیں؟

پاکستانی اساتذہ کے لیے عالمی سطح پر مختلف اسکالرشپس اور فیلوشپس موجود ہوتی ہیں۔ شاید ہمارے معاشرے میں پرائمری اسکوم ٹیچرز کی فیلوشپس کے بارے میں اتنی اگاہی نہیں ہے۔ اور سب کے علم میں یہی ہوتا ہے کہ جتنے بھی وظائف ہوتے ہیں وہ یونیورسٹی پروفیسرز کے لیے ہوتے ہیں یا ہھر جو پی ایچ ڈی کرنا چاہے۔ مگر بہت سی فیلو شپس پرائمری اسکول کی اساتذہ کے لیے بھی موجود ہیں۔

ٹیچنگ ایکسلینس اچیومنٹ پروگرام

ٹیچنگ ایکسلنس اچیومنٹ ایکسچینج پروگرام کے تحت گورنمنٹ اسکولوں یا فاونڈیشن میں ملازمت کرنے والے پاکستانی 50 انگریزی کے اساتذہ 6 ماہ کی ٹریننگ کے لیے امریکا جاتے ہیں۔ جو مکمل طور پر فنڈڈ ہوتا ہے۔ اس پروگرام میں وہ اساتذہ شامل ہیں جو چھٹی سے دسویں جماعت تک پڑھاتے ہوں۔ اس پروگرام کی درخواستوں کا عمل فروری میں ہوتا ہے۔

میکسٹ ٹیچر ٹریننگ پروگرام

پاکستانی اساتذہ جو جاپان میں تعلیمی نظام کا مطالعہ اور تحقیق کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے یہ مکمل فنڈڈ پروگرام ہے۔ MEXT ٹیچرز ٹریننگ اسکالرشپ 2023 کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ یہ انڈرگریجویٹ یا پوسٹ گریجویٹ سطح کا کوئی ڈگری پروگرام نہیں۔ امیدواروں کو جاپان کی کسی یونیورسٹی سے اس پروگرام کی تکمیل پر سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد پاکستانی اساتذہ کو جدید ٹیچنگ تکنیکوں کے متعلق آگاہ کرنا ہے۔ یہ 18 مہینے کا مکمل فنڈڈ پروگرام ہے۔ اس کے لیے کم از کم 5 سال کا ٹیچنگ تجربہ ہونا ضروری ہے۔ اس پروگرام میں اپلائی کرنے کی تاریخ فروری میں ہوتی ہے۔

پروفیسر اسکالرشپ

یہ کورین گورنمنٹ سکالرشپ ہے اور اس اسکالرشپ کے لیے سب سے پہلے، آپ کو وہ یونیورسٹیاں ڈھونڈنا ہوں گی جو آپ کا پروگرام پیش کرتی ہیں۔ آپ کو اپنی تحقیقی دلچسپی سے متعلق پروفیسرز کو شارٹ لسٹ کرنا ہوگا۔ جس کے لیے مؤثر سی وی کا ہونا ضروری ہے۔ اس اسکالرشپ کے پروگرام ایم ایس اور پی ایچ ڈی لیول کے ہوتے ہیں۔ مارچ اور ستمبر میں اپلائی کرنے کی تاریخیں ہوتی ہیں۔ یہ بھی تمام اسکالرشپس کی طرح مکمل فنڈڈ ہے۔ اس کو حاصل کرنے کے لیے مختصر اور متاثر کن ای میل پروفیسرز کو کرنا پڑتی ہے۔ اگر پرفیسر آپ کے جذبے سے متاثر ہو جائیں تو اسکالرشپ حاصل کرنے کا چانس بڑھ جاتا ہے۔

صحافیوں کے لیے اسکالرشپس

دنیا میں جہاں ہر طبقے کے لیے مختلف اسکالرشپس موجود ہیں وہیں صحافیوں کے لیے بھی کچھ ایسی اسکالرشپس موجود ہیں جو ان کی صحافتی زندگی میں معاون و مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔ جس میں وہ نہ صرف صحافت کے متعلق پڑھتے ہیں بلکہ دوسرے معاشرے، رہن سہن اور دیگر تجربات سے بھی گزرتے ہیں۔ جو ایک صحافی کے لیے ضروری سمجھی جاتی ہیں۔

منڈس جرنلزم

منڈس جرنلزم ایراسمس منڈس کا ہی حصہ ہے جو خاص طور پر صحافت میں ماسٹر کا شوق رکھنے والے طلبا کے لیے کافی مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ دنیا کے بڑے صحافتی اسکالرشپس میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ مکمل فنڈڈ پروگرام ہوتا ہے جس میں آپ کو ہوائی ٹکٹ، ٹیوشن فیس اور ماہانہ 1400 یوروز دیے جاتے ہیں۔ اس اسکالرشپس کے درخواستیں لینے کا عمل یکم نومبر کو شروع ہوتا ہے جبکہ آخری تاریخ 10 جنوری ہوتی ہے۔ اس اسکالرشپ کے لیے کے امتحان میں کم از کم IELTSمیں 6 سکور ہونا لازمی ہے۔ اس کے علاوہ کم از کم 3 مہینے کا صحافتی تجربہ بھی درکار ہے۔ اس پروگرام کے لیے دنیا کے مختلف ممالک سے لوگوں کو منتخب کیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد نیٹ ورکنگ ہے۔ صحافی کے پاس معلومات کا وسیع پیمانہ ہونا چاہیے۔ جس کے لیے نیٹ ورکنگ اہم ہے۔

ڈی ڈبلیو اکیڈمی ماسٹر پروگرام

ڈوئچے ویلے اکیڈمی (جرمنی) کی جانب سے 2020 میں انٹرنیشل میڈیا اسٹیڈیز میں ماسٹر پروگرام شروع کیا۔ اس پروگرام کا ہدف دنیا بھر کے طلباء ہیں جو صحافت یا کمیونیکیشن کے شعبے میں ذمہ داری کے عہدے پر کام کرنا چاہتے ہیں۔ یہ پروگرام خاص طور پر نئے آنے والے صحافیوں اور میڈیا کے نمائندوں ( ریڈیو، ٹی وی، آن لائن اور پرنٹ ) کے لیے ہے۔ اس اسکالرشپ کے تحت ہر سال صرف 10 طلبا کو اسکالرشپ ملتی ہے اور اس کے لیے اپلائی کرنے کی آخری تاریخ 31 مارچ ہے۔

ساؤتھ ایشیا جرنلزم فیلوشپ

شیوننگ ساؤتھ ایشیا جرنلزم فیلوشپ پروگرام جنوبی ایشیائی ممالک بشمول افغانستان، بنگلہ دیش، بھارت، پاکستان، سری لنکا اور مالدیپ کے درمیانی کیریئر کے صحافیوں کے لیے ہے۔ یہ فیلوشپ 8 مہینوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ مکمل طور پر فنڈڈ ہوتا ہے جس میں تمام صحافیوں کو صحافت کے اخلاقیات، میڈیا کا جمہوریت میں کردار اور دیگر ٹریننگز شامل ہوتی ہیں۔

روئیٹرز جرنلزم فیلوشپ پرگرام

یہ فیلوشپ یونیورسٹی آف اکسفورڈ کے جرنلزم انسٹیٹوٹ روئٹرز کی ہے۔ اس کا دورانیہ 3 سے 6 مہینے کا ہوتا ہے۔ جس میں جدید ریسرچ سینٹرز تک رسائی فراہم کی جاتی ہے۔ پروگرام کا ہر پہلو میڈیا انڈسٹری کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے اور متعلقہ مواقع کو دیکھنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر صحافیوں سے نیٹ ورکنگ کے مواقع فراہم کرتا ہے جو کسی بھی صحافی کے لیے اس کی صحافتی زندگی کی سرگرمیوں کے لیے نہایت ضروری ہے۔ اس فیلوشپ کے تحت ہر سال 30 صحافی پوری دنیا سے منتخب کیے جاتے ہیں۔ اس فیلوشپ کی درخواستوں کا عمل جنوری 2024 میں شروع ہوگا۔ مکمل طور ہپر فنڈڈ ہوتا ہے جس کے لیے ماہانہ 2000 یوروز دیے جاتے ہیں۔

نیوز روم فیلوشپ پروگرام

نیو یارک ٹائمز فیلوشپ ایک سالہ پروگرام ہے جس کا مقصد صحافیوں کی اگلی نسل کو فروغ دینا ہے۔ اس میں مقررین،کے لیے تربیت کے مواقع شامل ہیں۔ پروگرام کا مقصد نہ صرف شرکاء اور دی ٹائمز بلکہ دیگر نیوز رومز کو بھی فائدہ پہنچانا ہے۔ ہر سال قریباً 30 لوگ اس فیلوشپ کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں۔

اسکالرشپ کے لیے کون سی دستاویزات ضروری ہوتی ہیں

کوئی بھی اسکالرشپ حاصل کرنے کے لیے ان تمام بنیادی دستاویزات کا ہونا ضروری ہے۔

1۔ سی وی
2۔ تصایر ( بلیو اور وائٹ بیک گراونڈ کے ساتھ)
3۔ پاسپورٹ
4۔ ڈگری
5۔ ٹرانسکرپٹ
6۔ موٹیوشن لیٹر
7۔ ریکمنڈیشن لیٹر
8۔ انگریزی کی مہارت کا سرٹیفکیٹ

ہر سال کتنے پاکستانی اسکالرشپس کے تحت بیرون ممالک جاتے ہیں اس حوالے سے پاکستان میں کوئی ڈیٹا موجود نہیں۔ ادارہ شماریات سے پوچھنے پر بھی یہی جواب ملا کہ انہوں نے آج تک ایسا کوئی سروے کروایا ہی نہیں کہ اس بات کی نشاندہی کی جا سکے کہ آیا سالانہ بنیاد پر کتنے پاکستانی اسکالرشپس کے ذریعے باہر کے ممالک کا رخ کرتے ہیں۔

کیا اسکالرشپس فائدہ مند ہوتی ہیں؟

عبداللہ اسماعیل کا تعلق حیدرآباد کراچی سے ہے۔ جنہوں نے 2 سال قبل ایراسمس منڈس کی اسکالرشپ حاصل کی تھی۔ ان کے مطابق ان کا سی جی پی اے کوئی اتنا خاص نہیں تھا البتہ انہیں اپنی فیلڈ میں 3 سال کا تجربہ اور کچھ آن لائن فری کورسسز کر رکھے تھے۔ جس کی بنیاد پر ان کا سی وی کافی بہتر ہوگیا تھا۔ کہتے ہیں کہ اس اسکالرشپ نے ان کی زندگی بدل دی ہے۔ انہوں نے اچھی یونیورسٹیوں میں نہ صرف تعلیم حاصل کی بلکہ ان کو باہر زندگی کے بارے میں بھی آگاہی ملی۔ انہوں نے 2 برس کے عرصے میں دنیا کے 10 سے زائد ممالک کا سفر کیا۔ اور ملنے والے ماہانہ وظیفہ سے وہ نہ صرف اپنے اخراجات پورے کرتے تھے بلکہ پاکستان اپنی فیملی کو بھی سپورٹ کرتے تھے۔

عبداللہ اسماعیل اس وقت پرتگال میں ہیں اور اب ماسٹر کے بعد پی ایچ ڈی کر رہے ہیں، اور کہتے ہیں کہ ان کے اس قدم نے انہیں اس قابل بنا دیا ہے کہ جلد ہی ان کے گھر والے بھی وہیں شفٹ ہو جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp