’خدارا بیٹیوں کو جاہل رہنے دیں،‘ بہاولپور یونیورسٹی واقعہ پر اداکارہ مشی خان کا والدین کو مشورہ

پیر 24 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستانی اداکارہ مشی خان نے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ یونیورسٹیوں میں بھیج کر طالبات کو خطرے میں ڈالنے کے بجائے بہتر ہے کہ انہیں گھروں پر رہ کر جاہل رہنے دیں۔

مشی خان کے مطابق ہمارے تعلیمی نظام کے لیے شرم کا مقام ہے جو منشیات، جنسی حملوں اور بدترین کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے۔

بہاولپور میں سرکاری جامعہ کے چیف سیکیورٹی افسر اور پروفیسرز سے طالبات کی برہنہ ویڈیوز برآمد ہونے اور منشیات فروشی کی شکایات سامنے آنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اداکارہ نے اسے ’معاشرے کی اخلاقی پستی‘ کی علامت کہا۔

اپنے مختصر ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ والدین گہری نیند سے بیدار ہوں اور قبل اس کے کہ بہت تاخیر ہو جائے اپنے بچوں کو بچائیں۔

چند روز قبل معاملہ سامنے آنے کے بعد سے پاکستان میں سوشل میڈیا پر ٹرینڈنگ ٹاپک بن جانے والے موضوع پر گفتگو کرنے والوں کے لہجے میں تشویش کا عنصر سب سے غالب دکھائی دیتا ہے۔

ایسے میں کچھ لوگ یہ سوال بھی کر رہے ہیں جب ایسے واقعات ہو رہے تھے تو اسٹوڈنٹس نے پولیس کو شکایت کیوں نہیں کی۔ البتہ یہ خیال ظاہر کرنے والے بھی متفق ہیں کہ ’گریڈز کی ریس‘ کو ختم ہونا چاہیے، یہ پراسانی کی وجوہات میں سے اہم وجہ ہے۔

تعلیمی اداروں میں رائج ٹرینڈز اور دیگر معاملات کو خرابی کی وجہ قرار دینے والوں کی بھی بڑی تعداد ہے۔ ایسے افراد کا کہنا ہے کہ معاملات بدلے بغیر بہتری مشکل ہو گی۔

بہاولپور یونیورسٹی کے واقعہ کے بعد سندھ کی ایک یونیورسٹی کی طالبہ کی ویڈیو بھی بڑی تعداد میں شیئر ہو رہی ہے۔

ویڈیو میں مذکورہ طالبہ کہتی ہیں کہ اگر ان (ہراساں کرنے والوں) کی بات نہیں مانی جاتی تو طالبات کی سپلیز لگائی جاتی ہیں۔ انہیں مارا جاتا ہے۔ ایسے واقعات ہوتے ہیں جو لڑکیاں اپنے پیرنٹس کو بھی نہیں بتا سکیں۔

روتے ہوئے گفتگو کرنے والی طالبہ مزید کہتی ہیں کہ جب بھی ہمیں کال آتی ہے اور امی پوچھتی ہیں کہ ’بیٹا کیسی ہو‘ تو ہم کہتے ہیں کہ ’ٹھی ہیں۔‘ مگر ہم ’ٹھیک نہیں ہوتی یہاں پر، ہمیں ایسے ہی ٹارچر کر کے مار دیا جاتا ہے اور پھر کہا جاتا ہے کہ فلاں طالبہ نے خودکشی کر لی، یہ خودکشی نہیں ہوتی ہمیں سب مل کر مارتے ہیں۔’

معاملے سے متعلق رپورٹس میں دعوی کیا گیا ہے کہ بہالپور یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی افسر میجر (ر) اعجاز اکرم کے قبضہ سے منشیات اور جامعہ میں زیر تعلیم طالبات کی برہنہ ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں۔ ابتدا میں منشیات کے استعمال کی شکایت سامنے آئی تو پولیس نے تحقیقات شروع کیں جس کے بعد ناقابل یقین حقائق سامنے آئے کہ سیکورٹی انچارج کے علاوہ دیگر ڈیپارٹمنٹس کے پروفیسرز بھی اس اسکینڈل میں ملوث پائے گئے۔ یونیورسٹی کے خزانچی کو گروہ کا سرغنہ قرار دیا گیا۔

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور پاکستان کی بڑی سرکاری یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہے۔ قیام پاکستان سے قبل قائم ہونے والی یہ یونیورسٹی ریاست بہالپور کے نواب نے جامعہ ازہر کے طرز پر قائم کی تھی۔ جسے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں نیشنلائز کرنے کے بعد سرکاری تحویل میں لے لیا گیا تھا۔

یونیورسٹی سے متعلق بحث کا ایک عجیب پہلو یہ بھی ہے کہ جہاں اس میں زیر تعلیم ’ہزاروں طالبات کے تماثر‘ ہونے کا شکوہ کیا جا رہا ہے وہیں کئی افراد کا ماننا ہے کہ اس تعلیمی ادارے میں آج تک کل 13 ہزار طالبات زیرتعلیم رہی ہیں۔ ایسے میں ہزاروں طالبات کے متاثر ہونے کی بات زیب داستان لگتی ہے۔

یہ موقف رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ’جھوٹی خبروں سے وہاں زیر تعلیم طالبات بدنام ہو رہی ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp