پاکستانی اداکارہ مشی خان نے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ یونیورسٹیوں میں بھیج کر طالبات کو خطرے میں ڈالنے کے بجائے بہتر ہے کہ انہیں گھروں پر رہ کر جاہل رہنے دیں۔
مشی خان کے مطابق ہمارے تعلیمی نظام کے لیے شرم کا مقام ہے جو منشیات، جنسی حملوں اور بدترین کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے۔
بہاولپور میں سرکاری جامعہ کے چیف سیکیورٹی افسر اور پروفیسرز سے طالبات کی برہنہ ویڈیوز برآمد ہونے اور منشیات فروشی کی شکایات سامنے آنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اداکارہ نے اسے ’معاشرے کی اخلاقی پستی‘ کی علامت کہا۔
اپنے مختصر ویڈیو پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ والدین گہری نیند سے بیدار ہوں اور قبل اس کے کہ بہت تاخیر ہو جائے اپنے بچوں کو بچائیں۔
#Bahawalpur #EndCampusHarassment. Shame on our educational system which has become the hub for drugs, sex & extreme corruption with monsters lurking there. Parents should wake up from their deep sleep & save their children before it’s too late. Security head & rest shud be jailed pic.twitter.com/kr4aoRyl2G
— Mishi khan (@mishilicious) July 23, 2023
چند روز قبل معاملہ سامنے آنے کے بعد سے پاکستان میں سوشل میڈیا پر ٹرینڈنگ ٹاپک بن جانے والے موضوع پر گفتگو کرنے والوں کے لہجے میں تشویش کا عنصر سب سے غالب دکھائی دیتا ہے۔
ایسے میں کچھ لوگ یہ سوال بھی کر رہے ہیں جب ایسے واقعات ہو رہے تھے تو اسٹوڈنٹس نے پولیس کو شکایت کیوں نہیں کی۔ البتہ یہ خیال ظاہر کرنے والے بھی متفق ہیں کہ ’گریڈز کی ریس‘ کو ختم ہونا چاہیے، یہ پراسانی کی وجوہات میں سے اہم وجہ ہے۔
#Bahawalpur University victim students share blame to an extent. Why did they fail to report the matter to the Police when it was being done for so long?
To #EndCampusHarassment, I believe, the 'GPA Race' needs to be ended. It is one of the factors that encourages harassment.
— Numan Bacha (@Numanbacha20) July 24, 2023
تعلیمی اداروں میں رائج ٹرینڈز اور دیگر معاملات کو خرابی کی وجہ قرار دینے والوں کی بھی بڑی تعداد ہے۔ ایسے افراد کا کہنا ہے کہ معاملات بدلے بغیر بہتری مشکل ہو گی۔
تعلیمی ادارے علم و عمل کے مراکز کم اور فیشن کدے زیادہ بن چکے ہیں
اخلاقی ودینی قدروں پر بات کرنا تو مشکل بنا دی گئی ہے مگر خرافات دھڑلے سے جاری ہیں
جب آپ کا پورا نظام زندگی مغرب سے مستعار لیا ہو گا تو پھر خواہ وہ تعلیمی ادارہ ہی کیوں نا ہو یہی کچھ نتیجہ ہو گا
#EndCampusHarassment— Shakeel Ahmed (@ShakeelAhmed626) July 23, 2023
بہاولپور یونیورسٹی کے واقعہ کے بعد سندھ کی ایک یونیورسٹی کی طالبہ کی ویڈیو بھی بڑی تعداد میں شیئر ہو رہی ہے۔
ویڈیو میں مذکورہ طالبہ کہتی ہیں کہ اگر ان (ہراساں کرنے والوں) کی بات نہیں مانی جاتی تو طالبات کی سپلیز لگائی جاتی ہیں۔ انہیں مارا جاتا ہے۔ ایسے واقعات ہوتے ہیں جو لڑکیاں اپنے پیرنٹس کو بھی نہیں بتا سکیں۔
روتے ہوئے گفتگو کرنے والی طالبہ مزید کہتی ہیں کہ جب بھی ہمیں کال آتی ہے اور امی پوچھتی ہیں کہ ’بیٹا کیسی ہو‘ تو ہم کہتے ہیں کہ ’ٹھی ہیں۔‘ مگر ہم ’ٹھیک نہیں ہوتی یہاں پر، ہمیں ایسے ہی ٹارچر کر کے مار دیا جاتا ہے اور پھر کہا جاتا ہے کہ فلاں طالبہ نے خودکشی کر لی، یہ خودکشی نہیں ہوتی ہمیں سب مل کر مارتے ہیں۔’
Shame on our educational system which has become the hub for drugs, sex & extreme corruption with monsters lurking there. Parents should wake up from their deep sleep & save their children before it’s too late. Security head & rest shud be jailed#Bahawalpur #EndCampusHarassment pic.twitter.com/WfaE5ymXEa
— Mehwish khan 💎 (@Mehwish0019) July 24, 2023
معاملے سے متعلق رپورٹس میں دعوی کیا گیا ہے کہ بہالپور یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی افسر میجر (ر) اعجاز اکرم کے قبضہ سے منشیات اور جامعہ میں زیر تعلیم طالبات کی برہنہ ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں۔ ابتدا میں منشیات کے استعمال کی شکایت سامنے آئی تو پولیس نے تحقیقات شروع کیں جس کے بعد ناقابل یقین حقائق سامنے آئے کہ سیکورٹی انچارج کے علاوہ دیگر ڈیپارٹمنٹس کے پروفیسرز بھی اس اسکینڈل میں ملوث پائے گئے۔ یونیورسٹی کے خزانچی کو گروہ کا سرغنہ قرار دیا گیا۔
مزید پڑھیں
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور پاکستان کی بڑی سرکاری یونیورسٹیوں میں شمار ہوتی ہے۔ قیام پاکستان سے قبل قائم ہونے والی یہ یونیورسٹی ریاست بہالپور کے نواب نے جامعہ ازہر کے طرز پر قائم کی تھی۔ جسے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں نیشنلائز کرنے کے بعد سرکاری تحویل میں لے لیا گیا تھا۔
یونیورسٹی سے متعلق بحث کا ایک عجیب پہلو یہ بھی ہے کہ جہاں اس میں زیر تعلیم ’ہزاروں طالبات کے تماثر‘ ہونے کا شکوہ کیا جا رہا ہے وہیں کئی افراد کا ماننا ہے کہ اس تعلیمی ادارے میں آج تک کل 13 ہزار طالبات زیرتعلیم رہی ہیں۔ ایسے میں ہزاروں طالبات کے متاثر ہونے کی بات زیب داستان لگتی ہے۔
بہاولپور یونیورسٹی کی 5ہزار طالبات کی نازیبا ویڈیو کی خبریں چلائی جا رہی ہیں جبکہ جامعہ بہاولپور کے قیام سے آج تک 13 ہزار طالبات نے یہاں تعلیم حاصل کی ہے ،جھوٹی خبروں سے وہاں زیر تعلیم طالبات بدنام ہو رہی ہیں. https://t.co/ZUkuPYXFMy
— Qaimkhani (@QaimKhanisays) July 23, 2023
یہ موقف رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ’جھوٹی خبروں سے وہاں زیر تعلیم طالبات بدنام ہو رہی ہیں۔‘