معروف کشمیری مصنفین کی کتابیں مقبوضہ کشمیر کی جامعات کے نصاب سے خارج

پیر 24 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مقبوضہ کشمیر کی 2 جامعات نے بغیر کسی وضاحت کے معروف مصنفین آغا شاہد علی اور بشارت پیر کی کتابیں اپنے درسی نصاب سے نکال دی ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کشمیر یونیورسٹی (UOK) نے کشمیری نژاد امریکی شاعر آغا شاہد علی کی 3 نظموں کے ساتھ کشمیری مصنف اور صحافی بشارت پیر کی یادداشتوں کو پوسٹ گرایجویٹ پروگرام کے نصاب سے خارج کر دیا ہے۔ آغا شاہد علی کی مشہور نظمیں ‘پوسٹ کارڈ فرام کشمیر’، ‘ان عربی’ اور ‘دی لاسٹ سیفرون’ اور بشارت پیر کا ناول ’کرفیوڈ نائٹ‘ یونیورسٹی میں ماسٹرز آف آرٹس (انگلش) کورس کے تیسرے سمسٹر میں پڑھایا جا رہا تھا۔

یونیورسٹی نے اپنی ویب سائٹ سے 2 سالہ ماسٹرز پروگرام کا نصاب بھی ہٹا دیا ہے جبکہ یونیورسٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ نصاب اپ ڈیٹ ہونے کے بعد قابل رسائی ہو جائے گا۔ کشمیر میڈیا سروس کا کہنا ہے کہ اس بارے میں رابطہ کرنے پر کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر نیلوفر خان نے کہا کہ وہ میٹنگ میں ہیں تاہم بعد میں انہوں نے فون کالز کا جواب نہیں دیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل کشمر یونیورسٹی کے نصاب سے بھی آغا شاہد علی کی شاعری اور ناول نگار بشارت پیر کے مذکورہ ناول کو نصاب سے نکال دیا تھا۔ آغا شاہد کی تصنیف ’ ‘I see Kashmir from New Delhi at Midnight’ ‘  نوے کی دہائی کے اوائل میں مسلح شورش شروع ہونے کے بعد سے کشمیر کے لوگوں کی جہدوجہد کی عکاسی کرتی ہوئی نظم ہے، اس نظم میں بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں پر تشدد کی منظر کشی کی گئی ہے۔

‘کال می اسماعیل ٹونائٹ’ بھی آغا شاہد علی کی ایک پُرجوش نظم ہے جس میں آغا شاہد خود کو مذہب کے دائرے اور کشمیر کے تنازعے میں ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس میں مقبوضہ وادی میں کچھ ہندو مندروں کی تباہی کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔

بشارت پیر کی کرفیو نائٹ بھی مقبوضہ کشمیر میں جاری جہدوجہد آزادی کی منظر کشی کرتی ہے۔ آغا شاہد علی انتقال سے قبل امریکا کی یونیورسٹی آف میساچوسٹس ایمہرسٹ میں ایم ایف اے پروگرام برائے کریٹو رائٹنگ کے ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات رہے۔

دستیاب معلومات کے مطابق ان کی انتھولوجی ’ریویشنگ ڈسیونٹیز، ریئل غزلز ان انگلش‘ کے نام سے 2000 میں شائع ہوئی، جس میں امریکا کے بعض نامور شعرا جیسے ڈبلیو ایس میرون، ولیم میتھیوز، ڈیان ایکرمین، ایلن برائنٹ ووئگٹ اور جان ہولینڈر کی غزلیں بھی شامل ہیں۔

بشارت پیر ایک کشمیری نژاد امریکی صحافی، اسکرپٹ رائٹر، اور مصنف ہیں۔ انہوں نے اعلی تعلیم علی گڑھ اور دہلی سے حاصل کی، انہوں نے اپنے ابتدائی ایام مقبوضہ وادی کشمیر میں گزارے۔ 2006 میں وہ امریکا کےشہر نیو یارک چلے گئے، جہاں وہ نیو یارک ٹائمز کے مدیر برائے افکار و خیالات خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp