ہندوستان میں ریڈیو کا آغاز جون 1923 میں ہوا جس پر مختلف پرائیویٹ کمپنیوں کی جانب سے پروگرامز پیش کیے جاتے تھے۔ انڈین براڈکاسٹنگ کمپنی کے قیام کے بعد ریڈیو پر باقاعدگی سے ڈرامے بھی پیش ہونا شروع ہوئے۔ جون 1936 میں آل انڈیا ریڈیو قائم ہوا تو اس پر مختلف زبانوں سے تراجم کر کے ڈرامے پیش کیے جانے لگے تھے۔
ہندوستان میں تھیٹر اور گلی محلے میں گھوم پھر ناٹک کی روایت ایک عرصے سے چلی آرہی تھی۔ ریڈیو پر ڈراموں کا آغاز ہوا تو ڈرامہ نویس اور فنکاروں نے جلد ہی اس کی تکنیک کو بھی اختیار کر لیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے ریڈیو پر پیش کیے جانے والے ڈراموں کی پذیرائی بڑھنے لگی۔ تقسیم کے بعد 1964 میں پاکستان کا پہلا ٹی وی اسٹیشن قائم ہوا تو کام کرنے والے فنکاروں کی ضرورت پیش آئی۔ ٹی وی پر کام کے لیے فنکار بھی ریڈیو سے ہی لیے گئے اور گھر گھر میں مقبول ریڈیو ڈراموں کی آوازوں کے پیچھے چھپے چہرے عوام کے سامنے آئے۔ ٹی وی اور فلم پر پیش کیے جانے والے ڈرامہ میں تصویر کی مدد سے بہت سی گفتگو کی ضرورت پیش ہی نہیں آتی، لیکن جہاں ڈرامے کے لیے صرف آواز کا سہارا ہو وہاں مختلف آوازوں کے ذریعے ماحول قائم کیا جاتا ہے۔
ٹی وی اور جدید میڈیا کے ذرائع آنے سے جہاں ریڈیو کی پذیرائی کچھ کم ہوئی وہاں اس پر پیش کیے جانے والے ڈراموں کے سامعین بھی ناپید ہوتے گئے۔ ریڈیو پر پیش کیے جانے والے ڈرامے کیسے ریکارڈ کیے جاتے تھے اور کیا چیز انہیں ٹی وی اور تھیٹر سے منفرد بناتی ہے، بتا رہے ہیں اسامہ خواجہ ڈیجیٹل رپورٹ میں ۔۔۔