اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس کے انتظامی افسر کی جانب سے 15 سالہ گھریلو ملازمہ رضوانہ پر مبینہ تشدد کے حوالے سے لاہور جنرل اسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رضوانہ کی دادی نے کہا ہے کہ بچی کی حالت تشویشناک ہے، ہمیں بچنے کی امید نہیں ہے۔
رضوانہ کی دادی کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں انصاف ملنا چاہیے، ملزم کو فوری گرفتار کیا جائے، ہمیں ابھی تک کوئی انصاف نہیں ملا، ہماری بیٹی زندہ بچتی ہے یا نہیں کوئی پتا نہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ملزمان نے بچی کے منہ میں تیزاب ڈالا ہے تاکہ رضوانہ کوئی بیان نہ دے سکے۔ اس کے دانت اور ناخن تک توڑ دیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب معاملے کا فوری نوٹس لیں، پنجاب حکومت ہماری مدد کرے۔
رضوانہ کے علاج کے لیے 12 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل
مبینہ تشدد کا شکار بچی رضوانہ جو جنرل اسپتال لاہور میں زیر علاج ہے۔ اس کے علاج معالجے کے لیے جنرل ہسپتال میں 12 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے۔ زخمی بچی کے علاج کے لیے میڈیکل بورڈ کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر جودت سلیم ہوں گے۔
رضوانہ سرجیکل آئی سی یو میں زیر علاج ہے۔ پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر الفرید ظفر نے بچی کی عیادت کی۔ ان کا کہنا تھا بچی کے علاج معالجے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔ پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر نے ایم ایس جنرل اسپتال کو تینوں شفٹوں میں بچی کے علاج معالجے کو مانیٹر کرنے کی ہدایت بھی کی۔
جنرل ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق ڈاکٹرز کی جانب سے تجویز کردہ ٹیسٹ ترجیحی بنیادوں پر کیے جا رہے ہیں، 15 سالہ رضوانہ کو گزشتہ روز لاہور جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
بچی کے والد کی درخواست پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، ترجمان اسلام آباد کیپیٹل پولیس
ترجمان اسلام آباد کیپیٹل پولیس نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بتایا ہے کہ رضوانہ کے والد کی درخواست موصول ہونے پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ملزمہ کی گرفتاری کے لیے تحرک کیا جارہا ہے۔ مقدمہ کی تفتیش میرٹ پر کی جائے گی، تمام تر قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے، قانون سب کے لیے برابر ہے۔
ترجمان اسلام آباد کیپیٹل پولیس
گھریلو ملازمہ پر تشدد کا معاملہ۔
بچی کے والد کی درخواست موصول ہونے پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ملزمہ کی گرفتاری کے لئے تحرک کیا جارہا ہے۔
مقدمہ کی تفتیش میرٹ پر کی جائے گی
تمام ترقانونی تقاضے پورے کئے جائیں گے۔
قانون سب کے لئے برابر ہے— Islamabad Police (@ICT_Police) July 24, 2023
مبینہ تشدد کے واقعے کا پس منظر
واضح رہے کہ گزشتہ روز سرگودھا سے تعلق رکھنے والی گھریلو ملازمہ پر سول جج اسلام آباد کی اہلیہ کے مبینہ تشدد کے بعد حالت بگڑنے پر بچی کی والدہ کو بس اڈے پر بلا کر بچی کو اس کے حوالے کرکے رفو چکر ہو گئی تھی۔ بچی کو تشویشناک حالت میں ڈی ایچ کیو اسپتال سے لاہور ریفر کر دیا گیا تھا۔
سرگودھا کے علاقے 88 جنوبی کی 15 سالہ رضوانہ کو اس کے والدین نے مختار نامی شخص کے ذریعے اسلام آباد میں سول جج کے گھر میں ملازمت دلوائی تھی، 6 ماہ قبل ملازمت پر جانے والی رضوانہ کو سول جج اسلام آباد عاصم حفیظ کی اہلیہ مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بناتی رہیں۔ والدین کے مطابق متاثرہ بچی رضوانہ کے سارے جسم پر شدید تشدد سے زخموں کے نشانات واضح موجود ہیں۔
اسپتال ذرائع کے مطابق بچی کے سر اور چہرے پر تشدد سے گہرے زخم بنے ہوئے ہیں جبکہ دائیں بازو پر سوجن ہے۔ بچی کے والدین نے میڈیا کو بتایا تھا کہ سول جج کی اہلیہ نے گذشتہ روز زیور چوری کا الزام لگا کر بلے اور ڈنڈے کے ساتھ تشدد کا نشانہ بنایا جس سے بچی کو شدید زخم آئے اور اس کی حالت غیر ہوگئی تھی۔