خیبر پختونخوا میں گزشتہ 8 برسوں میں 3501 افراد ڈوب کر جاں بحق ہوئے، ریسکیو رپورٹ

منگل 25 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا میں گزشتہ 8 سالوں میں 3501 افراد ڈوب کر جاں بحق ہوئے، سب سے زیادہ واقعات مردان میں پیش آئے۔

ڈوبنے سے بچاؤ کے عالمی دن کے موقع پر ریسکیو 1122 خیبرپختونخوا نے گزشتہ 8 سالوں میں  ڈوب کر مرنے والے شہریوں کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کر دیے، صوبے میں گزشتہ 8 سالوں میں مختلف واقعات میں 3501 افراد پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوئے۔

شہریوں کے ڈوبنے کے سب سے زیادہ 525 واقعات مردان میں رونما ہوئے، گزشتہ 8 سالوں میں شہریوں کے پانی میں ڈوبنے کے پشاور میں 492، سوات 390، نوشہرہ 369 اور چارسدہ میں 200 واقعات ہوئے، اسی طرح ضلع صوابی  154، مالاکنڈ 143، ڈی آئی خان 133، چترال 127، ہری پور اور مانسہرہ میں 101 میں واقعات پیش ائے۔

کتنے ڈوبتے افراد کو ریسکیو کیا گیا؟

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں گزشتہ 8 سالوں میں پانی میں ڈوبنے والے 5211 شہریوں کو زندہ بچایا گیا، ریسکیو1122 کی بروقت امدادی کارروائی اور ماہر غوطہ خوروں کی بدولت سرچ اور ریسکیو آپریشن کے دوران زیادہ جانیں بچائی گئیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

ریسکیو 1122 جدید آلات سے لیس

رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں ریسکیو 1122 غوطہ خور سروس تمام جدید ترین آلات سے لیس ہے۔

ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 ڈاکٹر خطیر احمد کے مطابق ریسکیو1122 کے ربڑ بوٹس، فائبر بوٹس اور پہاڑی علاقوں میں جالار (مقامی کشتیاں) کشتیاں دستیاب ہیں۔ جس کی مدد سے غوطہ خور نہر، ڈیم اور تالاب میں مختلف طریقے سے ڈوبنے والے افراد کو تلاش کرتے ہیں۔

اکثر واقعات لاپرواہی سے رونما ہوتے ہیں

ریسکیو 1122 کے مطابق صوبے میں شہریوں کے پانی میں ڈوبنے کے اکثر واقعات لاپرواہی اور حفاظتی اقدامات نہ ہونے سے پیش آتے ہیں۔ ڈوبنے والے افراد کو بچانے والی ریسکیو ٹیم میں شامل ایک اہلکار نے بتایا کہ دریا اور ڈیم میں کوئی حفاظتی انتظامات موجود نہیں ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ دریا کے ساتھ آباد لوگ ٹیوب میں بیٹھ کر مچھلیاں پکڑتے ہیں اور ڈوب جاتے ہیں جبکہ دریا کے ساتھ پارکس میں نہاتے وقت لوگ ڈوب جاتے ہیں۔ جہاں پر کوئی جیکٹ یا دیگر انتظامات بالکل بھی نہیں ہے۔

اہلکار نے مزید بتایا کہ ڈوبنے کا افسوسناک واقعہ کوہاٹ میں پیش آیا تھا جہاں ڈیم میں 50 سے زائد مدرسے کے بچے ڈوب کر جاں بحق ہو گئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ سیر کے لیے آئے مدرسے کے بچوں کو ایک ہی کشتی میں سوار کیا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے کشتی ڈوپ گئی، لوگ احتیاط اور حفاظتی اقدامات کا خیال نہیں رکھتے جو اموات میں اضافے کی بڑی وجہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp