وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے کراچی ڈیفنس فیز 8 کے کریک مرینہ منصوبے کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
الاٹیز کے مطابق مائن ہارٹ سنگاپور کے مالکان ڈاکٹر شہزاد نسیم اور عمر شہزاد نے 20 سال بعد بھی منصوبہ مکمل نہیں کیا،الاٹیز کی شکایات پر ایف آئی اے نے 10سال بعد پھر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ کمپنی مالکان ڈاکٹر نسیم شہزاد اور ان کے بیٹے عمر شہزاد کا نام واچ لسٹ میں بھی شامل کر دیا گیا ہے۔
ابتدائی معلومات کے مطابق ملزمان نے ڈیفنس فیز 8 میں کریک مرینہ کے نام سے ایک رہائشی منصوبے کے ذریعے لوگوں سے اربوں روپے بٹورے، بینک عملے کے ساتھ ملی بھگت کر کے جعلی اکاؤنٹ کھولا اور 3ارب روپے سے زائد کی منی لانڈرنگ کر کے پاکستان سے باہر بھیج دیے۔
اس حوالے سے ایف آئی اے کو متعدد الاٹیز نے درخواستیں دی تھیں، متاثرین نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھی شکایت بھیجی تھی جس پر کمیٹی نے بھی نوٹس لے لیا ہے۔
دوسری جانب ایف آئی اے نے بینکنگ کرائم کے تحت بھی ڈاکٹر شہزاد نسیم اور ان کے ساتھیوں کے خلاف الگ مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی ہے،ایف آئی اے کے مطابق ابھی مزید تحقیقات جاری ہیں۔