جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ اگر اسحاق ڈار کو ہی نگراں وزیراعظم بنانا ہے تو پھر شہباز شریف کو ہی رہنے دیں، نگراں وزیراعظم نیوٹرل ہونا چاہیے، ہم کوئی ٹوپی ڈرامہ قبول نہیں کریں گے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ اسحاق ڈار موجودہ حکومت کے وزیر خزانہ ہیں وہ نگراں وزیراعظم کیسے بن سکتے ہیں۔ حکومت رخصتی سے قبل بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لے۔
سراج الحق نے کہا کہ سمجھ نہیں آرہا کہ کس کے کہنے پر نگراں حکومت کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا، یہ اقدام آئندہ عام انتخابات کے خلاف سازش ہے۔
مزید پڑھیں
سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جاتے جاتے 3 دفعہ بجلی کی قیمتوں میں 72 فیصد تک اضافہ کیا، ہمارا مطالبہ ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے معاہدے اسمبلی میں پیش کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے بدترین مہنگائی کی، آٹے اور ادویات کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کیا گیا، بجلی بلوں میں ریڈیو ٹیکس بھی لگایا گیا ہے، اس وقت لوگ خود کشی پر مجبور ہو چکے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ موجودہ حکومت ناکام ترین ثابت ہوئی ہے، ان کا جتنی جلدی اختتام ہو جائے بہتر ہے، انہوں نے تو بس اپنے کیسز ہی ختم کروائے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات وقت پر ہوں۔
ارکان اسمبلی کو فنڈز کا اجرا ضمیر خریدنے کی کوشش ہے
سراج الحق نے کہا کہ حکومت نے ارکان اسمبلی کو 46 ارب روپے جاری کیے ہیں جو ضمیر خریدنے کی کوشش ہے، حکومت ختم ہونے سے قبل ارکان اسمبلی کو کیسے فنڈز جاری کیے جا سکتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت کے ظلم و جبر کی وجہ سے ادارے مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔ موجودہ حکمرانوں کے ہوتے ہوئے عوام کے لیے خیر کی کوئی خبر نہیں ہے۔
انہوں نے کہا بہاولپور یونیورسٹی کا اسکینڈل سامنے آنا انتہائی تشویشناک ہے، استاد اور طالبعلم کا مقدس رشتہ ہوتا ہے، ہم نے حکومت کو 3 اگست تک ڈیڈ لائن دی ہے کہ واقعہ ملوث افراد کو کٹہرے میں لایا جائے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ سمسٹر سسٹم کی وجہ سے طلبا وطالبات اساتذہ کے ساتھ رابطے میں رہنے کے لیے مجبور ہیں، حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں بہاولپور یونیورسٹی کیس کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لیا جائے اور ملزمان کو چوکوں چوراہوں پر سزائیں دی جائیں۔