خواتین گھریلو کام کاج اور بچوں کی پرورش سمیت اہم ذمہ داریاں اٹھاتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ملازمت بھی کرتی ہیں۔ پاکستان میں شاید ہی کوئی ایسا شعبہ ہو جس میں خواتین کام نہ کر رہی ہوں، دفتری امور کے ساتھ ساتھ اپنے گھر اور بچوں سے بھی غافل نہیں ہوتیں، یہ دونوں ذمہ داریاں بیک وقت ادا کرنا آسان نہیں لیکن خواتین بہت ہی اچھے سے دونوں ذمہ داریاں ادا کرتی ہیں۔
ایسی ہی ایک ویڈیو سماجی رابطوں کی سائیٹ ٹوئیٹر پر وائرل ہوئی جس میں خاتون پولیس اہلکار یونیفارم میں اپنے کمسن بچے کو گود میں اٹھائے پولیس وین میں بیٹھی ہیں۔
Salute!! pic.twitter.com/4x9GD4Gkm4
— Syed Karrar Hussain (@syed_karrar17) July 29, 2023
ویڈیو وائرل ہوتے ہی اس پر صارفین کے تعریفی اور تنقیدی تبصرے شروع ہو گئے۔ جہاں بعض صارفین نے اس خاتون کو سراہا اور حوصلہ افزائی کی وہیں متعدد صارفین تنقید کرتے بھی نظر آئے کہ ڈیوٹی کے اوقات میں بچے کو ساتھ کیوں لایا گیا۔
وقاص نامی صارف لکھتے ہیں کہ خاتون پولیس اہلکارجہاں اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہی ہیں، وہیں ماں ہونے کا فرض بھی نبھا رہی ہیں۔
https://twitter.com/WaqasSial007/status/1685191816197677057?s=20
خاور ملک نامی صارف نے کہا کہ اس خاتون کے لیے بہت عزت اور احترام ہے ، بھلا ماں کے بنا بھی کوئی زندگی ہے۔
بھلا ماں کے بنا بھی کوئی زندگی ہے۔ respect https://t.co/ploSz3TEXZ
— Khawar Malik (@khawarm52395910) July 29, 2023
ایک صارف نے کہا کہ یہ ماں، بچے اور محکمے تینوں کے لیے خطرناک ہے کہ ایک خاتون اپنے کمسن بچے کو ڈیوٹی کے وقت گود میں اٹھائے جا رہی ہیں۔ ان کو کسی دفتر میں آسان ڈیوٹی کے لیے تعینات کرنا چاہیے، کیونکہ ایسے وقت میں اگر کوئی حملہ کر دے تو یہ خاتون دوسرے پولیس اہلکاروں کے لیے رکاوٹ بن سکتی ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ پولیس اہلکار خواتین کے لیے ڈے کیئر سینٹر نہیں ہونا چاہیے؟
Solute but it’s dangerous for the mother, child and department. She should be transferred to easy duties like offices of IGs, DIGs, police help line etc. If someone attacks, she could be a hurdle for the rest of officers. Shouldn’t there be day cares for women police officers? https://t.co/8hZeRkrRAA
— نوید (@naved_watu) July 29, 2023
اعتزاز حسین نامی صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستان میں پولیس کا محمکہ سب سے زیادہ صنفی امتیاز کرنے والا محکمہ ہے جو خواتین کو سہولیات نہیں دیتا۔ صرف 5 سے 7 فیصد خواتین ہی پولیس کے محکمے میں فرائض سر انجام دے رہی ہیں اور ان کے لیے نہ کوئی ڈے کیئر سینٹر ہے اور نہ ہی علیحدہ کمرہ۔
Police is the most gender exclusive department,the regulations & the structure(both physical & ideological) don't facilitate women officers.
There are only 5%-7 % women in police,no day care centres & separate lodging.
For lady PSPs it's good but for junior ranks it's dismal. https://t.co/olC2YBDQdR
— Aitzaz Hussain Mayo ☭ (@aitzaz_mayo) July 29, 2023
واضح رہے کچھ عرصہ قبل شیخوپورہ میں تعینات ایک خاتون پولیس افسر کی اپنی بیٹی کے ہمراہ ڈیوٹی سرانجام دینے کی تصویر وائرل ہوئی تھی۔ اس تصویر پر اے ایس پی عائشہ بٹ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا کرنا مشکل ضرور تھا لیکن نا ممکن نہیں۔