کینیڈا کے ایک کسان کو ایموجی کنفیوژن پر ہرجانے میں 82 ہزار کینیڈین ڈالر (تقریباً 61,784 امریکی ڈالر) سے زیادہ کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
’تھمس اپ ایموجی‘ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کنفیوژن کے باعث سامنے والے تنازعے کے حل میں کینیڈین جج نے قرار دیا ہے کہ کسی بھی معاہدہ کی شرائط کو قبول کرنے کے لیے ’تھمس اپ ایموجی‘ کافی ہے۔
سال 2021 میں ’تھمس اپ ایموجی‘ کے باعث تنازع اس وقت سامنے آیا جب کینیڈا کے علاقے ’ساسکیچیوان‘ میں اناج کمپنی کے مالک ’کرس ایکٹر‘ نے ایک اناج خریدار کی طرف سے بھیجے گئے فلیکس خریدنے کے معاہدے کے عکس کے جواب میں ’تھمس اپ ایموجی‘ بھیجا تھا۔
اس مبہم کمیونیکیشن کے مہینوں بعد جب فلیکس کی ڈیلیوری کا وقت آیا تو خریدار کو فلیکس نہیں ملا یوں بات قانونی رُخ اختیار گئی۔
خریدار نے ساؤتھ ویسٹ ٹرمینل کے سامنے دلیل پیش کی کہ ایموجی کا مطلب معاہدہ کی شرائط کو قبول کرنا ہے، جب کہ ’ایکٹر‘ کا موقف تھا کہ اُس نے ’تھمس اپ ایموجی‘ کا استعمال صرف یہ بتانے کے لیے کیا کہ اسے معاہدہ مل گیا ہے، نہ کہ اس معاہدے کی تصدیق کی گئی ہے۔
دوطرفہ دلائل سننے کے بعد ایموجی کی 24 مثالوں سے بھرے سمری فیصلے میں، جج ٹی جے کینی نے قرار دیا کہ ’میں اس حوالے سے مطمئن ہوں کہ ’ایکٹر‘ نے ٹھیک اسی طرح معاہدہ کیا یا معاہدہ منظور کیا جیسا کہ اس نے پہلے کئی معاہدے کیے تھے، سوائے اس کے کہ اس بار اس نے ’تھمس اپ ایموجی‘ استعمال کیا‘۔
جج ٹی جے کینی نے فیصلے میں قرار دیا کہ ’میری رائے میں دستخط کی ضرورت کو سیل فون کے ’تھمس اپ ایموجی‘ سے پورا کیا گیا‘۔
عدالت نے اپنے اس فیصلے میں معاہدے کے مطابق ’فلیکس‘ ڈیلیور نہ کرنے کی پاداش میں ’ایکٹر‘ پر 82 ہزار کینیڈین ڈالر (تقریباً 61,784 امریکی ڈالر) کا جرمانہ بطور ہرجانہ بھی عائد کیا۔