انسداد پر تشدد انتہا پسندی بل تحریک انصاف پر پابندی کا بل ہے، سینیٹر مشتاق احمد

اتوار 30 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے حکومت کی جانب سے سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیے جانیوالے انسداد پرتشدد انتہاپسندی کے بل کو خوفناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا بل ہے۔

اپنے ٹوئٹر بیان میں سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ آج انسداد پرتشدد انتہاپسندی کابل سینیٹ میں پی ڈی ایم حکومت پیش کر رہی ہے۔ ان کے مطابق حکومت کے تیور بتا رہے ہیں کہ اس بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی بھیجنے یا اس پر بحث کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اسے فوراً منظور کرلیا جائے گا۔

’یہ ایک بہت ہی خوفناک بل ہے جس سے پرتشد انتہاء پسندی ختم نہیں ہو گی بلکہ بڑھے گی۔ بل کے سیکشن 5 اور سیکشن 6 ڈریکونین ہیں۔ یہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا بل ہے۔‘

سینیٹر مشتاق احمد کا موقف ہے کہ حکومت پاکستان کو کسی سیاسی لیڈر یا سیاسی جماعت کو ریاستی جبر کے ذریعے باہر یا ختم کرنے کی کوشش غلط ہے۔ ’اس سے آئندہ الیکشن میں تمام سیاسی جماعتوں اور لیڈر شپ کو مقابلے کا یکساں میدان ملنا اور صاف شفاف انعقاد بھی مشکوک ہو جاتا ہے۔‘

سینیٹر مشتاق احمد نے مطالبہ کیا ہے کہ قواعد و ضوابط کو پامال نہ کیا جائے اور حکومت اس بل کو ہر صورت میں کمیٹی بھیجے۔ ان  کا کہنا ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کو ربڑ اسٹمپ، انگوٹھا چھاپ اور بے مصرف بنانے سے گریز کرے۔

دوسری جانب سینیئر صحافی حامد میر نے سینیٹر مشتاق احمد کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے اس معاملے پر تحریک انصاف کی خاموشی پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔

اپنے ٹوئیٹ میں ان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد سمجھتے ہیں کہ اتوار کو سینیٹ میں پرتشدد انتہاپسندی کے خاتمے کا بل پیش کرنے کا اصل مقصد دراصل پاکستان تحریک انصاف کو انتہا پسند جماعت قرار دیکر اس پر پابندی لگانا ہے۔

’حیرت ہے کہ تحریک انصاف کے 25 سینیٹر صاحبان خاموش ہیں اور مشتاق صاحب تن تنہا انکی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp