قائداعظم کی لاڈلی ہمشیرہ جو بھائی کے بنائے ملک میں انتخاب ہار گئیں

پیر 31 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تحریک پاکستان کی نامور رہنما، مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کا 130واں یوم پیدائش آج منایا جا رہا ہے۔ تحریک پاکستان کی عظیم رہنما اور بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح کے یوم پیدائش کے حوالے سے ملک بھر میں مسلم لیگ سمیت مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کے زیر اہتمام تقاریب منعقد کی جائیں گی۔

محترمہ نے 1965 میں متحدہ حزب اختلاف کے پلیٹ فارم سے منصب صدارت کے لیے ایوب خان کا مقابلہ کیا لیکن کامیابی سے ہمکنار نہ ہو سکیں۔ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح 31 جولائی 1893کو کراچی میں پیدا ہوئی تھیں۔ زیر نظر مضمون ان کی ملی خدمات کا اعتراف ہے۔

قائد اعظم محمد علی جناح کی سب سے چھوٹی اور لاڈلی بہن فاطمہ جناح تھیں، آپ کا پیدائشی نام فاطمہ علی جناح تھا۔ آپ کی پیدائش کے موقع پر قائد اعظمؒ لندن میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ محترمہ فاطمہ جناح 31 جولائی 1893 کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔عمر 2 برس ہوئی تو والدہ محترمہ کا انتقال ہوگیا۔ 17 اپریل 1902 کو فاطمہ جناح محض 9 برس کی تھیں کہ والد کا بھی انتقال ہوگیا تو بڑے بھائی محمد علی جناح نے گھر کی تمام ذمہ داریاں سنبھال لیں۔

اس دور میں لڑکیوں کی تعلیم کو اچھا نہ سمجھا جاتا تھا مگر بھائی نے آپ کو اسکول میں داخل کروا دیا جہاں سے آپ نے میٹرک کا امتحان اچھے نمبروں سے پاس کیا پھر 1913 میں سینئر کیمرج کا امتحان پاس کرنے کے بعد 1919 میں کلکتہ میں ڈاکٹر احمد ڈینٹل کالج میں داخلہ لیا اور 1922 میں ڈگری حاصل کی اور ممبئی میں پریکٹس شروع کر دی۔

قائد اعظم محمد علی جناح کی شریک حیات کی وفات کے بعد 20 فروری 1929 کو آپ اپنا کلینک چھوڑ کر ان کے گھر میں منتقل ہو گئیں۔ اس کے بعد آپ نے ہی تمام عمر قائد اعظمؒ کا ہر طرح سے خیال رکھا۔

محترمہ فاطمہ جناح ایک عہد ساز شخصیت تھیں جنہوں نے پہلی مرتبہ بیسویں صدی کی خواتین کے لیے سیاسی سفر کا آغاز کیا۔ آپ قوم کے لیے ماں کا درجہ رکھتی تھیں اسی لیے مادر ملت کا خطاب ملا، آپ کے قوم پر اس قدر احسانات ہیں کہ شمار نہیں کیے جا سکتے ہیں۔

بظاہر ایک کمزور سی خاموش طبع خاتون مگر بہادر اتنی کہ بر صغیر کے عظیم رہنما قائد اعظم محمد علی جنا حؒ کے تمام حوصلے اور سیاسی طاقت آپ ہی کی مرہون منت تھی اور دور اندیشی ایسی کہ قائد اعظمؒ نے خود اعتراف کیا کہ میں کوئی بھی سیاسی حتمی فیصلہ اپنی بہن فاطمہ جناح کے مشورے کے بغیر نہیں کرتا۔

آپ نے آخری دنوں تک قائدِاعظمؒ کا ساتھ دیا۔ قائداعظمؒ نے خود فرمایا فاطمہ جناح میرے لیے حوصلے کا ذریعہ ہیں، ان دنوں جب مجھے خدشہ تھا کہ برطانیہ حکومت مجھے قید کر لے گی تو فاطمہ نے ہی مجھے حوصلہ دیا تھا۔

پاکستان کے ساتھ قائد اعظم محمد علی جناح کا نام ہمیشہ زندہ و جاوید رہے گا تو مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کا نام بھی لیا جاتا رہے گا۔ اگر ہم مادرِ ملت کی حیات کی خوبیاں اور ان کی ذاتی خصوصیات شمار کرنا چاہیں تو اس کے لیے ہمیں قائد کی زندگی کو دیکھنا ہوگا۔

اگر ہم قائداعظمؒ کی زندگی پر نظر ڈالتے ہیں تو جب ان کی سیاسی زندگی انتہائی مصروف اور اہم موڑ پر تھی تو محترمہ فاطمہ جناح ان کے لیے ایک عظیم سہارا بن کر سامنے آجاتی تھیں اور قائد اعظمؒ کے تمام بوجھ کو اپنے ناتواں کندھوں پر اٹھا لیتی تھیں، صرف یہ ہی نہیں ان کی دیکھ بھال ایک ماں کی طرح کرتی تھیں۔ ان کے مسائل کو گہرائی اور دور اندیشی کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے مفید مشورے دیتی تھیں، وقت اور مصروفیات کا بہترین شیڈول بناتی تھیں اور جہاں کہیں قائد اعظمؒ پریشان نظر آتے تومحترمہ فاطمہ جناح شانہ بشانہ آ کھڑی ہوتی تھیں۔

انہوں نے شبانہ روز قائداعظم کی خدمت کی اور یہ خدمت در حقیقت ایک بھائی کی خدمت نہیں بلکہ ایک عظیم قومی رہنما کی خدمت تھی، آپ ؒیہ جانتی تھیں کہ اگر قائد اعظمؒ اپنے مقاصد میں کامیاب ہوتے ہیں تو یہ کامیابی اصل میں قوم کی ہے، امت مسلمہ کی ہے۔

قائد اعظمؒ اگر برصغیر کے عظیم رہنما تھے تو محترمہ فاطمہ جناح عظیم خاتون رہنما تھیں جن میں شخصی خوبیاں کوٹ کوٹ کر بھری تھیں ہی مگر سادہ اتنی تھیں کہ کبھی غرور و تکبر، دکھاوے اور احساس برتری کی جھلک تک آپ کی زندگی میں نظر نہیں آتی تھی۔

محترمہ فاطمہ جناحؒ نے قائداعظمؒ کی زندگی میں نہایت اہم اور نمایاں کردار ادا کیا۔ قائد اعظمؒ کے بعد اگر کسی ایسی شخصیت کا ذکر مقصود ہو جن کی عدم موجودگی میں پاکستان کا قیام ناممکن ہو تو پھر محترمہ فاطمہ جناح کا ہی نام آئے گا۔

آپ نے قائداعظمؒ کے ساتھ اپنی طویل رفاقت میں برادرانہ محبت، خلوص، نگرانی، تیمارداری اور مشاورت کا حق ادا کیا۔ آپ کا بھائی کے ساتھ یہ تعلق ان کی وفات 11 ستمبر 1948 تک جاری رہا۔ آپ نے پاکستان کے لیے سیاسی خدمات کیساتھ ساتھ سماجی و فلاحی کاموں کے لیے بھی خود کو وقف کیے رکھا۔ آپ کی کوششوں سے ہی کراچی میں آپ کے نام پر خاتون پاکستان سکول کی بنیاد رکھی گئی جو 1963 میں کالج بن چکا ہے۔

طویل جدوجہد کے ساتھ پاکستان کے لیے سب کچھ قربان کر دینے والی یہ عظیم ہستی 9 جولائی 1967 کو دار فانی سے کوچ کر گئی۔ فاطمہ جناح کی قبر قائد اعظمؒ کے مزار کے احاطے میں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp