والدین کا اولاد سے تعلق دنیا کا ایسا انمول رشتہ ہے جس کی کوئی دوسری مثال تلاش کرنے کی کوشش ہمیشہ ناکام ہوتی ہے۔ زندگی کے کسی بھی مرحلے پر یہ رشتہ جدا ہو تو اس کے اثرات اولاد پر انتہائی گہرے پڑتے ہیں، اس مرتبہ محقیقین نے جائزہ لیا ہے کہ والدین کی جدائی سے لڑکوں یا لڑکیوں میں سے کون زیادہ متاثر ہوتا ہے۔
ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ والدین کی موت کے بعد لڑکوں کو لڑکیوں کے مقابلے میں زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
وہ نوجوان جو 21 سال کی عمر سے پہلے اپنے والدین کو کھو دیتے ہیں ان کی ذہنی صحت متاثر ہونے، آمدن کم رہنے اور جوانی میں بے روزگاری کا خطرہ ہوتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ مرحلہ لڑکوں پر زیادہ مشکل رہتا ہے۔
والدین کی جدائی کے اثرات سے متعلق یہ تحقیق 25 جولائی کو جرنل آف ایپیڈیمولوجی اینڈ کمیونٹی ہیلتھ میں شائع ہوئی تھی۔
فن لینڈ کی یونیورسٹی آف جویسکیلا میں پیٹری بوکیرمین کی قیادت میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق ’والدین کی جلد جدائی بڑا ہونے پر لڑکوں اور لڑکیوں کی کمزور ذہنی صحت کی صورت میں سامنے آتی ہے، البتہ لڑکوں کے لیے ان اثرات کا تناسب زیادہ ہوتا ہے۔‘
ان نتائج تک پہنچنے کے لیے بوکیرمین اور ان کے ساتھیوں نے 1970 سے 1986 کے درمیان پیدا ہونے والے دس لاکھ فن لینڈرز کا جائزہ لیا۔
ان میں سے تقریبا 15 فیصد نے 31 سال کی عمر تک والدین کو کھو دیا تھا۔ تقریباً 12% نے اپنے والد کو جب کہ 5 فیصد سے کم نے اپنی ماں کو کھویا۔
تقریباً 65,800 افراد نے 21 سال کی عمر سے پہلے اپنے والدین کو کھویا۔ محققین اس نتیجے پر پہنچے کہ اس ایچ گروپ میں ذہنی صحت کے مسائل کی وجہ سے اسپتال پہنچنے کا خدشہ ان لوگوں کی نسبت زیادہ تھا جن کے والدین 30 برس کی عمر کے بعد ان سے جدا ہوئے۔
والدین کی جدائی سے پڑنے والے اثرات کے نتیجے میں خود کو نقصان پہنچانے کا خطرہ مردوں میں 70 فیصد جب کہ خواتین میں یہ تناسب 52 فیصد رہا۔
21 برس سے پہلے والد کو کھو دینے والی لڑکیوں میں منشیات کے استعمال اور جب کہ والدہ سے محروم ہونے والیوں میں دباؤ کا شکار ہونے کا خدشہ 88 فیصد رہا۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کم عمری میں والدین سے محروم ہونے کے بعد پڑھائی جاری نہ رکھ سکنے، سالانہ آمدن میں کمی، بیروزگاری اور دیگر ذہنی مسائل لڑکوں میں زیادہ رہے جب کہ لڑکیوں میں یہ تعداد قدرے کم رہی۔